جمعیت نے ’’استقبال رمضان کانفرنس‘‘ کی اجازت نہ ملنے پر ڈائریکٹر کیساتھ بدتمیزی کی، ڈائریکٹر نے سکیورٹی بلوا کر جمعیت کے کارکنوں پر تشدد کروا دیا، جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ جمعیت کے ڈائریکٹر عبدالقیوم کی معطلی تک دھرنے کا اعلان کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے ڈائریکٹر پنجاب یونیورسٹی عبدالقیوم کو درخواست دی گئی کہ جمعیت یونیورسٹی میں ’’استقبال رمضان کانفرنس‘‘ کا انعقاد کرنا چاہتی ہے، جس کی اجازت دی جائے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر نے اجازت دینے سے انکار کیا تو طلبہ نے عبدالقیوم کیساتھ بدتمیزی شروع کر دی۔ جس پر یونیورسٹی کے سکیورٹی سٹاف نے بدتمیزی کرنیوالے آئی  ای آر ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم مجتبیٰ حسین اور زین شوکت کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

اسلامی جمعیت طلبہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹرعبدالقیوم نے اپنے غنڈوں کو بلا کر تشدد کیا۔ جمعیت نے الزام عائد کیا کہ اس سے پہلے بھی عبدالقیوم نے ایک ملازم کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جمعیت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر عبدالقیوم کو گرفتارنہ کیا گیا تو جمعیت پورے لاہور کو بند کر دے گی۔ جمیعت کے کارکنوں نے آئی ای آر ڈیپارٹمنٹ کو بند کر رکھا ہے اور ڈائریکٹر آفس کے سامنے دھرنے دیئے نعرے بازی کر رہے ہیں۔ اس موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کی نفری کو بھی طلب کر لیا ہے۔ ڈائریکٹر آفس کے باہر پولیس کی نفری اور یونیورسٹی کے گارڈز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • جامعات ‘حکومتی اداروںکو موسمی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا: گورنر پنجاب
  • جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
  • حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
  • ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
  • پنجاب یونیورسٹی میں مظاہرہ، پولیس نے متعدد طلبا گرفتار کرلیے
  • اسلامی جمعیت طلبہ کاملک گیر فریشر ز ویلکم مہم کا اعلان
  • پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
  • لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی ہورہی ہے: ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ