پنجاب میں منظم جرائم پر قابو پانے کیلئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے قیام کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پنجاب میں منظم جرائم پر قابو پانے کیلئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے قیام کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس )پنجاب میں منظم جرائم پر قابو پانے کیلیے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے قیام کا فیصلہ کرلیا گیا۔ لاہور میں مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب سی سی ڈی قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی،اجلاس میں طے پایا کہ 7 منظم جرائم میں کمی کیلیے سی سی ڈی جدید ٹیکنالوجی استعمال کرے گا، اس ڈیپارٹمنٹ کو ڈرون سرویلنس ٹیکنالوجی بھی مہیا کی جائے گی۔
سی سی ڈی آرگنائز ڈ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی عمل میں لائے گا جبکہ جرم سرزد ہونے کی صورت میں سرویلنس ڈرون 5 منٹ میں جائے وقوعہ پر پہنچ جائے گا، اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ سی سی ڈی ڈکیتی، رہزنی، زیادتی، قتل، چوری اور لینڈ مافیا کے خلاف فوری کارروائی کرے گا۔
سی سی ڈی پنجاب میں جرائم اور مجرموں سے متعلق ڈیٹا مینجمنٹ کا ذمہ دار بھی ہوگا، مریم نواز نے ڈیپارٹمنٹ میں تعیناتیوں کی منظوری دے دی ہے، سی سی ڈی کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ہوں گے، 3 ڈی آئی جی، ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں ایس ایس پی، ایس پی اور ہر ضلع میں ڈی ایس پی تعینات کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سی سی ڈی مجموعی طور پر 4 ہزار 258 افسران اور اہلکاروں پر مشتمل ہوگا، پنجاب پولیس سے 2 ہزار 258 افسران اور اہلکار فوری طور پر ٹرانسفر کیے جائیں گے۔اجلاس میں وزیراعلی پنجاب نے سی سی ڈی کے لیے بلڈنگز، گاڑیوں اور جدید آلات کی منظوری بھی دے دی ہے، ساتھ ہی ڈیپارٹمنٹ کیلیے فوری قانون سازی کا حکم بھی دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز