ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان کا دورہ پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر، ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان 27 فروری 2025 (آج) کو پاکستان کا اپنا پہلا سرکاری دورہ کریں گے۔ ان کے ہمراہ اعلیٰ سطح وفد ہوگا جس میں وزرا اور سینئر حکومتی عہدیداروں کے علاوہ معروف کاروباری شخصیات بھی شامل ہوں گی۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات (UAE) کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ولی عہد پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر وسیع تر بات چیت کریں گے تاکہ تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے اور اقتصادی و سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد ایک روزہ دورے پر کل پاکستان پہنچیں گے
دورے کے دوران کئی معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ مختلف شعبوں میں طویل المدتی تعاون کے لیے موجودہ مضبوط ڈھانچے کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ ان سے مشترکہ منصوبوں اور شراکت داری کے نئے مواقع کھلنے کی توقع ہے جو دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات ہمیشہ باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ خواہشات حامل رہے ہیں۔ ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان کا یہ دورہ طاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اپنے باہمی تعاون کو بلند کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جو بڑھتی ہوئی شراکت داری اور مضبوط عوامی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابو ظہبی شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان وزیر اعظم محمد شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان وزیر اعظم محمد شہباز شریف شیخ خالد بن محمد بن زاید آل نہیان ولی عہد شیخ خالد کو مزید کرتا ہے
پڑھیں:
ایئرچیف کا تاریخی دورۂ امریکا، ٹیکنالوجی اور متشترکہ تربیت پر اتفاق
راولپنڈی:پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے امریکا کا سرکاری دورہ کیا، جوایک دہائی سے زائد عرصے کے دوران پاک فضائیہ کے کسی بھی حاضر سروس ائیر چیف کا پہلا دورہ ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دورے کے دوران، چیف آف دی ایئر اسٹاف نے امریکہ کی اعلیٰ عسکری اور سیاسی قیادت سے کئی اہم ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے پینٹاگون میں امریکی فضائیہ کی سیکریٹری برائے بین الاقوامی امور کیلی ایل سیبولٹ اور امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ڈبلیو ایلون سے ملاقاتیں کیں۔
ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ عسکری تعاون، باہمی امور، مشترکہ تربیت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے نئی راہیں استوار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سربراہ پاک فضائیہ نے پاکستان اور امریکا کے مابین تاریخی اور کثیر الجہتی تعلقات بالخصوص دفاعی شعبوں میں تعاون پر روشنی ڈالی، انہوں نے دونوں ممالک کی فضائیہ کے مابین عسکری تعاون اور تربیتی شعبوں میں پہلے سے موجود تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں ممالک کے سربراہان نے تفصیلی گفتگو کے دوران مستقبل میں اعلیٰ سطح کے عسکری تعلقات کے قیام پر بھی اتفاق کیا جبکہ مابین مشترکہ تربیت، آپریشنل مشقوں اور تبادلہ پروگرامز سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے نئی راہیں استوار کرنے اور اس امر کے لئے کوششیں تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمینٹ کے اپنے دورے کے دوران، ایئر چیف نے بیورو آف پولیٹیکل اینڈ ملٹری افیئرز کے مسٹر براؤن ایل سٹینلے اور بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے مسٹر ایرک میئر سے ملاقاتیں کی۔
یہ ملاقاتیں علاقائی استحکام کے فروغ میں پاکستان کے تعمیری کردار، انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے جاری کوششوں کے عزم اور جنوبی اور وسطی ایشیا کی ابھرتی ہوئی جغرافیائی سیاسی منظر نامے پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے میں انتہائی اہم ثابت ہوئیں۔
کیپیٹل ہل کے دورے کے دوران، چیف آف دی ایئر اسٹاف نے امریکی کانگریس کے ممتاز اراکین بشمول مائیک ٹرنر، رچ میک کارمک اور مسٹر بل ہیزینگا کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں نے نہ صرف دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ تعاون کی اہمیت کو تقویت بخشی، بلکہ تزویراتی چیلنجز، علاقائی سلامتی کے فریم ورک اور دفاعی اشتراک پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اثرات سے متعلق پاکستان کے نقطہ نظر کو بین الاقوامی سطح پر بیان کرنے کا ایک قیمتی موقع بھی فراہم کیا۔
ایک پر امن ملک کی حیثیت سے پاکستان کے بین الاقوامی کردار پر زور دیتے ہوئے، ائیر چیف نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں اور قابل ذکر آپریشنل کامیابیوں کا ذکر کیا، جبکہ تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی اور جغرافیائی سیاسی منظرنامے کے تناظر میں پاکستان کی جانب سے کی گئی دفاعی تبدیلیوں کا خاکہ بھی پیش کیا۔
اس تاریخی دورے نے نہ صرف علاقائی اور عالمی امن کے فروغ کے پاک فضائیہ کے عزم کا اعادہ کیا، بلکہ پاک فضائیہ اور امریکی فضائیہ کے مابین ادارہ جاتی تعاون، تزویراتی مذاکرات اور مشترکہ کاروائیوں کی بنیاد بھی رکھی ہے۔