بلدیاتی انتخابات کے لیے جلد قانون سازی کی جائے، الیکشن کمیشن کی پنجاب حکومت کو ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے جلد قانونی سازی مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ریمارکس دیے کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن وفاق اور صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا پابند ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبوں کی ذمہ داری ہے تاہم بدقسمتی ہے کہ کوئی بھی صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم جب بھی بلدیاتی الیکشن کی تیاری کرتے ہیں صوبائی حکومتیں قوانین میں تبدیلیاں کردیتی ہیں، جس سے الیکشن کمیشن کو سارا کام دوبارہ شروع کرنا پڑتا ہے، صوبائی حکومتوں نے مختلف اوقات میں 5 مرتبہ بلدیاتی الیکشن قوانین میں ترامیم کیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت قانون سازی کا عمل جلد مکمل کرے تاکہ بلدیاتی انتخابات کا فوری انعقاد یقینی بنایا جاسکے، 3 صوبوں، کنٹونمنٹس میں انتہائی جہدوجہد کے بعد بلدیاتی انتخابات کروانے میں کامیاب ہوئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔