ٹوبیکو کے خطرات کم کرنے کی حکمت عملی اپنانا انتہائی ضروری ہے، وزیرمملکت
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر مملکت برائے خزانہ اور ریونیو علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ٹوبیکو کے خطرات کم کرنے کی حکمت عملی اپنانا پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے، جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن اسٹریٹجی سے پاکستان میں ٹوبیکو کی وجہ سے صحت پر اخراجات پر کمی پانے میں مدد ملے گی۔
اسلام آباد میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے زیر اہتمام ٹوبیکو ہارم ریڈکشن کے حوالے سے اومنی نامی پلیٹ فارم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرمملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ سویڈن اور نیوزی لینڈ کی اسموکنگ شرح کم کرنے کے لیے ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی سے پاکستان کو بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔
اس موقع پر برٹش امریکن ٹوبیکو کے ریسرچ اینڈ سائنس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جیمز مرفی نے کہا کہ ٹوبیکو ہارم ریڈکشن کے حوالے سے ہم سب جو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جدید تحقیق کے بعد ٹوبیکو ہارم ریڈکشن اسٹریٹجی کا مطالعہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اومنی پلیٹ فارم کے ذریعے ٹوبیکو ہارم ریڈکشن مکالمہ کا حصہ بنیں اومنی پلیٹ فارم سینکڑوں آزاد سائنسی مطالعات، بی اے ٹی کی اپنی تحقیق اور حقیقت پر مبنی مثالوں کو یکجا کرتا ہے تاکہ تمباکو سے متعلق نقصان کم کرنے کے حوالے سے اہم سوالات کے جواب فراہم کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جب سے ہوش سنبھالا ہے زندگی میں بہت سارے فارم بھرتے آئے ہیں۔ اسکول میں داخلہ لیتے وقت کا فارم،ب فارم،شناختی کارڈ کے لئے فارم،اسکول چھوڑنے کا فارم، پاسپورٹ کے لئے فارم، پھر کالج میں داخلے کے لئے فارم بھرے۔ یونیورسٹی میں داخلہ لیتے وقت بھی بھرا اور نکاح نامہ، ہسپتال میں داخلہ کے وقت فارم یہاں تک کے مرنے کے بعد بھی ہمارے گھر والے ایک فارم بھریں گے جس کی بنیاد پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گاـ۔اور ان سب فارم میں ایک خانہ ہوتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے’’ولدیت‘‘یہ خانہ سب ہی فارم بھرنے والے بھرتے ہیں اور ایک عام سی چیز اسے لیتے ہیں-بلکہ کبھی چڑ بھی جاتے ہیں کہ ابو کا نام بھی لکھو تو ان کا شناختی کارڈ نمبر وغیرہ بھی- اور چونکہ ہم سب کو اپنے والد کا نام کیا ان کا بھی پورا شجر نسب معلوم ہوتا ہے لہذا ہمارے لئے یہ لکھنا ایک زندگی کے بہت سارے عام سے کاموں میں ایک کام ہے-اور یہ خانہ ایک عام خانہ ہے جسے ہم بھرتے ہیں-
لیکن درحقیقت یہ صرف ایک خانہ نہیں بلکہ خاندانی نظام کی بنیاد ہے-کہ جہاں کوئی بھی شترے بے مہار کی طرح آزاد نہیں کہ جو جی چاہے کرتا پھرے بلکہ اگر ایک ایک عورت یا مرد کو اپنی کچھ خواہشات پوری کرنی ہیں تو اسے ذمہ داریوں کو بھی ادا کرنے کے لئے تیار رہنا ہے-انھیں ایک پہلے “شادی”جیسے مقدس رشتے میں بندھنا ہے پھر اپنی خواہشات کی تکمیل کرنی ہے-اور عورت یا مرد جہاں کہیں کسی کے ساتھ بھی ایک چھت تلے نا رہیں بلکہ اس مقدس رشتے میں بندھنے کے بعد رہیں-تاکہ یہ ’’خاندانی نظام‘‘ ب رقرار رہے-تاکہ یہ “ولدیت “کا خانہ برقرار رہے-اس دنیا میں آنے والے فرد کو پتہ ہو کہ میرا باپ کون ہے؟؟؟کون ہے وہ فرد جو میری ذمہ داریاں ادا کرسکتا ہے-جو مجھے پیار و محبت دے سکتا ہے-اور اس نئے فرد کو دنیا میں لانے والے عورت اور مرد کو بھی اپنی حدود کا علم ہو-کہ کہیں بھی کسی کے ساتھ بھی اپنی خواہش پوری نہیں کرنی-کیونکہ یہ عورت پر بھی زیادتی ہے کہ خواہش کی تکمیل کے لئے ان انسانوں کی ذمہ داریاں اٹھائے کہ جن کے باپ کا ہی علم نہیں-جب ایک عورت کی زندگی میں پاکیزہ بندھن میں بننے والے شوہر کی بجائے اور کئی مرد ہوں گے تو کیا معلوم ان آنے والے بچوں کا’’باپ‘‘کون ہے ۔
عورت اور مرد پر ظلم کرنے کے لئے ان کا مستقبل برباد کرنے کے لئے “لازوال عشق “جیسے گندے پروگرام پیش کرنے کی تیاری آخری مرحلوں پر ہے-جس کی ہوسٹ عائشہ عمر نامی اداکارہ ہے-
اور حقیقتاً یہ پروگرام نہیں بلکہ مرد اور عورت کو گندگی کے دلدل میں پھنسانے کی سازش ہے-ان کی جوانیاں تو جوانیاں ان کے بڑھاپے خراب کا منصوبہ ہے تو ساتھ خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش ہے-کیونکہ یہ باپ کا خانہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور حدیث ہے کہ “کسی آدمی کے سر میں کیل ٹھونس دی جائے یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ غیر محرم عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں”ـ
لہذا اس پروگرام کو رپورٹ کریں تاکہ ہماری آگے کی نسلیں محفوظ رہ سکیں-