اسلام آباد:سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج چیف جسٹس اپنی مرضی سے بینچ نہیں بنا سکتا، آئینی مقدمہ نہیں سن سکتا، سوموٹو نوٹس نہیں لے سکتا، آئی ایم ایف جیسا ادارہ بھی مجبور ہوا کہ چیف جسٹس سے پوچھے کہ عدل کا نظام کیسے چل رہا ہے؟
قومی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج کی کانفرنس کا مقصد قانون اور آئین کی حکمرانی قائم کرنا ہے، آئین اور قانون کی بالادستی نہیں ہو گی تو سیاسی انتشار رہے گا، سیاسی انتشار رہا تو ملکی معیشت آگے نہیں بڑھے گی، اپوزیشن قیادت اس بات پر متفق ہے کہ آئین پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں آئین کا لفظ گالی بن چکا ہے، آئین کا لفظ حکومت کیلئے خوف کا باعث بن چکا ہے، ہمیں یہ کانفرنس منقعد کرنے کیلئے چوتھے مقام کا انتخاب کرنا پڑا، بند کمرے میں آئین کے معاملے پر کانفرنس کا انعقاد مشکل ہو گیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ ہماری سابقہ جماعت جو جمہوریت کے داعی تھی آج اقتدار کی داعی ہے، آج حکومت بند کمرے میں آئین کے معاملے پر کانفرنس نہیں ہونے دے رہی، وکلاء کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے یہ جگہ فراہم کر دی، جس جگہ بات کرتے تھے خوف کے مارے اجازت نہیں دی جاتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عوام کی رائے کا احترام نہیں ہوگا تو ملک نہیں چکے گا، آج صاحب اقتدار کیا سوچ رہے اس کا علم نہیں ہے، آج ملک میں جمہوریت دبانے عدل کا نظام تباہ کرنے کی کوشش ہے، بدقسمتی ہے کہ بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے قانون بنائے جا رہے ہیں کہ بات کرنے سے کیسے روکا جائے، آئین میں ترمیم کی گئی ہے کہ عدل کا نظام کیسے تباہ کیا جائے، پیکا قوانین بنا، رات کے اندھیرے میں آئینی ترمیم کی گئی، 26 ویں ترمیم کیسے ملک کے نظام عدل کو بہتر بنا سکتی ہے، ملک سے عدل کے نظام کو ختم کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج چیف جسٹس اپنی مرضی سے بنچ نہیں بنا سکتا، اس ملک کا چیف جسٹس آئینی مقدمہ نہیں سن سکتا، چیف جسٹس کے پاس سو موٹو نوٹس کا اختیار نہیں ہے، آئی ایم جیسا ادارہ بھی مجبور ہوا کہ چیف جسٹس سے ہوچھے عدل کا نظام کیسے چل رہا ہے؟

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عدل کا نظام نے کہا کہ چیف جسٹس

پڑھیں:

کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان

کراچی (سٹاف رپورٹر) عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔ آج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اس سے لا تعلق کر سکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ ‘ قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر شفافیت قائم کریں۔ وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا؟ اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدہ کسی کو ختم کرنے کی اجازت نہیں: شاہد خاقان عباسی
  • پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
  • پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
  • کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان
  • نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے: شاہد خاقان عباسی