نائب وزیراعظم اسحاق ڈار 17 سے 19 اگست تک برطانیہ کا سرکاری دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار 17 سے 19 اگست 2025 تک برطانیہ کا سرکاری دورہ کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دورے کے دوران لندن میں وزیرخارجہ نائب وزیراعظم اینجیلا رینر، پاکستان کے لیے پارلیمانی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ ہی مش فالکونر، اور کامن ویلتھ سیکریٹری جنرل شلی ایورکور بوچوے سے ملاقاتیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: کیا محسن نقوی وزیراعظم بننے کے خواہش مند ہیں؟ اسحاق ڈار نے بتا دیا
وزیرخارجہ اور نائب وزیراعظم کامن ویلتھ سیکریٹری جنرل کے ساتھ ناشتہ بھی کریں گے۔
سینیٹر محمد اسحق ڈار پاکستان ہائی کمیشن، لندن میں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ایک منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ یہ پائلٹ منصوبہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کو پاکستان میں زمین کے دستاویزی مسائل حل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے رابطہ
نائب وزیراعظم برطانوی پارلیمنٹیرینز، کشمیری رہنماؤں اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار برطانیہ کا سرکاری دورہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار برطانیہ کا سرکاری دورہ اسحاق ڈار کریں گے
پڑھیں:
ہمارے کہنے پر غزہ کے 20 نکاتی ڈرافٹ سے اسرائیل کا نام نکالا گیا : اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے کہنے پر غزہ کے 20 نکاتی ڈرافٹ سے اسرائیل کا نام نکالا گیا ہے، رات ایک بجے مسودے کو حتمی شکل دی گئی تھی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرمپ نے غزہ معاملے کے لیے اہم نکات پیش کیے تھے۔ نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ فلسطین غزہ کا معاملہ سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے، مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مغربی کنارہ غزہ کا حصہ ہوگا۔ غزہ میں امن معاہدے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں اور 20 نکاتی ڈرافٹ میں تبدیلیاں ہمیں قبول نہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مشترکہ بیان میں غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا، یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے، اسلامی ممالک کی ذمے داری ہے، 8 ممالک کے وزرائے خارجہ اور صدر ٹرمپ کی ٹیم کے درمیان ملاقات ہوئی، امریکی صدر نے ٹیم سے کھل کر بات کی۔ فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی۔ ملکوں کی طرف سے 20 نکاتی ڈرافٹ تیار کیا گیا جن پر آٹھ ممالک کے ورزائے خارجہ نے مشترکہ بیان جاری کیا جن میں ہمارے اکثر نکات مان لئے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی سے خطاب میں اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے غزہ میں خونریزی بند کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں، جنگ زدہ علاقے میں لوگ بھوک سے فوت ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کا نام لے کر سخت مذمت کی تھی۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین ہمارا سدا بہار دوست ہے، ہماری آزاد خارجہ پالیسی میں چین کو کلیدی حیثیت ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے دہائیوں سے تعلقات ہیں، پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ اچانک نہیں ہوا ہے بلکہ اس پر طویل عرصے سے کام ہورہا تھا۔ نائب وزیر اعظم نے مزید کہا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے فلوٹیلا کی 22 کشتیاں قبضے میں لے کر لوگوں کو گرفتار کیا ہے جس میں کچھ پاکستانی بھی گرفتار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی تحویل میں لیے جانے والوں میں شامل ہیں، بااثر یورپی ملک سے مشتاق احمد کی رہائی کی بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فلوٹیلا میں شامل مزید پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے کوشاں ہیں۔