خیبرپختونخوا کے مختلف مقامات پربرفباری و بارش ، سیاح برفباری دیکھنے پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے میدانی علاقوں میں بارش اور پہاڑی علاقوں پارا چنار، مالم جبہ، دیر بالا اور چترال میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔
بارش سے سردی کی شدت بڑھ گئی۔ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ ۔دیر کے شہری علاقوں میں رات گئے سے بارش اور بالائی علاقوں پر برف باری جاری ہے۔ برفباری سے جاتی سردی لوٹ آئی۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
دیرلوئر، لواری ٹنل ،وادی کمراٹ جہاز بانڈہ، عشیرئی درہ ،کلپانی ،شاہی بن شاہی اور وادی لڑم پرشدید برف باری جاری ہے۔ برف باری سے بالائی علاقوں کی سڑکیں بند ہیں۔ بارش اور برفباری سے ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ برفباری انجوائے کرنے کے لیے لوگوں نے سیاحتی مقامات کا رخ کرلیا۔
بارش سے متعدد فیڈر ٹرپ
ترجمان پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( پیسکو) کے مطابق بارش کے باعث متعدد علاقوں میں 71 فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی متاثرہوئی۔ پشاور میں 19، بنوں میں 15، خیبر میں 17 اور ڈیرہ اسماعیل خان سرکل میں 12 فیڈرز سے بجلی کی ترسیل متاثرہوئی۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 25 فروری, 2025
اس کے علاؤہ دیگرسرکلز میں بھی بیشتر فیڈرز ٹرپ ہوئے ہیں۔ پیسکو چیف ایگزیکٹو آفیسر اختر حمید خان کی ہدایت پر فیلڈ اسٹاف کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔متعدد علاقوں کو متبادل روٹ سے بجلی فراہم کر دی گئی ہے۔
بارش کی کمی کے ساتھ ہی بجلی کی بحالی کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ پیسکو ریجن کے بقیہ فیڈرز پر معمول کے مطابق بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔
ترجمان پیسکو کے مطابق صارفین سے التماس ہے کہ بارش کے دوران بجلی تنصیبات سے دور رہیں۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں پیسکو ہیلپ لائن 118 پر مفت کال کریں۔ خراب موسم کے پیش نظر عوام سے تعاون کی اپیل ہے۔
ملٹری ٹرائل کیس: کیا ایوب خان کے دور میں بنیادی حقوق میسر تھے؟ آئینی بنچ
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: علاقوں میں بارش اور کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
آج ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
لاہور میں الودگی انتہائی حد تک بڑھ گئی جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضحر ہے، شہری نزلہ زکام بخار سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔
حکومت پنجاب کی جانب سے آلودگی کی روک تھام کیلئے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ترقیاتی کاموں اور صفائی سے قبل پانی کے چھڑکاو کا سلسلہ جاری ہے۔
دھوآں چھوڑنے والی گاڑیوں الودگی پھیلانے والے بھٹو کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، شہر بھر کے ہوٹلوں بار بی کیو کو کوئلہ اور لکڑیاں جلانے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، ماہرین کے مطابق بیماریوں سے بچنے کیلئے ماسک اور عینک کا استعمال کریں۔
پنجاب کے بیشتر شہر فضائی آلودگی اور سموگ کی شدید لپیٹ میں ہیں، جہاں ہفتے کی صبح فضائی معیار خطرناک حد تک گر گیا۔
بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق صبح نو بجے ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اے کیوائیر پنجاب کے مطابق لاہور میں صبح کے وقت اے کیو آئی 385، شیخوپورہ میں 313 اور گوجرانوالہ میں 243 ریکارڈ کیا گیا۔
بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گوجرانوالہ میں آلودگی کی شدت 442، لاہور میں 400 اور فیصل آباد میں 337 تک پہنچ گئی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں آلودگی کی سطح میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔
آئی کیو ائیر کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں اے کیو آئی 1018، وائلڈ لائف پارکس میں 997 اور فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاقے میں 820 ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شاہدرہ، ملتان روڈ اور جی ٹی روڈ پر اے کیو آئی 500، برکی روڈ پر 396، ایجرٹن روڈ پر 377 اور کاہنہ میں 365 رہا۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بھارتی سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں، درجہ حرارت میں کمی، کم ہوا کی رفتار (ایک سے چار کلومیٹر فی گھنٹہ) اور بارش نہ ہونے کے باعث آلودگی کے بکھراؤ میں کمی دیکھی جارہی ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے مطابق دن کے اوقات، خصوصاً دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے کے درمیان، ہوا کی رفتار میں معمولی اضافہ متوقع ہے جس سے فضائی معیار میں جزوی بہتری آسکتی ہے۔
پاکستان ائیر کوالٹی انیشی ایٹو کی ممبر اور ماہر ماحولیات مریم شاہ کہتی ہیں 2025 میں سال کے آغاز پر فضا نسبتاً صاف تھی، تاہم اکتوبر میں پی ایم 2.5 کی سطح گزشتہ سال 2024 کے مساوی ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہم نومبر میں، جو سموگ کا سب سے خطرناک مہینہ سمجھا جاتا ہے، اسی بلند آلودگی کی بنیاد کے ساتھ داخل ہو رہے ہیں جس کے بعد پچھلے سال شدید سموگ دیکھی گئی تھی۔ موجودہ بلند سطح اور موسمی حالات کے امتزاج سے امسال بھی شدید سموگ کے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب صاف، صحت مند اور محفوظ فضا کے قیام کے لیے تمام اداروں کے اشتراک سے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
محکمہ ماحولیات کے ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کے تمام متعلقہ ادارے وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر انسدادِ سموگ کے لیے دن رات تین شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹریل چیکنگ مہم جاری ہے۔
پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کے ذرات کی مسلسل نگرانی کے لیے جدید مانیٹرنگ اسٹیشن متحرک ہیں۔
محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز، ماسک کے استعمال اور گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر تمام محکمے فعال — ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹری چیکنگ مہم جاری ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح کی نگرانی کے لیے جدید اسٹیشن متحرک ہے۔
محکمہ ماحولیات نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے، کسی قسم کی گھبراہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔