بے لوث خدمت کے 25 سال: گورنر ہاؤس لاہور میں آگاہی سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 فروری2025ء) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام دنیا میں نظامِ انصاف کے آخری نمبروں پر پے۔ یہاں ایک مقدمہ میں پوری ایک نسل ختم ہو جاتی ہے۔ وہ آج وفاقی ٹیکس محتسب کی 25 سالہ خدمات کے سلسلے میں گورنر ہاؤس میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں وفاقی ٹیکس محتسب کا نظام اس خلاء کو احسن طریقے سے پورا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا یہ نہایت خوش آئند بات ہے ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے میانوالی اور سکھر جیسے دور افتادہ علاقوں میں بھی دفاتر قائم کئے ہیں۔ انہوں نے اپنے علاقے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ 1984 سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں لیکن جب بھی ان کے علاقے میں ایف بی آر کا ایک نوٹس بھی ا جائے تو تھرتھلی مچ جاتی ہے اور کئی دن اسے دور کرنے میں لگ جاتے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے کہا ہے کہ انتہائی معمولی کیسوں میں بھی ریفنڈ روک لئے گئے اور ایک تین ہزار روپے کے ریفنڈ میں رکاوٹ ڈالنے پر صدر مملکت نے بھی معذرت کی
گورنر پنجاب نے ایف ٹی او کے فیصلوں کی توثیق کے حوالے سے صدر آصف علی زرداری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے انصاف کی فوری فراہمی کے لیے ایف ٹی او کے ادارے کو مستحکم کیا ہے۔
وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کی جانب سے ٹیکس دہندگان کی شکایات کے ازالے اور بے لوث و انتھک محنت کی سلور جوبلی کے موقع پر گورنر ہاؤس لاہور میں ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت عزت مآب، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کی۔
سیمینار میں ایوان ہائے صنعت و تجارت، ٹیکس بار ایسوسی ایشنوں، ہائی کورٹ و ڈسٹرکٹ بارز سمیت دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ تقریب کی ایک اور اہم بات آنریبل ایف ٹی او، ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارہ امتیاز، ہلال امتیاز) کی طرف سے گورنر پنجاب کو ایف ٹی او کی سالانہ رپورٹ برائے 2024 پیش کرنا تھی۔
اپنے خطاب میں عزت مآب، ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے گزشتہ تین سالوں میں ادارے کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ٹیکس دہندگان کی شکایات کے ازالے اور ٹیکس کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے بتایا کہ 2021ء میں وفاقی ٹیکس محتسب کا چارج سنبھالتے وقت شکایات کی تعداد 2,816 تھی۔ تاہم، 2024 تک، ریکارڈ تعداد میں 13,506 شکایات درج کی گئیں جن میں سے 12,914 کو کامیابی سے حل کیا گیا۔ ایف ٹی او کے 94.
7 فیصد فیصلوں پر عملدرآمد کی شرح بھی ایک اور سنگ میل ہے۔ ان سفارشات کے نتیجے میں ٹیکس دہندگان کو ان کے 22.79 بلین روپے واپس ہوئے۔ تیسرا اہم سنگِ میل شکایات کو نمٹانے کے اوسط دورانیہ کو تقریباً نصف کرنا ہے۔ 65 دن کی طے شدہ مدت کی بجائے مجموعی طور پر صرف 34.11 دن میں شکایات کو نمٹایا گیا۔
ایف ٹی او نے اجتماعی مفاد کے پیش نظر زیادہ تعداد میں از خود نوٹسز لیے۔ پچھلے سالوں کے مقابلے میں زیادہ آگاہی اجلاس منعقد کئے گئے۔ شکایات کے چند گھنٹوں سے لے کر چند دنوں میں ازالے کیلئے ایف ٹی او آرڈیننس کی شق 33 کے تحت 1,705 معاملات کو غیر رسمی طور پر حل کیا گیا۔ مزید برآں، ملک بھر میں کل 270 آگاہی اجلاس منعقد کئے گئے۔ ایف ٹی او نے آسان آور غیر رسمی طریقہ کار کے ذریعے پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں کے ٹیکس دہندگان کی شکایات کے ازالے پر خصوصی توجہ دی۔
انفرادی شکایات کے علاوہ، ایف ٹی او نے انتظامی مسائل کی خامیوں کی نشاندہی پر مسلسل توجہ مرکوز رکھی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے وفاقی ٹیکس محتسب ٹیکس دہندگان گورنر پنجاب شکایات کے ایف ٹی او انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر فیصل کنڈی
ڈی آئی خان:گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا ہے تاہم قبائلی اضلاع کے حقوق کے لیے وزیراعظم سے بات کی ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں محسود جرگہ کی جانب سے منعقدہ تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کو اسکالر شپ کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں، پشتون قوم کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تمام قبائل کو ریاست سے متحد ہوکر بات کرنی ہوگی، قبائلی اضلاع کے تمام اقوام مشترکہ جرگہ بنا کر اپنے مستقبل کے بارے میں سوچیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ انصمام کے بعد سالانہ 700 ارب روپے کی فراہمی کا وعدہ پورا نہیں ہوا، ضم اضلاع کے 700 ارب پر صوبائی حکومت نے شب خون مارا ہے۔
جرگے کے شرکا کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میرا فرض تھا کہ آپ کی وکالت کروں عطا محمد کی بازیابی کے لیے میں نے کردار ادا کیا، وہ میرا فرض تھا، قبائلی عوام کے حقوق کے لیے میں نے وزیر اعظم سے کہا ہے کہ ہم سیاست نہیں کریں گے اور ان کے حقوق انہیں ادا کرنے ہوں گے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے سے قبائلی علاقوں میں امن اور نوجوانوں کا مستقبل روشن ہو گا، صوبے میں قیام امن کے لیے سب کو مل کر اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔
ڈی آئی خان میں منعقدہ جرگے میں جنوبی وزیرستان اپر کے محسود، برکی اور بیٹنی قبائل کے اکابرین شریک تھے۔