سعودی عرب میں شدید سردی، درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ریاض: سعودی عرب میں شدید سردی کی نئی لہر داخل ہو گئی، جس کے باعث شمالی اور وسطی علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرنے کا امکان ہے۔
ماہرین موسمیات نے اس سردی کی لہر کو "برد العجوز" (بوڑھی عورت کی سردی) قرار دیا ہے، جو عام طور پر بہار سے قبل آتی ہے۔
سعودی محکمہ موسمیات کے مطابق، بدھ تک شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں شدید سردی کی لہر چلے گی، جس کے اثرات وسطی علاقوں میں بھی محسوس کیے جائیں گے۔
صبح کے وقت درجہ حرارت صفر ڈگری سے نیچے جا سکتا ہے، جبکہ وسطی علاقوں میں 0 سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے کہر اور پانی کے جمنے جیسے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔
مکہ، مدینہ، تبُوک، اور مشرقی صوبے سمیت ریاض اور نجران میں تیز ہوائیں اور گرد و غبار کے طوفان کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ماہر موسمیات ڈاکٹر عبداللہ المسند کے مطابق، سردی کی یہ شدید لہر جمعہ سے شمالی سعودی عرب میں داخل ہوئی اور اتوار تک ریاض، مشرقی صوبے اور نجران میں اس کے اثرات شدت اختیار کر جائیں گے۔
ماہرین کے مطابق، شمالی علاقوں میں برفباری کے امکانات بھی موجود ہیں، خاص طور پر پیر اور منگل کی رات 800 میٹر سے بلند علاقوں میں برف گر سکتی ہے۔
رمضان کے قریب آتے ہی درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھنے لگے گا، لیکن شمالی علاقوں میں پانچ دن تک درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے رہ سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علاقوں میں سردی کی سے نیچے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں