پلڈاٹ کی جانب سے 16ویں قومی اسمبلی کی سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق نئی اسمبلی میں بحث کم اور تیز ترین قانون سازی ہوئی۔

پلڈاٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی قانون سازی میں 370 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ قانون سازی میں تیز رفتاری کے باعث ترامیم کی جانچ پڑتال میں کمی رہی جبکہ متعدد قوانین بغیر بحث کے ہی منظور کرلیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حاضری میں کمی رہی اور حاضری 66 فیصد تک کم ہوئی۔

پورے سال میں وزیراعظم کی حاضری 18 فیصد رہی، وزیراعظم کی اجلاسوں میں شرکت کا ریکارڈ کم رہا۔ دوسری جانب قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے 62 اجلاسوں میں شرکت کی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر ہوئی۔ کمیٹیوں کی تشکیل کیلئے 3 اپریل کی آخری تاریخ گزرنے کے باوجود کمیٹیاں نہیں بنائی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فی ممبر قومی اسمبلی پر سال میں 37.

9 ملین روپے کا خرچہ آیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاسوں پر ٹیکس دہندگان کیلئے 37.9 ملین روپے فی ممبر لاگت آئی۔

پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسمبلی نے ایجنڈا آئٹمز میں 49 فیصد کو مکمل نہیں کیا، قومی اسمبلی نے طے شدہ ایجنڈا آئٹمز کا نصف مکمل نہیں کیا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کی رپورٹ میں

پڑھیں:

پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست

اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔

یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔

رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ