شام کانفرنس: ملک کے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) چونکہ شام کے نئے حکمرانوں نے کہا تھا کہ وہ تقریباً 14 سال کی خانہ جنگی کے بعد ملک کی مستقبل کی حکمرانی کے حوالے سے ایک جامع گفتگو چاہتے ہیں، اس لیے شام کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 600 سرکردہ افراد نے منگل کے روز دارالحکومت دمشق میں ایک قومی مکالمہ کانفرنس میں شرکت کی۔
طویل انتظار کے بعد یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب دسمبر میں بشار الاسد کو حیات تحریر الشام کے زیر قیادت اسلامی گروپوں کے اتحاد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اب اسی تنظیم کے رہنما احمد الشرع ملک کے عبوری صدر ہیں۔
شام کی اگلی حکومت یکم مارچ سے کام شروع کر دے گی، الشیبانی
قومی مذاکرات کا مقصد کیا ہے؟کانفرنس کے منتظمین کا کہنا تھا کہ اس میں شام کی تمام کمیونٹیز کو مدعو کیا گیا تھا، تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کرد، عیسائی، دروز اور اسد کے علوی فرقے سمیت اقلیتوں کے ارکان کو کس حد تک نمائندگی دی گئی۔
(جاری ہے)
کانفرنس کا مقصد نئے آئین کے مسودے اور نئی حکومت کی تشکیل سے قبل ملک کے عبوری قوانین پر غیر پابند سفارشات کو پیش کرنا تھا۔ ان سفارشات پر وہ عبوری حکومت غور کرے گی جو، یکم مارچ سے اقتدار سنبھالنے والی ہے۔
ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ
شام کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں معیشت اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو شامل ہے، جسے تنازعات سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
اس میں ایک نئے آئین کو دوبارہ لکھنا اور جنگی جرائم کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنا بھی شامل ہے۔ عبوری صدر نے 'غیر معمولی اور نادر تاریخی موقع' کو سراہاشام کے عبوری صدر احمد الشرع نے قومی ڈائیلاگ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا، "جس طرح شام نے خود کو آزاد کرایا ہے، اسی طرح اس کے لیے یہ مناسب ہے کہ وہ بذات خود اپنی تعمیر بھی کرے۔
"شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ "آج ہم جس چیز کا تجربہ کر رہے ہیں وہ ایک غیر معمولی اور نادر تاریخی موقع ہے، جسے ہمیں ہر لمحہ اپنے لوگوں اور اپنی قوم کے مفادات کی خدمت کے لیے استعمال کرنا چاہیے اور اس کے بچوں کی قربانیوں کا احترام کرنا چاہیے۔"
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں احمد الشرع نے کہا تھا کہ شام کو پوری طرح سے منظم ہونے میں چار سے پانچ سال اور آئین کو دوبارہ لکھنے میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک کو آگے بڑھتے ہوئے ہتھیاروں پر صرف اور صرف ریاست کی اجارہ داری ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا، "اسلحہ کا اتحاد اور ریاست کی طرف سے ان پر اجارہ داری کوئی عیش و عشرت نہیں بلکہ ایک فرض اور ذمہ داری ہے۔ شام ناقابل تقسیم ہے، یہ ایک مجموعی طور پر مکمل ہے اور اس کی طاقت اس کے اتحاد میں ہے۔"
ان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب شمال مشرق میں کردوں کے زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) سمیت کچھ مسلح گروپ اپنے فوجی یونٹوں کو غیر مسلح کرنے اور ختم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
شام کے عبوری صدر کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات
شامی کردوں کا مذاکرات پر رد عملنئے حکمرانوں نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ایک جامع سیاسی منتقلی کا وعدہ کیا ہے، لیکن ملک کے کئی اقلیتی گروپوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے ساتھ تفریقی سلوک کیا جائے گا اور کہا کہ منگل کی کانفرنس میں ان کی مناسب نمائندگی نہیں کی گئی۔
خاص طور پر شمال مشرقی شام کی خود مختار کرد انتظامیہ سے وابستہ جماعتوں نے کہا کہ اقلیتوں کی نمائندگی ناکافی تھی۔
شام: عبوری صدر الشرع کا شمولیتی حکومت بنانے کا عزم
ایک مشترکہ بیان میں خطے کی 35 جماعتوں نے کہا، "علامتی نمائندگی کے ساتھ کانفرنسیں۔۔۔۔ بے معنی، بیکار ہیں، اور یہ ملک کے جاری بحران کا حقیقی حل تلاش کرنے میں کردار ادا نہیں کریں گی۔
"منتظمین کے مطابق کرد انتظامیہ اور ایس ڈی ایف کو اس لیے مدعو نہیں کیا گیا، کیونکہ کانفرنس میں مسلح گروپوں کو شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔
اس کانفرنس پر بین الاقوامی برادری کی بھی قریبی نظر ہے اور بہت سے ممالک اب بھی اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اسد کی آمرانہ حکمرانی کے دوران عائد کی گئی پابندیوں کو ختم کیا جائے یا نہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے عبوری ملک کے شام کے نے کہا
پڑھیں:
مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے(ترجمان پاک فوج)
کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا‘ بلوچ عوام پاکستان سے تاریخ، مذہب، ثقافت اور روایت کے رشتوں میں جْڑی ہے،ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر
جنرل احمد شریف چودھری کا کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں خطاب،انتظامیہ اور طلبا کا پرتپاک استقبال ‘ آپریشن بنیا ن مرصوص میں کامیابی پر طلباء کا خراج تحسین
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے‘کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے لاہور میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں انتظامیہ اور طلبہ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے آپریشن بنیا ن مرصوص میں پاک افواج کی حکمت عملی اور کامیابی پر روشنی ڈالی جس پر طلباء و طالبات نے آپریشن بنیان مرصوص کی تاریخی فتح پر افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ معرکہ حق میں فتح مْبین میں عوام کی حمایت بالخصوص نوجوانوں کا کردار اہم رہا، کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچ عوام پاکستان سے تاریخ، مذہب، ثقافت اور روایت کے رشتوں میں جْڑے ہیں، مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے۔تقریب کے دوران طلباء و طالبات اور فیکلٹی ممبران نے مزید ایسے انٹرایکٹیو سیشنز کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے آپریشن بنیان مرصوص میں پاک افواج کی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معرکہ حق میں فتح مْبین میں عوام کی حمایت بالخصوص نوجوانوں کا کردار اہم رہا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بلوچ عوام پاکستان سے تاریخ، مذہب، ثقافت اور روایت کے رشتوں میں جْڑی ہے، مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے۔آپریشن بنیان مرصوص کی تاریخی فتح پر طلبا و طالبات نے افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا اور انہوں نے ایسے مزید انٹرایکٹیو سیشنز کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا۔