پنجاب: پرانے مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
محکمۂ داخلہ پنجاب نے پرانے مینوئل اسلحہ لائسنس کی توثیق کر دی، جس کے بعد کمپیوٹرائزیشن کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق حکومت نے مینوئل لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے لیے آخری موقع فراہم کیا ہے۔
محکمۂ داخلہ نے 2016ء میں بھی مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا۔
پنجاب میں سوا سو سال پرانے فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
دسمبر 2020ء تک کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے والے مینوئل اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیے گئے تھے۔
ترجمان محکمۂ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ بہت سے شہری اپنے مستند اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ نہیں کرا سکے تھے، ایسے شہریوں کے پاس اب بھی ہتھیار اور منسوخ شدہ کتابچے موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مینوئل اسلحہ لائسنس
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
ویب ڈیسک: پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (OSH ایکٹ) کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔
ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایات کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ و صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنا ہے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
ندیم اختر نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افسران کو سخت نگرانی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی پائی گئیں جبکہ 623 فیکٹریوں کے خلاف کم از کم اجرت کی ادائیگی نہ کرنے، حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی پر قانونی کارروائی کی گئی۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
ندیم اختر نے بتایا کہ OSH ایکٹ آجروں کو محفوظ کام کی جگہ، مناسب وینٹیلیشن، حفاظتی پوشاک، ہنگامی تیاری، حادثاتی رجسٹروں کی دیکھ بھال اور کارکنوں کے لیے تربیت فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔ لاہور اور دیگر اضلاع میں مکمل تعمیل ہونے تک انسپکشن جاری رہے گا اور قانون کی رضاکارانہ تعمیل کے لیے عوامی بیداری اور آجروں کی انجمنوں کے ساتھ تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔