دبئی کے تاجر کا بیٹی کی یاد میں کینسر اسپتال کیلئے 2 کھرب 28 ارب روپے عطیہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
دبئی(نیوز ڈیسک)دبئی کے ایک تاجر نے اپنی بیٹی کی یاد میں 3 ارب درہم (2 کھرب 28 ارب 30 کروڑ پاکستانی روپے) عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اعلان کردہ عطیہ متحدہ عرب امارات میں نجی شعبے کی جانب سے انسانیت کے لیے اب تک کی سب سے بڑی انفرادی امداد ہے۔
عزیزی گروپ کے بانی اور چیئرمین مرویس عزیزی نے یہ عطیہ اپنی بیٹی فرشتہ عزیزی کی یاد میں کیا ہے جو کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کر گئی تھیں، یہ فنڈز دبئی میں ایک غیر منافع بخش اسپتال کی تعمیر کے لیے استعمال ہوں گے جو کینسر کے مریضوں کو مفت اور سستی طبی سہولیات فراہم کرے گا۔اس اسپتال کی تعمیر رواں سال شروع ہو جائے گی اور اسی طرح کے اسپتال دنیا کے دیگر ممالک میں بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
فرشتہ عزیزی چند سال قبل کینسر کا شکار ہوئی تھیں اور ابتدائی علاج کے بعد وہ صحتیاب ہو گئی تھیں لیکن تقریباً 7 ماہ قبل ان کا کینسر دوبارہ لوٹ آیا اور 29 اکتوبر 2024 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ مرویس عزیزی نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بھی ایک کھرب 40 ارب روپے (500 ملین ڈالر) کے عطیے کا اعلان کیا ہے جہاں فرشتہ عزیزی میڈیکل سٹی تعمیر کی جائے گی۔
ستاروں کی روشنی میں آج بروزبدھ ،26فروری 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
ملک میں کینسر کے مریضوں کو دی جانے والی بھارتی ادویات کے غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حرکت میں آ گئی ۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے تصدیق کی ہے کہ دو بھارتی کمپنیاں پاکستان کو ایسی اینٹی کینسر ادویات فراہم کر رہی تھیں جو بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
ڈاکٹر عبیداللہ کاکہناہے کہ ڈریپ نے خود ان بھارتی کمپنیوں کی شناخت کی اور ان کی چار ادویات پاکستان میں رجسٹرڈ پائی گئیں۔ ادارے نے فوری طور پر ان ادویات کے سیمپلز 48 گھنٹوں کے اندر حاصل کر لیے ہیں اور ان کی جانچ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت جاری ہے۔ ان رپورٹس کی حتمی تفصیلات پانچ اگست تک متوقع ہیں، جس کے بعد ملوث کمپنیوں اور افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈریپ نے ملک بھر سے سرینجز کے 36 مختلف سیمپلز بھی حاصل کیے ہیں، جن کی جانچ جاری ہے۔ سرینجز کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ آئندہ دو ماہ میں سامنے آئے گی
۔ سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ عوام میں بےچینی کی کوئی ضرورت نہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کی تمام سرینجز غیر معیاری ہیں۔
ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ صحت جیسے حساس شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کی کوئی گنجائش نہیں،
اس معاملے کو پوری شفافیت اور سنجیدگی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مستند اور رجسٹرڈ مصنوعات کے استعمال کو ترجیح دیں۔