ماہ رمضان: روح کے لیے ایک الہامی ریفریشر کورس
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ماہ رمضان: روح کے لیے ایک الہامی ریفریشر کورس WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
ماہِ رمضان اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت، روحانی پناہ گاہ، اور اخلاقی اصلاح کا ایک پروگرام ہے جو مومنین کی زندگیاں اس کے احکامات کے مطابق ڈھالنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ دنیا کی مسلسل مصروفیات میں ایک مقدس وقفہ فراہم کرتا ہے، جہاں بندہ اپنی روح کو پاک کر سکتا ہے، کردار کو نکھار سکتا ہے، اور اپنے ایمان کی تجدید کر سکتا ہے۔ روزہ محض کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں، بلکہ یہ خود پر قابو، صبر، اور عبادت کی ایک مشق ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی بے انتہا حکمت کے تحت رمضان کو رحمت اور مغفرت کا مہینہ مقرر کیا، تاکہ اس کے بندے پاک دل کے ساتھ اس کی طرف رجوع کر سکیں۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا:
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ (سورۃ البقرہ 2:183)
یہ آیت روزے کی اصل روح کو واضح کرتی ہے—یعنی تقویٰ کا حصول۔ یہ مہینہ ایک روحانی آئینہ ہے جو انسان کی کمزوریوں کو عیاں کرتا ہے اور ان کی اصلاح کا موقع فراہم کرتا ہے۔ زندگی کی مصروفیات اور شیطانی وسوسے جو بندے کو نیکی کے راستے سے بھٹکاتے ہیں، رمضان میں پسِ پشت ڈال دیے جاتے ہیں تاکہ بندہ صرف اللہ اور اس کے محبوب نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی رضا کی جستجو میں لگا رہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری، 1899)
یہ حدیث رمضان کے انمول مواقع کو اجاگر کرتی ہے، جہاں برائی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں اور نیکیاں کئی گنا بڑھا دی جاتی ہیں۔ کھانے پینے سے رُک جانا محض ایک علامتی عمل نہیں بلکہ یہ خود پر قابو پانے، اپنے اعمال، الفاظ، اور نیتوں میں بہتری لانے کی تربیت ہے۔
رمضان نہ صرف روحانی تازگی کا ذریعہ ہے بلکہ جدید طبی تحقیق کے مطابق یہ انسانی جسم کی مجموعی صحت کی بہتری کے لیے بھی ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ وقفے وقفے سے بھوک برداشت کرنے سیمیٹابولزم بہتر ہوتا ہے، جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں، اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ روزہ دل کی بیماریوں، ذیابیطس، اور موٹاپے جیسے مسائل کے خطرے کو کم کرتا ہے اور دماغی سکون و جذباتی توازن کو فروغ دیتا ہے۔ یوں رمضان محض ایک مذہبی فریضہ نہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی ایک الہامی نعمت ہے۔
رمضان میں پیدا ہونے والی اخلاقی تبدیلی صرف انفرادی تقویٰ تک محدود نہیں رہتی بلکہ یہ صبر، مہربانی، عاجزی، اور سخاوت جیسی صفات کو فروغ دیتی ہے۔ روزہ رکھنے سے امیر اور غریب کے درمیان ہمدردی اور احساسِ یکجہتی پیدا ہوتا ہے، اور دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے کا شعور بیدار ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان میں آپ ﷺ کی سخاوت اور بڑھ جاتی تھی۔ (صحیح بخاری، 6)
روزہ برے اور تباہ کن عادات کو ترک کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ جھوٹ، غیبت، تکبر، اور عبادات میں کوتاہی جیسی برائیاں ترک کرنے میں رمضان ایک موثر کردار ادا کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے بھوکا اور پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ (صحیح بخاری، 1903)
پس روزہ صرف جسمانی بھوک کا نام نہیں بلکہ یہ دل کو کینہ و حسد سے، زبان کو لغو گفتگو سے، اور آنکھوں کو حرام سے بچانے کی تربیت دیتا ہے۔ حقیقی روزہ وہ ہے جو نظر، کان، اور دل کو بھی ہر برائی سے محفوظ رکھے۔
رمضان کا ایک اور بنیادی پہلو قرآن مجید سے تعلق کو مضبوط کرنا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور حق و باطل میں فرق کرنے والی واضح دلیلیں رکھتا ہے۔ (سورۃ البقرہ 2:185)
رمضان میں قرآن کی تلاوت ایمان کو تقویت دیتی ہے، حق و باطل میں تمیز کے شعور کو بیدار کرتی ہے، اور انسان کو اس کی اصل زندگی کے مقصد پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔رمضان انسان میں خود احتسابی کا ایک گہرا شعور پیدا کرتا ہے۔ مومن ہر لمحہ اپنے اعمال کو جانچنے لگتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ یہ احساس محض رمضان تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ زندگی بھر کی اصلاح کا سبب بننا چاہیے۔ اگر ایک شخص رمضان میں اپنی خواہشات پر قابو پا سکتا ہے اور گناہوں سے بچ سکتا ہے، تو وہ سال بھر نیکی کے راستے پر چلنے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے۔
رمضان کی اصل کامیابی اس تبدیلی سے ماپی جاتی ہے جو یہ انسان کے کردار میں لاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں۔ (صحیح بخاری، 3559)
یہ مہینہ انسان کو صبر، شکر، اور خلوصِ نیت کی تعلیم دیتا ہے۔ یہ انسان کو عاجزی سکھاتا ہے کہ دنیا کی دولت اور جاہ و جلال عارضی ہیں، اور حقیقی کامیابی اللہ کی رضا میں ہے۔
رمضان مسلم امت کے اتحاد کو بھی فروغ دیتا ہے۔ اجتماعی طور پر روزے رکھنا، تراویح پڑھنا، اور سحر و افطار میں شریک ہونا بھائی چارے کی فضا کو مضبوط کرتا ہے۔ یہ سماجی تفریق کو ختم کرتا ہے کیونکہ سب—چاہے امیر ہو یا غریب، جوان ہو یا بوڑھا—اسی روحانی سفر میں شامل ہوتے ہیں۔
جب رمضان کا اختتام قریب آتا ہے، تو اصل چیلنج یہ ہوتا ہے کہ اس بابرکت مہینے میں حاصل کی گئی نیکیوں کو برقرار رکھا جائے۔ عبادات میں باقاعدگی، قرآن کی تلاوت، اور نیکی کے کاموں کو صرف رمضان تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ انہیں زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ اللہ کی رحمت صرف رمضان تک محدود نہیں بلکہ اس کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔
رمضان، درحقیقت، مومن کی زندگی میں ایک ریفریشر کورس کی مانند ہے۔ یہ تجدیدِ ایمان، اصلاحِ کردار، اور روح کی طہارت کا ایک سنہری موقع ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ ایک عظیم تحفہ ہے، جو مغفرت، فلاح، اور آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ ہمیں اس مقدس مہینے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، نہ صرف رسمی عبادات کے ذریعے، بلکہ حقیقی اسلامی اقدار کو اپنی روزمرہ زندگی میں اپنانے کے ذریعے۔ اللہ ہمیں رمضان کو اپنے قرب اور ہدایت کے حصول کا ذریعہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سانحہ بابوسر ٹاپ: ’بیٹا، بھائی، اہلیہ سب کھو دیے، مگر حوصلہ چٹان سے کم نہیں‘
گلگت بلتستان میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلوں میں کئی سیاح بہہ گئے ان میں لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان بھی شامل تھا جس کے کئی افراد جاں بحق ہو گئے اور ان کی لاشوں کو ریسکیو آپریشن کر کے نکالا گیا۔ جس میں فہد اسلام، ڈاکٹر مشعال فاطمہ ان کے بیٹے عبدالہادی شامل تھے۔
حادثے میں زندہ بچ جانے والے سعد اسلام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کا عقیدہ ہے ہر کسی نے دنیا سے جانا ہے۔ شاید ہماری قسمت میں ایسے ہی لکھا ہوا تھا میں اس بات پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ڈیڈ باڈیز مل گئیں کیونکہ میں وہاں پر دیکھ کر آیا ہوں کہ سارے کے سارے خاندان پانی میں بہہ گئے ہیں اور ان کو پیچھے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
اس چٹان جیسے حوصلے کو سلام ہے
لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا کی مثال
بیٹا بھائی اہلیہ سب پانی کی نذر ہوگئے اور شکر کا انداز سبحان اللہ ۔
خدا اس ہمت کو ہمیشہ قائم رکھے
آمین ۔ pic.twitter.com/F6qroNj5iv
— صحرانورد (@Aadiiroy2) July 25, 2025
ان کا کہنا تھا کہ میں اللہ کا شکر ہی ادا کر سکتا ہوں، ظاہر ہے میں غمگین ہوں کیونکہ میں نے اپنا پھول جیسا بیٹا، باپ جیسے بڑے بھائی اور اچھی نیک سیرت اور حافظ قرآن بیوی کو کھویا ہے اب میری ایک سال کی بیٹی ہے اللہ اس کے لیے آسانی والا معاملہ کرے۔ اللہ مجھے اور میرے خاندان کو صبر عطا فرمائے اور سب مسلمانوں کو ایسی آفت سے بچائے۔
سوشل میڈیا صارفین سعد اسلام کے حوصلے کی تعریف کرتے نظر آئے اور مرحومین کی بخشش کے لیے دعا کی۔ ایک صارف نے لکھا کہ واقعی یہ صبر کی وہ اعلیٰ مثال ہے جو ایمان کو جِلا بخشتی ہے۔
واقعی یہ صبر اور رضا بالقضا کی وہ اعلیٰ مثال ہے جو ایمان کو جِلا بخشتی ہے۔ "لا یکلف اللہ نفساً إلا وسعہا" کا عملی مظہر دیکھ کر دل نم ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے صبر کو قبول فرمائے، ان کے پیاروں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اور ان کے دل کو ہمیشہ اپنی خاص رحمت و سکون…
— sobia ashraf (@Sobiajournalist) July 25, 2025
ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ انسان جب سب کچھ کھو دیتا ہے تو اللّه کے مزید قریب ہوجاتا ہے یقیناً اللّه اپنے بندے کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔ انہوں نے دعا کی کہ اللّه اس خاندان اور باقی سب جو اس حادثے میں دنیا سے چلے گئے ہیں اور جن کا کوئی پیچھے ان کو ڈھونڈھنے والا بھی نہیں سب کو جوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائے۔
انسان جب سب کچھ کھو دیتا ہے تو اللّه کے مزید قریب ہوجاتا ہے یقیناً اللّه اپنے بندے کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا
اللّه اس خاندان اور باقی سب جو اس حادثے میں دنیا سے چلے گئے ہیں جنکا یہ بھائی ذکر کر رہے ہیں جنکا کوئی پیچھے انکو ڈھونڈھنے والا بھی نہیں سب کو جوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائے
— سچا پٹواری® (@Satcha_Patwari) July 25, 2025
ایک سوشل میڈیا صارف کا ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھائی کی ہمت کو سلام ہے۔
بھائی کی ہمت کو سلام ہے https://t.co/no0Kyy9rq0
— Energy Engr (@KMazhar41818) July 25, 2025
واضح رہے کہ چند دن قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا تھا۔ اس المناک واقعے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کا دیور فہد اسلام اور 3 سالہ عبدالہادی جاں بحق ہوگئے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بابو سر ٹاپ حادثے اور لاشیں دیامر حادثہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ سیلابی ریلہ فہد اسلام