UrduPoint:
2025-06-09@16:00:42 GMT

شام کانفرنس: ملک کے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

شام کانفرنس: ملک کے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) چونکہ شام کے نئے حکمرانوں نے کہا تھا کہ وہ تقریباً 14 سال کی خانہ جنگی کے بعد ملک کی مستقبل کی حکمرانی کے حوالے سے ایک جامع گفتگو چاہتے ہیں، اس لیے شام کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 600 سرکردہ افراد نے منگل کے روز دارالحکومت دمشق میں ایک قومی مکالمہ کانفرنس میں شرکت کی۔

طویل انتظار کے بعد یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب دسمبر میں بشار الاسد کو حیات تحریر الشام کے زیر قیادت اسلامی گروپوں کے اتحاد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اب اسی تنظیم کے رہنما احمد الشرع ملک کے عبوری صدر ہیں۔

شام کی اگلی حکومت یکم مارچ سے کام شروع کر دے گی، الشیبانی

قومی مذاکرات کا مقصد کیا ہے؟

کانفرنس کے منتظمین کا کہنا تھا کہ اس میں شام کی تمام کمیونٹیز کو مدعو کیا گیا تھا، تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کرد، عیسائی، دروز اور اسد کے علوی فرقے سمیت اقلیتوں کے ارکان کو کس حد تک نمائندگی دی گئی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا مقصد نئے آئین کے مسودے اور نئی حکومت کی تشکیل سے قبل ملک کے عبوری قوانین پر غیر پابند سفارشات کو پیش کرنا تھا۔ ان سفارشات پر وہ عبوری حکومت غور کرے گی جو، یکم مارچ سے اقتدار سنبھالنے والی ہے۔

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

شام کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں معیشت اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو شامل ہے، جسے تنازعات سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

اس میں ایک نئے آئین کو دوبارہ لکھنا اور جنگی جرائم کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنا بھی شامل ہے۔ عبوری صدر نے 'غیر معمولی اور نادر تاریخی موقع' کو سراہا

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے قومی ڈائیلاگ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا، "جس طرح شام نے خود کو آزاد کرایا ہے، اسی طرح اس کے لیے یہ مناسب ہے کہ وہ بذات خود اپنی تعمیر بھی کرے۔

"

شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ "آج ہم جس چیز کا تجربہ کر رہے ہیں وہ ایک غیر معمولی اور نادر تاریخی موقع ہے، جسے ہمیں ہر لمحہ اپنے لوگوں اور اپنی قوم کے مفادات کی خدمت کے لیے استعمال کرنا چاہیے اور اس کے بچوں کی قربانیوں کا احترام کرنا چاہیے۔"

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں احمد الشرع نے کہا تھا کہ شام کو پوری طرح سے منظم ہونے میں چار سے پانچ سال اور آئین کو دوبارہ لکھنے میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک کو آگے بڑھتے ہوئے ہتھیاروں پر صرف اور صرف ریاست کی اجارہ داری ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا، "اسلحہ کا اتحاد اور ریاست کی طرف سے ان پر اجارہ داری کوئی عیش و عشرت نہیں بلکہ ایک فرض اور ذمہ داری ہے۔ شام ناقابل تقسیم ہے، یہ ایک مجموعی طور پر مکمل ہے اور اس کی طاقت اس کے اتحاد میں ہے۔"

ان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب شمال مشرق میں کردوں کے زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) سمیت کچھ مسلح گروپ اپنے فوجی یونٹوں کو غیر مسلح کرنے اور ختم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

شام کے عبوری صدر کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات

شامی کردوں کا مذاکرات پر رد عمل

نئے حکمرانوں نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ایک جامع سیاسی منتقلی کا وعدہ کیا ہے، لیکن ملک کے کئی اقلیتی گروپوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے ساتھ تفریقی سلوک کیا جائے گا اور کہا کہ منگل کی کانفرنس میں ان کی مناسب نمائندگی نہیں کی گئی۔

خاص طور پر شمال مشرقی شام کی خود مختار کرد انتظامیہ سے وابستہ جماعتوں نے کہا کہ اقلیتوں کی نمائندگی ناکافی تھی۔

شام: عبوری صدر الشرع کا شمولیتی حکومت بنانے کا عزم

ایک مشترکہ بیان میں خطے کی 35 جماعتوں نے کہا، "علامتی نمائندگی کے ساتھ کانفرنسیں۔۔۔۔ بے معنی، بیکار ہیں، اور یہ ملک کے جاری بحران کا حقیقی حل تلاش کرنے میں کردار ادا نہیں کریں گی۔

"

منتظمین کے مطابق کرد انتظامیہ اور ایس ڈی ایف کو اس لیے مدعو نہیں کیا گیا، کیونکہ کانفرنس میں مسلح گروپوں کو شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔

اس کانفرنس پر بین الاقوامی برادری کی بھی قریبی نظر ہے اور بہت سے ممالک اب بھی اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اسد کی آمرانہ حکمرانی کے دوران عائد کی گئی پابندیوں کو ختم کیا جائے یا نہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے عبوری ملک کے شام کے نے کہا

پڑھیں:

اپر دیر: دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر 2 نوجوان 2 لڑکیاں ڈوب گئیں

اپر دیر میں دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر 2  لڑکیاں لا پتا ہوگئیں۔

رپورٹ کے مطابق کے پی پولیس نے بتایا کہ ضلع اپر دیر کے شاہی بانڈہ علاقے میں 2 لڑکیاں  دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر لاپتا ہو گئیں جن کی  تلاش کے لیے سرچ آپرینش جاری ہے۔

سب ڈویژنل پولیس افسر زمان شاہ نے کہا کہ 15 سالہ سمیرا بی بی اور 12 سالہ جویریہ بی بی  گوالدائی دریا عبور کر رہی تھیں اور اس دوران وہ اس پانی میں گر گئیں اور ان کے ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ واقعہ شاہی دوبہ کے پترک پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا، حال ہی میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تلاش جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رضوان، شان کا بطور کپتان مستقبل خطرے میں!
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
  • اپر دیر: دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر 2 نوجوان 2 لڑکیاں ڈوب گئیں
  • رونالڈو کی گرل فرینڈ کو بڑا دھچکا، کمائی کا اہم راستہ بند
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
  • عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان
  • ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ