ایران اور یورپی ممالک کے مابین جوہری پروگرام پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) ایران کے ایک سینئر سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز یورپی یونین کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے بات چیت تعمیری رہی۔ جنیوا میں ہونے والی اس ملاقات میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی اور ایران کے مابین اس معاملے پر بات چیت ہوئی۔
ای تھری نامی گروپ میں شامل ان تینوں یورپی ممالک نے تہران کے جوہری پروگرام کے بارے میں دو ماہ سے بھی کم عرصے میں بات چیت کے دوسرے دور کے لیے جنوری میں ملاقات کی تھی۔
پچھلی بات چیت گزشتہ سال کے آخر میں نیویارک میں ہوئی تھی۔ ایران کو اس وقت اپنے جوہری پروگرام کی وجہ سے پابندیوں کا سامنا ہے۔تہران کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ''میں نے ای تھری کے ساتھ ایک تعمیری ملاقات کا انعقاد کیا۔
(جاری ہے)
‘‘
غریب آبادی نے کہا کہ فریقین نے "جوہری پابندیوں کے خاتمے کے معاملات پر خیالات کا تبادلہ کیا۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔یہ ملاقات ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تخفیف اسلحہ اور انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر ہوئی۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد سے یورپی ممالک نے ایران کے ساتھ مذاکرات اور تہران کے نیوکلیئر پروگرام پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کی ہے۔
امریکی صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، ٹرمپ نے تہران پر 'زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل کیا تھا۔ ٹرمپ نے امریکہ کو تہران کے ساتھ ایک تاریخی جوہری معاہدے سے الگ کیا اور تہران پر لاگو سابقہ پابندیوں کو بھی بحال کیا تھا۔
یاد رہے کہ ایران نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت اسے پابندیوں میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنا تھا لیکن امریکہ نے 2018 میں اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں، جس کے جواب میں ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں بڑھا دیں۔
ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کا کہنا ہے کہ ایران نے افزودہ یورینیم کی تیاری میں اضافہ کیا ہے۔ اس ایجنسی نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ایران وہ واحد ملک ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار نا ہونے کے باوجود 60 فیصد کی سطح تک افزودہ یورینیم موجود ہے، جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کی 90 فیصد سطح کے قریب ہے۔
ر ب/ ش ر (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری پروگرام تہران کے کے ساتھ بات چیت
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔