مسابقتی کمیشن کا کارٹلائزیشن کی اطلاع دینے پر انعام کا اعلان سنگین مذاق ہے.شہری اور صارفین حقوق کی تنظیمیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 فروری ۔2025 )شہری اور صارفین کے حقوق کی تنظیموں نے مسابقتی کمیشن کی جانب سے اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے اور کارٹلائزیشن کی وجہ سے معیاری مصنوعات کی قلت پرعوام سے مددفراہم کرنے اور کارٹیلزکے بارے میں اطلاع دینے والوں کے لیے انعام کے اعلان سنگین مذاق قراردیا ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کارٹیلزکے مالکان اقتدار کے ایوانوں اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں مسابقتی کمیشن جرات دکھائے ‘ہرسال رمضان المبارک میں کچھ محکمے جاگتے ہیں چھوٹے کاروباریوں کے لیے پریشانیاں کھڑی کرتے ہیں اور سال بھر کے لیے بھر گہری نیند سوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملکوں میں سب سے بڑا کارٹئیل تو خود حکومتیں ہوتی ہیں.
انہوں نے کہا کہ ملک میں شہری بجلی‘گیس اور تیل کے کارٹیلزسے سب سے زیادہ پریشان ہیں ان کارٹیلزکی وجہ سے پورے ملک میں صنعتیں‘ زراعت‘کاروبار سب کچھ تباہ ہوکر رہ گیا ہے اور ان تینوں شعبوں میں حکومتی اجارہ داری ہے‘حکومتوں یا سرکاری محکوں کی سرپرستی کے بغیرکسی بھی شعبے میں اجارہ داری قائم کرنا ممکن ہے؟ انہوں نے کہاکہ لاہور اور دیگر بڑے شہروں کی مثالیں سامنے ہیں کہ کسی ایک پبلک ٹرانسپورٹ کمپنی کی روٹ پر اجارہ داری قائم کروانے کے لیے حکومتیں مقامی ٹرانسپورٹرزکی گاڑیوں کے روٹ پرمٹ منسوح کرکے ان کے لیے ان روٹس پر ٹرانسپورٹ چلانے کو غیرقانونی قراردے دیتی ہیں کیا یہ کارٹلائزیشن نہیں؟شوگر مل مالکان کو فائدہ پہنچانے کے لیے حکومتیں حدود مقررکرتی ہیں جن کے اندر کسان اپنے استعمال کے لیے بھی گڑتیار نہیں کرسکتایہ کارٹلائزیشن نہیں؟یہ صرف چند مثالیں ہے ایسی مثالیں پاکستان میں زندگی کے ہر شعبے میں نظرآتی ہیں. دوسری جانب رپورٹ کے مطابق مسابقتی کمیشن کا کہنا ہے کہ کارٹلز اس وقت تشکیل پاتے ہیں جب سپلائرز قیمتوں کو طے کرنے اور سپلائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کوآرڈینیشن یا معاہدوں میں داخل ہوتے ہیں یہ سب غیر منصفانہ فوائد اور غیر قانونی منافع کے لیے کیا جاتا ہے جو غیر قانونی ہے صارفین کو مناسب قیمتوں پر بہتر معیار کی اشیا اور خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مسابقتی کمیشن کا اصرار ہے کہ یہ ضروری ہے کہ مارکیٹ میں موجود تمام سپلائرز قیمتوں کے تعین کے لیے ساز باز کرنے کے بجائے مناسب قیمتوں پر بہتر خدمات اور مصنوعات پیش کرکے ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کریں. مسابقتی کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ غیر منصفانہ منافع کے لیے اشیا اور خدمات کی قیمتوں یا رسد کو کنٹرول کرنے کے لیے معاہدوں یا مفاہمت میں ملوث ہونا مسابقتی ایکٹ 2010 کے تحت ایک سنگین جرم ہے سی سی پی نے عام طور پر عوام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے تعاون کا مطالبہ کیا تاکہ اس طرح کے غیر قانونی کاروباری گٹھ جوڑ اور کارٹلز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور اس طرح کے کسی بھی عمل کی اطلاع دی جائے. کاروباری ایسوسی ایشن یا پروڈکٹ سپلائرز سے آگاہ افراد جنہوں نے قیمتوں کو طے کرنے یا سپلائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ملی بھگت کی ہو ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسی معلومات کو فوری طور پر سی سی پی میں رپورٹ کریں ایسے غیر قانونی کارٹلز کے بارے میں معلومات اور ثبوت فراہم کرنے والوں کو 2 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک کا انعام دیا جائے گا اطلاع دینے والے افراد کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی کمیشن نے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی کاروباری طریقوں کو ختم کرنے میں عوامی شرکت کو فروغ دینا ہے یہ اسکیم نہ صرف ایک قانونی راستہ فراہم کرتی ہے بلکہ عوام کو ملک کی معیشت اور ان کے معاشی حقوق کے تحفظ کا حصہ بننے کی ترغیب دیتی ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مسابقتی کمیشن انہوں نے کہا حقوق کی کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخل کرنے لگی
بھارت کی مودی سرکار اپنے ہی شہری مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخل کرنے لگی ہے۔
انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلم مخالف اقدامات، مسلمانوں سے نفرت کے واقعات اور ان کے خلاف حکومتی فیصلے کوئی نئی بات نہیں جب کہ اب مودی سرکار کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخلی کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔
مودی سرکار کے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت انتہا پسندی کی انتہا ہو گئی ہے کہ اس نے اپنے ہی شہریوں کو غیر قانونی مہاجر قرار دے کر جبری طور پر ملک سے بے دخل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق آسام میں بھارتی پولیس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے اور مقامی شہریوں کو بغیر کسی ثبوت کے بنگلادیشی قرار دے کر سرحد پار دھکیل دیا گیا ہے۔
بھارتی شہری شونا بانو سمیت درجنوں بھارتی مسلمانوں کو بندوق کے زور پر ملک بدر کیا گیا ہے، جو 2، 2 دن تک کھلے میدانوں میں بھوکے، پیاسے، کیڑوں میں رہ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بی بی سی کے مطابق نہ کوئی وضاحت اور نہ ہی کوئی قانونی عمل کیا جا رہا ہے بلکہ مودی سرکار، آسام پولیس اور بارڈر فورس کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔
بنگلا دیشی حکام کے مطابق صرف مئی 2025 میں بھارت نے 1200 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کیا۔ بی بی سی کے مطابق بنگلا دیش نے بھارتی شہریت کی تصدیق کے بعد 100 شہری واپس لوٹائے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی سرکار کی نیشنل رجسٹرڈ آف سٹیزنز (NRC) کے مطابق آسام میں 2 لاکھ سے زائد شہریوں کو فہرست سے باہر کر کے غیر ملکی بنا دیا گیا ہے۔ نسل در نسل بھارت میں رہنے والوں کو اچانک غیر ملکی قرار دے کر ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں مگر شہریوں کو زبردستی سرحد پار دھکیلا جا رہا ہے، جس کے بعد آسام کی مسلمان آبادی شدید خوف کا شکار ہے اور کسی بھی وقت جبراً گرفتاری اور بے دخلی کے خدشات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق اس حوالے سے وکلا کا کہنا تھا کہ مودی سرکار عدالتی احکامات کو توڑ مروڑ کر استعمال کر رہی ہے۔ مکمل دستاویزات رکھنے کے باوجود شہریوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبراً زیادتی کر کے نکالا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے بھی شدید مذمت کی جا رہی ہے، تاہم مودی سرکار کی پالیسی غیر قانونی، غیر انسانی اور ظالمانہ روش برقرار ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے غیر قانونی مہاجر کے نام پر بھارتی مسلمانوں پر بدترین تشدد، گرفتاریاں اور جلاوطنی مسلط کی جا رہی ہے۔