ویب ڈیسک — صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں غیر ملکیوں کی سرمایہ کاری اور شہریت کے لیے ’گولڈ کارڈ‘ متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جس کی مالیت پانچ ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے۔

اوول آفس میں منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایسے غیر ملکی جو امریکہ میں کاروبار کرنا اور یہاں کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ 50 لاکھ ڈالر کا ‘گولڈ کارڈ’ خرید سکیں گے۔

صدر ٹرمپ نے ‘گولڈ کارڈ’ کو گرین گارڈ کی طرح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکہ ایسے افراد آئیں گے جو یہاں کے شہریوں کو ملازمت دیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے قومی خسارہ بھی کم ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے لوگ امریکہ آ کر یہاں کاروبار کرنا چاہتے ہیں اور کمپنیاں بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ گولڈ کارڈ کے ذریعے ایسے افراد امریکی شہریت بھی حاصل کر سکیں گے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق گولڈ کارڈ کی فروخت آئندہ دو ہفتوں میں شروع ہوجائے گی جب کہ اس ضمن میں قانونی تقاضے پورے کیے جا چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے مطابق گولڈ کارڈ فروخت کرنے کی اسکیم امریکہ میں سرمایہ کار تارکینِ وطن کے ویزہ پروگرام ای بی 5 کا متبادل ہو گی۔




ای بی فائیو پروگرام غیرملکیوں کو امریکہ میں سرمایہ کاری کے عوض مستقل رہائش کی سہولت فراہم کرتا ہے یعنی ایسے افراد کو گرین کارڈ ملتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والوں کو گرین کارڈز کے حامل شہریوں سے زیادہ سہولتیں میسر ہوں گی۔

ان کے بقول، گولڈ کارڈ حاصل کرنے کے خواہش مند امیدواروں کی محتاط طریقے سے جانچ پڑتال ہو گی۔

صدر ٹرمپ نے گولڈ کارڈ کی فروخت کا منصوبہ ایسے موقع پر پیش کیا ہے جب امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کی بے دخلی کا عمل جاری ہے۔

جب صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ آیا روس کی اشرافیہ بھی اس کارڈ کو حاصل کرنے کی اہل ہو گی؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر وہ حاصل کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی امرا اب اتنے امیر نہیں جتنا وہ پہلے تھے۔ ان کے مطابق ’’لیکن میرے خیال میں وہ 50 لاکھ ڈالر خرچ کر سکتے ہیں۔‘‘




واضح رہے کہ تین برس قبل یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد مغربی پابندیوں کی وجہ سے روس میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والی امیر ترین اشرافیہ شدید متاثر ہوئی ہے۔ اشرافیہ کے ان امیر ترین افراد کو اولیگارکس کہا جاتا ہے۔

صدر ٹرمپ کی صحافیوں سے گفتگو کے دوران اوول آفس میں موجود امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹنک نے بھی کہا کہ گولڈ کارڈ سے حاصل ہونے والی رقم سے امریکہ کے خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ نئے کارڈ کو ان کے نام سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔صدر ٹرمپ کے مطابق ” کسی نے پوچھا ہے کہ کیا ہم اس کارڈ کو ٹرمپ گولڈ کارڈ کہہ سکتے ہیں؟”

ان کے بقول ’’میں نے کہا کہ اگر ایسا کرنا مفید ہے تو پھر ٹرمپ کا نام استعمال کر لیں۔‘‘

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: امریکہ میں گولڈ کارڈ کے مطابق

پڑھیں:

ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان

رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران کمپنی (ٹیسلا) کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے۔

بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مسک وائٹ ہاؤس کا ایک سیاسی حصہ بن گئے تھے۔

منگل کے روز ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی، جب کہ منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔

کمپنی نے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ ’درد‘ جاری رہ سکتا ہے، انہوں نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’بدلتے ہوئے سیاسی جذبات‘ طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

کمپنی کی دولت میں حالیہ گراوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں ایلون مسک کے کردار پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت کی ذمہ داریوں نے ان کی توجہ کمپنی سے ہٹا دی ہے۔

ٹیک باس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا، وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈوج) کی قیادت بھی کرتے ہیں۔

ایلون مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے ڈوج کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی، وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے، جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو۔

امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے اس کا الزام ان لوگوں پر عائد کیا جو ’مجھ پر اور ڈوج ٹیم پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے‘ لیکن انہوں نے ڈوج میں اپنے کام کو ’نازک‘ قرار دیا اور کہا کہ حکومت کے اداروں کو زیادہ تر ٹھیک کرلیا گیا ہے۔

نئے اعداد و شمار کے مطابق، ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے، جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے۔

تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی اور یہ اس وقت سامنے آئی، جب کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی۔

کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھی بھاری بوجھ ڈالا، اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں، لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے۔

کمپنی کے مطابق ’تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی‘ اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے۔

ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے۔

ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو ’بدتمیز‘ قرار دیا تھا، ناوارو نے کہا تھا کہ مسک ’کار مینوفیکچرر نہیں ہیں بلکہ کار اسمبلر ہیں۔‘

منگل کے روز مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے جو شمالی امریکا، یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ ٹیرف ایک ایسی کمپنی پر اب بھی سخت ہیں جہاں مارجن کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹیرف کے بجائے کم ٹیرف کی وکالت کرتا رہوں گا، لیکن میں صرف یہی کر سکتا ہوں۔

ٹیسلا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی میں کردار ادا کرے گی، حالانکہ سرمایہ کار ماضی میں اس طرح کے دلائل سے مطمئن نہیں تھے۔

کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے، نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

اے جے بیل میں سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو ’راک باٹم‘ قرار دیا، جب کمپنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سہ ماہی میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 13 فیصد کم ہو کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

کوٹس ورتھ نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹیسلا کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • آئی فون 15 پرو اور 15 پرو میکس کی کم قیمتوں پر واپسی متعارف، ایپل کا بڑا اعلان
  • پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟