آسٹریلیا: آٹھ سالہ بچی کی موت پر مذہبی فرقے کے 14 ارکان کو قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
سڈنی: آسٹریلیا کے شہر برسبین کی کوئنز لینڈ سپریم کورٹ نے آٹھ سالہ ذیابیطس کی مریضہ بچی الزبتھ روز اسٹرُس کی “تکلیف دہ” موت کے جرم میں مذہبی فرقے “سینٹس” کے 14 ارکان کو قید کی سزا سنادی۔بدھ کے روز سنائے گئے فیصلے میں الزبتھ کے والدین، کےری اسٹرُس اور جیسن اسٹرُس، سمیت فرقے کے رہنما اور دیگر ارکان کو غیر ارادی قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔
والدین کو 14 سال قید کی سزا دی گئی، جبکہ باقی ارکان کو بھی مختلف مدت کی سزائیں سنائی گئیں۔
الزبتھ کی موت انسولین کی عدم فراہمی کے باعث کیٹواسڈوسس (ketoacidosis) نامی بیماری کی وجہ سے ہوئی، جو ذیابیطس کی ایک سنگین پیچیدگی ہے۔ فرقے کے ارکان نے اپنے عقیدے کی بنیاد پر بچی کا علاج رکوا دیا تھا۔عدالتی فیصلے میں جسٹس مارٹن برنز نے کہا، نے ایک آہستہ اور تکلیف دہ موت کا سامنا کیا، اور آپ سب، کسی نہ کسی طرح، اس کے ذمہ دار ہیں۔”ٹوومبا شہر کے اس چھوٹے چرچ میں فرقے کے ارکان کا یہ بنیادی عقیدہ تھا کہ صرف خدا کی شفائی قوت پر یقین رکھنا چاہیے، جس کی وجہ سے انہوں نے طبی علاج اور دواؤں سے انکار کیا۔عدالت نے اس واقعے کو ایک المناک اور افسوسناک سانحہ قرار دیا اور کہا کہ والدین اور فرقے کے ارکان نے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کی، جس کا خمیازہ ایک معصوم بچی کو بھگتنا پڑا۔یہ فیصلہ آسٹریلیا بھر میں طبی علاج اور مذہبی عقائد کے حوالے سے ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے خلاف ہے، پاکستان علما کونسل
پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل ہونے والی خواتین کے والدین کے اس بیان کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے قتل کو جائز قرار دیا تھا۔ علما کونسل نے اس بیان کو نہ صرف قرآن و سنت بلکہ آئین پاکستان کے بھی سراسر منافی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مرد اور خاتون کے قتل کا فیصلہ سنانے والے بلوچ سردار شیزباز خان ساتکزئی کون ہیں؟
علما کونسل کے مطابق متاثرہ خاتون کے والدین کا اعتراف اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اس سنگین قتل میں کسی نہ کسی حد تک ملوث یا رضامند تھے، جو ایک افسوسناک امر ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی قریبی رشتہ دار کی طرف سے جرم میں شمولیت اس کی سزا کو ختم نہیں کرسکتی۔ ایسے افراد کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جانی چاہیے۔
پاکستان علما کونسل نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ قاتلوں اور اس جرم میں ملوث تمام عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں۔
بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ حکومت انصاف کی فراہمی میں کوئی نرمی نہیں برتے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا
یہ اعلامیہ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی، سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل مولانا حافظ مقبول، علامہ طاہر الحسن، مولانا شفیق قاسمی، مولانا اسداللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل امان، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا مبشر رحیمی اور دیگر کی جانب سے جاری کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان بیان خاتون قتل علمائے کونسل والدہ