جمہوریت، آئین، قانون کی بحالی کیلئے سڑکوں، پارلیمنٹ، عدالتوں میں جنگ ہو گی: اپوزیشن
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن اتحاد نے قومی کانفرنس کے بعد پریس بریفنگ دی۔ عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک جگہ پر کانفرنس کروانے کی بات ہوئی تو وہاں انکار کر دیا گیا۔ گزشتہ ماہ سے کوشش کر رہے تھے کہ قومی کانفرنس ہو جائے۔ کہا گیا کہ 2 مارچ تک کوئی کانفرنس نہیں کر سکتے۔ ہم نے کرکٹ ٹیم کے راستے سے 10 کلو میٹر دور مارکی کو بک کیا، پھر بھی روکا گیا۔ کہا گیا کہ یہاں سے کرکٹ ٹیم گزرتی ہے۔ کانفرنس کے پہلے روز وکلاء اور دانشوروں نے شرکت کی۔ صحافیوں اور وکلاء نے آئین سے متعلق اپنی آراء پیش کیں۔ یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ بھی برداشت نہیں کر سکی، جمہوریت کی بات کرنے والے جمہوریت سے ڈرے ہوئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بتایا کہ جمہوریت، آئین، قانون کی بحالی کیلئے سڑکوں، پارلیمنٹ اور عدالتوں میں جنگ ہو گی۔ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ ان پر دباؤ ہے۔ ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت آئین ہے نہ قانون۔ ہم کانفرنس کرنے کیلئے آج ضرور آئیں گے۔ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے چیف جسٹس کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔ ہم نے گزشتہ کی کانفرنس میں ملکی سالمیت اور آئین کی بقاء سے متعلق باتیں کیں۔ شاہد خاقان عباسی اور محمود اچکزئی نے کانفرنس کرائی۔ کانفرنس میں وکلاء اور سیاستدانوں نے پاکستان کو مضبوط کرنے کی بات کی۔ اسد قیصر نے کہا کہ ملک کے حالات پر بات کرنا اور عوام کو اکٹھا کرنا ہمارا حق ہے۔ یہ تحریک تو چلے گی۔ ہم غلام ہیں نہ جانور۔ کیا پاکستان میں جنگل کا قانون ہے۔ پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ خیبر پی کے میں دہشتگردی ہے۔ مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جو نسخہ آج ہمارے جاسوسی ادارے استعمال کر رہے ہیں، وہ نظام روس استعمال کرچکا ہے اور وہ بری طرح ناکام ہوا۔ ہم نے یہ تحریک لوگوں کو گالیاں دینے کے لیے شروع نہیں کی، کوئی بھی ملک فوج اور خفیہ اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جاسوسی ادارے ہر ملک کی آنکھ اور کان کا کام کرتے ہیں، جاسوسی ادارے سیاسی قیادت کو معلومات فراہم کرتے ہیں جس کی بنیاد پر سیاسی قیادت ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرتے ہیں، یہاں پر نظام مختلف ہے، جو آدمی منتخب نہیں ہوکر آتا وہ کیسے عوام کا سوچے گا؟۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی بحالی، کب کیا ہوتا رہا؟
پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کو قائم مقام اسپیکر نے بحال کردیا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین کامیاب مذاکرات کے بعد کیا گیا، جس سے اسمبلی میں جاری سیاسی تناؤ میں کمی کی توقع ہے۔
27 جون 2025 کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 26 ارکان نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران شدید احتجاج کیا۔ اس دوران ارکان نے نعرے بازی اور بدزبانی سے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، جس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے رولز آف پروسیجر 1997 کے رول 210(3) کے تحت ان ارکان کی رکنیت 15 اجلاسوں کے لیے معطل کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی فوری بحالی کا حکم
معطل ارکان پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، بجٹ دستاویزات پھاڑیں، اور ایوان میں توڑ پھوڑ کی، جس میں 8 مائیکروفونز کو نقصان پہنچا۔ اس کے نتیجے میں 10 ارکان سے قریباً 20 لاکھ 35 ہزار روپے جرمانے کے طور پر وصول کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا۔
نااہلی کا ریفرنسمعطلی کے بعد 4 جولائی 2025 کو اسپیکر ملک محمد احمد خان نے ان 26 ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نااہلی کا ریفرنس بھیجا۔ یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل 63(2) اور 113 کے تحت دائر کیا گیا تھا، جس میں ارکان پر غیر پارلیمانی رویے، بدزبانی اور آئینی حلف کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔
اسپیکر نے 11 جولائی 2025 کو ان ارکان کو ذاتی سماعت کے لیے طلب کیا تاکہ وہ اپنا مؤقف پیش کر سکیں، جو آئین کے آرٹیکل 10-A کے تحت منصفانہ سماعت کے حق کے مطابق تھا۔
مذاکرات اور بحالیبعد ازاں حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے 3 نشستوں کے بعد 18 جولائی 2025 کو معاہدے پر اتفاق کیا۔
اس معاہدے کے تحت اپوزیشن نے آئندہ ایوان میں پارلیمانی حدود میں رہتے ہوئے احتجاج کرنے اور غیر مہذب زبان سے گریز کرنے کا وعدہ کیا۔ جس کے بدلے میں اسپیکر نے نااہلی کے ریفرنسز واپس لینے کا فیصلہ کیا۔
20 جولائی 2025 کو اسپیکر نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہاکہ نااہلی کے الزامات کو عدالت یا ٹریبونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، اور بغیر قانونی بنیاد کے ریفرنسز کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔
تاہم اسپیکر کی غیر موجودگی کی وجہ سے بحالی کا عمل کچھ تاخیر کا شکار ہوا۔ بالآخر آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ایوان میں کہاکہ اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی سے عوام کا حق نمائندگی متاثر ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: معطل ارکان کے معاملے پر حکومت و اپوزیشن کے مذاکرات کامیاب
انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بھی خواہش ہے کہ ان ارکان کو عوام کا حق نمائندگی ملنا چاہیے، قائم مقام اسپیکر صاحب آپ سے درخواست ہے کہ 26 معطل ارکان کی بحالی پر نظر ثانی کی جائے، اپوزیشن کے بغیر ایوان کا ماحول دل کو نہیں لگ رہا جس کے بعد قائم مقام اسپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے 26 معطل ارکان کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیا اور اپوزیشن جو کئی روز سے احتجاج پر تھی آج دوبارہ واپس اسمبلی کے ایوان میں آگئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن لیڈر ارکان بحال ارکان کی معطلی اسپیکر ملک احمد خان پنجاب اسمبلی ڈپٹی اسپیکر مریم نواز نااہلی ریفرنس وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز