بات جمہوریت کی کرتے ہیں مگر اپوزیشن کی کانفرنس سے ڈرتے ہیں: مصطفیٰ نواز کھوکھر
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر—فائل فوٹو
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ بات جمہوریت کی کرتے ہیں مگر اپوزیشن کی کانفرنس سے ڈرتے ہیں۔
اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سوچوں پر پہرے نہیں لگا سکتے، ہم یہ نہیں کرنے دیں گے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، آئین کی پامالیاں جاری ہیں، یہاں پر ملک کی بہتری کے لیے ایجنڈا بنانے کی بات کی گئی۔
اپوزیشن اتحاد قومی کانفرنس کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین گیٹ پھلانگ کر ہوٹل میں داخل ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ آج اس وینیو پر جو حالات بنے، کانفرنس کو روکا گیا، باہر اس وقت پولیس اور ایف سی موجود ہے، مقصد یہ تھا کہ کانفرنس کو روکا جائے۔
سابق سینیٹر کا کہنا ہے کہ اس وقت سیاسی بحران ہے، آئین نام کی کوئی چیز نہیں، ریاست کے ساتھ جو معاہدہ تھا اس کو ختم کر دیا گیا، پیکا قانون کے بعد آواز کو بند کر دیا گیا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت میں جو لوگ عہدوں پر فائز ہیں، وہ مستعفی ہوں، آزاد کشمیر، سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کی بات ہونی چاہیے، ہم ملک میں آئین کی بحالی کی تحریک کو جاری رکھیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کے دستے بھیجیں یا دروازے بند کریں، ہم ہر صورت اپنا کام کریں گے، سندھ کا پانی روکا جا رہا ہے اور ان کو حق نہیں دیا جا رہا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نواز کھوکھر کہنا ہے کہ
پڑھیں:
اس بجٹ کا شہری سندھ سے کوئی تعلق نہیں: علی خورشیدی
—تصویر بشکریہ دی نیوز انٹرنیشنل
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، آج پیپلز پارٹی کا اسمبلی میں آمرانہ رویہ رہا۔
سندھ اسمبلی کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں، بجٹ میں عوام امید لگاتے ہیں کہ مسائل حل کرنے کے لیے اسکیمیں آئیں گی، سندھ پر 17 سال سے اس جماعت کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اہم شہروں کے نمائندوں کی گزارشات کو نظر انداز کیا گیا، اس بجٹ کا سندھ کے عوام سے کوئی تعلق نہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ دیہی سندھ کے نمائندوں کا پیش کیا جانے والا بجٹ ہے، اس بجٹ کا شہری سندھ سے کوئی تعلق نہیں، بجٹ میں اپوزیشن کی سفارشات کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔
علی خورشیدی نے کہا کہ وزیرِ خزانہ سندھ نے پری بجٹ ڈسکشن میں قرار داد پاس کی تھی، وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے اسمبلی میں جھوٹ بولا ہے، ان کی نیت میں کھوٹ ہے۔
اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی کے مطابق لوگوں نے ہمیں یہاں ڈیسک بجانے اور تقاریر کے لیے نہیں بھیجا، حکومت کے چیف ایگزیکٹیو اپنے چیئرمین کی بات نہیں سنتے۔
انہوں نے کہا کہ آج صرف ٹریلر تھا، حکمراں اپنا قبلہ درست کریں، اپنی لیڈر شپ کو غلط فیڈ کرنا بند کریں، پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ خود مانیٹرنگ کریں۔
علی خورشیدی نے کہا کہ کراچی سے کشمور تک صرف تباہی ہے، تبای کے ذمے دار وزیرِ اعلی سندھ ہیں، انہیں شہری سندھ کے نمائندوں کی بات سننا ہو گی۔
قائدِ حزبِ اختلاف نے کہا کہ سندھ اسمبلی کا یہ ایوان پی پی کی جاگیر نہیں، ایران کا مسئلہ مسلم امہ کا مسئلہ ہے، ہمیں ایران پر مذمتی قرارداد پیش نہیں کرنے دی گئی۔
علی خورشیدی نے یہ بھی کہا کہ یہ سندھ کے نہیں پی پی کے وزیرِاعلیٰ ہیں، وزیرِ اعظم سے بات کریں گے تاکہ عوامی کام مکمل ہو سکیں۔