کراچی؛ نالہ متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلیے معاوضے کی ادائیگی کا شیڈول جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی:
حکومت سندھ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ کے متاثرین کے لیے معاوضے کی ادائیگی کا شیڈول جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے کمشنر کراچی کی جانب سے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ کے 6932 متاثرین کو مکان کی تعمیر کے لیے 14 لاکھ 50 ہزار روپے فی کس کے حساب سے معاوضے کی ادائیگی کا شیڈول جاری کردیا، اس ضمن میں اخبارات میں اشتہارات شائع کرائے گئے ہیں۔
کمشنر کراچی ڈویژن کے دفتر کے مطابق نالہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی 12 مارچ سے شروع ہوگی اور 9 مئی تک جاری رہے گی۔ 12 مارچ کو محمود آباد نالہ متاثرین کو معاوضے کے چیک دیے جائیں گے۔
گجرنالہ متاثرین 14مارچ سے 24 اپریل جبکہ اورنگی نالہ متاثرین 25 اپریل سے 9 مئی تک تعمیراتی معاوضے کی مد میں چیک حاصل کرسکیں گے۔ تمام متاثرین کو چیک محکمہ کچی آبادی کے دفتر نزد سوک سینٹر گلشن اقبال سے جاری کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2021 میں سپریم کورٹ نے نالوں کے اطراف سے تجاوزات ختم کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ کو متاثرین کی آباد کاری کا بھی حکم دیا تھا، جس کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین کو ان کے ڈھائے گئے مکانات کی تعمیر کے لیے فی کس ساڑھے چودہ لاکھ روپے کی ادائیگی کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں متاثرین کو تیسر ٹاؤن میں 80، 80 گز کے پلاٹ دیے جائیں گے جہاں وہ اپنے گھر تعمیر کرسکیں گے۔
نالہ متاثرین کے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کرنے والی کراچی بچاؤ تحریک کے کنوینر خرم علی نیئر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ نالہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے شیڈول کا اجرا اس لحاظ سےتو خوش آئند ہے کہ جس طرح سے لوگوں کے گھر مسمار کیے گئے تھے اس میں ان لوگوں کے لیے جینے کا کوئی راستہ نہیں بچا تھا، ایسے میں متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلیے معاوضے کی ادائیگی کا نوٹیفکیشن آنا کافی خوش آئند بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ظلم متاثرین کے ساتھ کیا گیا یہ اس کا مداوا نہیں ہے، یہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کچھ اداروں کے ٹھیکوں کے لیے ، چند بڑے لوگوں کے پیسہ کمانے کے لیے غریبوں کے گھروں کو توڑ دیا گیا، اور ان حالات میں کوئی سیاسی جماعت کوئی ادارہ ان غریبوں کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے تیار نہیں تھا، اور یہ انہی متاثرین کی جدوجہد ہے کہ یہ اپنے اور اپنے بچوں کے حق کے لیے مسلسل سڑکوں پر نکلے۔
خرم علی نیئر نے کہا کہ پھرجدوجہد کی راہ میں کچھ مخلص لوگ مل ہی جاتے ہیں جیسے کہ بالخصوص ایڈووکیٹ سپریم کورٹ فیصل صدیقی جنہوں نے عوامی مفاد کے لیے متاثرین کا کیس لڑا اور آخر تک لڑا، مگر ان کا بھی یہ کہنا تھا کہ ہمارے ہاں عدالتیں بھی فیصلے تب دیتی ہیں جب لوگ سڑکوں پر آتے ہیں، اور پھر سندھ کابینہ کا نوٹیفکیشن جس میں کہا گیا تھا کہ عوامی دباؤ کے پیش نظر تعمیرات کی مد میں ساڑھے 14 لاکھ روپے کی یک مشت ادائیگی کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔
خرم علی نیئر نے مزید کہا کہ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر غریب طبقہ اتحاد قائم کرلے تو وہ بڑے سے بڑے سورما کو شکست دے سکتا ہے۔
کنوینر کے بی ٹی نے کہا کہ اس میں ہمارا متاثرین کے علاوہ نوجوانوں نے ساتھ دیا، ہمارے سوشل میڈیا، فنڈ ریزنگ اور گراؤنڈ آرگنائزنگ کی ٹیمیں تھیں، تو نوجوان اور ورکنگ کلاس یہ دو اہم ستون ہیں جو نہ صرف چھوٹی چھوٹی لڑائیاں جیت سکتے ہیں بلکہ ملک میں اہم تبدیلی بھی لاسکتے ہیں۔
خرم علی نیئر نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اس کے بعد گجرنالہ کے دوست اوریہ نوجوان تمام کچی بستیوں کا مقدمہ لڑیں، اور تمام مزدوروں کا مقدمہ لڑیں جو کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
کنوینر کراچی بچاؤ تحریک نے کہا ہے کہ چیک ملنے کے بعد ہمارا اگلا ہدف ہوگا کہ جلد سے جلد متاثرین کو پلاٹ مل جائیں اور جب تک ایک بھی مسنگ آئی ڈی موجود ہے اور ایک بھی شخص کو اس کا حق نہیں ملا، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ 6932 کے علاوہ دو ہزار کے لگ بھگ متاثرین ایسے ہیں جنہیں تاحال رجسٹر نہیں کیا گیا، جب تک ان بقایا متاثرین کو حق نہیں ملتا تب تک ہماری جدوجہد ایسے ہی جاری و ساری رہے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: معاوضے کی ادائیگی کا نالہ متاثرین کو خرم علی نیئر متاثرین کے سپریم کورٹ نے کہا کہ کی تعمیر کے لیے
پڑھیں:
کراچی: کینالز کیخلاف سندھ بار کونسل کی ہڑتال، سائلین پریشان
کراچی سٹی کورٹ — فائل فوٹومتنازع نہروں کے خلاف سندھ بار کونسل کی صوبے بھر میں ہڑتال کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک نہروں کی تعمیر کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
سٹی کورٹ میں چوتھے روز بھی تالہ بندی جاری رہی اور قیدیوں کو پیشی کے لیے نہیں لایا گیا۔
خیرپور میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے پر وکلاء کا احتجاج جاری ہے۔
سٹی کورٹ میں سیکڑوں کیسز کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی ہونے پر سائلین پریشانی کا شکار ہیں۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی امور معمول کے مطابق جاری ہیں۔