دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت پر غیر متزلزل مؤقف کا اعادہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آزاد اور جغرافیائی طور پر یکجا فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، القدس الشریف کو فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے نام نہاد " گریٹر اسرائیل " کے قیام سے متعلق اسرائیلی بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق غزہ سے فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنے کے منصوبے مسترد کرتے ہیں، عالمی برادری اشتعال انگیز اور خطرناک اسرائیلی عزائم کو مسترد کرے۔ دفتر خارجہ کے مطابق نام نہاد" گریٹر اسرائیل " کا تصور عالمی قوانین اور اقوام متحدہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ قابض طاقت غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنا چاہتی ہے، عالمی برادری فوری اقدامات کرے، خطے کو مزید غیر مستحکم ہونے سے روکا جائے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت پر غیر متزلزل مؤقف کا اعادہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آزاد اور جغرافیائی طور پر یکجا فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، القدس الشریف کو فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کے مطابق

پڑھیں:

عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے؛ نیتن یاہو

وزیر اعظم نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کو تاریخی اور روحانی مشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ماضی کے خوابوں کی تعبیر اور مستقبل کی رہنمائی ہے۔

یہ دعویٰ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک حالیہ انٹرویو میں کیا جس میں انھوں نے خود کو ایک "تاریخی اور روحانی مشن" پر مامور قرار دیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نسلوں کا مشن ہے۔ نسلوں نے یہاں آنے کا خواب دیکھا اور نسلیں آئندہ بھی یہاں آئیں گی۔ اگر آپ پوچھیں کہ کیا میں ایک تاریخی و روحانی مشن پر ہوں، تو جواب ہے: بالکل ہاں۔

نیتن یاہو کے اس بیان نے بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے کیونکہ "گریٹر اسرائیل" کا تصور مشرقِ وسطیٰ میں سیاسی عدم استحکام کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

"گریٹر اسرائیل" کا مطلب صرف موجودہ اسرائیل نہیں بلکہ وہ تمام علاقے ہیں جنہیں اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ میں فتح کیا تھا۔

ان علاقوں میں مشرقی یروشلم، مغربی کنارے، غزہ، گولان کی پہاڑیاں، جزیرہ نما سینا بھی شامل ہیں اور یہ تصور بعض انتہا پسند صیہونی رہنماؤں اور لیکود پارٹی کے نظریاتی بانی زئیف جابوٹنسکی کے خیالات سے جڑا ہے۔

اس انٹرویو کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ اینکر شارون گل نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ایک "تعویذ" بھی پیش کیا، جس پر مبینہ طور پر وعدہ شدہ زمین (Promised Land) کا نقشہ بنا ہوا تھا۔

انھوں نے مذاقاً کہا کہ وہ نیتن یاہو کو مزید تحائف میں الجھانا نہیں چاہتے، اس بات کا اشارہ نیتن یاہو کے خلاف زیر سماعت تحائف کے مقدمات کی جانب تھا۔

مصر، اردن اور سعودی عرب نے گریٹر اسرائیل کے بیان پر کہا کہ یہ نظریہ خطے میں امن کی کوششوں کے لیے زہرِ قاتل ہے۔

اقوام متحدہ کے حکام نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظریہ دو ریاستی حل کی مخالفت کے مترادف ہے۔

اسی طرح یورپی یونین نے بھی گریٹر اسرائیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی مشن جیسے الفاظ سیاسی توسیع پسندی کو جواز فراہم کر سکتے ہیں۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن بیک ڈور ڈپلومیسی میں نیتن یاہو پر دباؤ بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • خلیج تعاون کونسل کی نیتن یاہو کے گریٹر اسرائیل بیانات کی شدید مذمت
  • فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ؛ او آئی سی کا بیان سامنے آگیا
  • پاکستان نام نہاد " گریٹراسرائیل " کے ایجنڈے کے حوالے سے اسرائیلی بیانات کی مذمت کرتا ہے اورانہیں مسترد کرتا ہے، ترجمان دفترخارجہ
  • پاکستان کی نام نہاد گریٹر اسرائیل کی تخلیق سے متعلق اسرائیل کے بیانات کی شدید مذمت
  • پاکستان نے’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے قیام سے متعلق صیہونی حکومت کے بیانات کو سختی سے مسترد کردیا
  • پاکستان کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے پر شدید ردعمل
  • سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ
  • عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے؛ نیتن یاہو
  • سعودی عرب کی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات اور توسیع پسندانہ منصوبوں کی شدید مذمت