سعودی کمپنی ’بحری‘ فلسطینی اسرائیل کو سامان کی ترسیل سے متعلق خبروں کو گمراہ کن قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سعودی عرب کی نیشنل شپنگ کمپنی ’بحری‘ نے بعض میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے جن میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کمپنی اسرائیل کے لیے سامان کی ترسیل کر رہی ہے۔
کمپنی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ دعوے مکمل طور پر جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
’بحری‘ نے کہا کہ وہ فلسطینی مسئلے پر سعودی عرب کے مستقل مؤقف اور سمندری نقل و حمل سے متعلق تمام مقامی و بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی مکمل پاسداری کرتی ہے۔
کمپنی نے زور دے کر کہا کہ اس نے کبھی بھی کسی بھی شکل میں اسرائیل کو سامان یا مال برداری نہیں کی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کمپنی کے تمام آپریشنز سخت نگرانی اور کڑی جانچ پڑتال کے تحت انجام پاتے ہیں تاکہ قوانین کی مکمل تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
کمپنی نے خبردار کیا کہ اس کی شہرت یا پالیسیوں کو نقصان پہنچانے کی نیت سے لگائے گئے الزامات کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
’بحری‘ نے میڈیا اداروں پر زور دیا کہ وہ معلومات نشر کرنے سے قبل درستگی کی تصدیق کریں اور صرف مستند ذرائع پر انحصار کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بحری سامان کی ترسیل سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل سامان کی ترسیل
پڑھیں:
اسد قیصر کی اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسی پر حکومت پر شدید تنقید
اسد قیصر نے اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ایسے حساس اور اہم قومی فیصلوں پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اسد قیصر نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے غزہ امن معاہدے سے متعلق بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حساس قومی معاملے پر ”آئیں بائیں شائیں“ کرنے سے قوم کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ غزہ اور فلسطین جیسے نازک مسئلے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا؟ سینیٹر مشتاق فلسطینیوں کے لیے امداد لے جا رہے تھے، اسرائیلی فوج نے گرفتار کیا، حکومت فوری اقدام کرے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے کھل کر بات نہیں کی، اہم فیصلے پردے کے پیچھے طے کیے جا رہے ہیں، جنہیں عوام کے نمائندوں سے چھپایا جا رہا ہے۔ اتنے بڑے فیصلے بغیر مشاورت کے کیے جا رہے ہیں، نہ پارلیمنٹ سے بات ہوئی، نہ اتحادیوں سے، نہ قوم کو اعتماد میں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیس نکات منظر عام پر آنے سے پہلے ہی وزیراعظم ہر شرط مان چکے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت پہلے ہی جھک چکی ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔ اسد قیصر نے واضح کیا کہ اگر فلسطینیوں کی مشاورت کے بغیر کوئی معاہدہ کیا گیا تو وہ قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں مانا جائے گا جس میں فلسطینیوں کی رائے شامل نہ ہو۔ رہنما پاکستان تحریکِ انصاف نے یہ بھی کہا کہ حرم شریف کے لیے ہم سب کی جانیں قربان ہیں، لیکن اس جذبے کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔