مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے ہاتھوں تشدد کا شکار لڑکی نے پولیس کو بیان دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: کراچی کے علاقے ڈیفنس سے چند روز قبل اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے مصطفیٰ عامر کیس میں ملزم ارمغان کے تشدد سے زخمی لڑکی زوما نے پولیس کو بیان دے دیا۔
ذرائع کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس میں ایک اور لڑکی زوما کے چونکا دینے والا بیان سامنے آگیا، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) پولیس نے ارمغان کے ہاتھوں تشدد کا شکار لڑکی زوما کا بیان لیا۔
لڑکی نے بتایا کہ ارمغان نے لیپ ٹاپ کے بہانے کمرے میں بلوایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، ارمغان نے کہا کال سینٹر کے بارے میں مخبری کی ہے، اس دوران ارمغان نے راڈ سے تشدد کیا تو خون بہنے لگا، اسی دوران شیراز آگیا اور ارمغان کو مارنے سے روکا، تشدد کے بعد مجھے نجی ہسپتال روانہ کیا۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
لڑکی زوما نے بتایا کہ ارمغان نے راستے میں جھوٹھے کیس میں بند کروانے کی دھمکیاں دیں اور گھر لے جاتے ہوئے جان سے مارنے کی کوشش بھی کی، نجی ہسپتال میں انتظامیہ کو زخمی ہونے کی جُھوٹی رپورٹ لکھوائی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: لڑکی زوما
پڑھیں:
سوات کے بعد صوابی میں مدرسے کے 6 سالہ طالب علم پر قاری کا تشدد
خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن کی وادی سوات کے علاقے خوازہ خیل میں مدرسے کے قاری کے تشدد سے بچے کی موت کے بعد اب ضلع صوابی سے بھی قاری کے 6 سالہ بچے پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوابی میں مدرسے کیلیے تاخیر سے آنے پر استاد نے 6 سالہ بچے پر تشدد کر کے زخمی کر دیا، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے قاری کو گرفتار کر لیا۔
ڈی پی او آفس کے مطابق محمد عاصم نے پولیس کو اطلاع دی کہ چھوٹا لاہور کی جامع مسجد ڈھیرانے محلہ میرا ڈھوک میں ان کا بیٹا محمد عیسٰی دینی علوم حاصل کر رہا ہے۔
گزشتہ روز معمول کے مطابق مسجد گیا جہاں لیٹ آنے پر قاری محمد سہیل نے بے دردی سے ڈنڈے سے مارا، جس سے بچے کی کمر پر لال نشان موجود ہیں۔
ایس ڈی پی او سرکل لاہور محمد نعمان کی قیادت میں ایس ایچ او لاہور الطاف خان نے مع پولیس ٹیم فوری طور موقع پر پہنچ کر قاری کو گرفتار کر لیا اور اس کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
ایس ڈی پی او سرکل لاہور محمد نعمان نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات پر مقامی پولیس کو فوری طور اطلاع دی جائے، معاشرے کے بچے ہم سب کا بچے ہیں۔