16ویں قومی اسمبلی کی سالانہ جائزہ رپورٹ، بحث کم، قانون سازی تیز ترین
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پلڈاٹ کی جانب سے 16ویں قومی اسمبلی کی سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق نئی اسمبلی میں بحث کم اور تیز ترین قانون سازی ہوئی۔
پلڈاٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی قانون سازی میں 370 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ قانون سازی میں تیز رفتاری کے باعث ترامیم کی جانچ پڑتال میں کمی رہی جبکہ متعدد قوانین بغیر بحث کے ہی منظور کرلیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حاضری میں کمی رہی اور حاضری 66 فیصد تک کم ہوئی۔
پورے سال میں وزیراعظم کی حاضری 18 فیصد رہی، وزیراعظم کی اجلاسوں میں شرکت کا ریکارڈ کم رہا۔ دوسری جانب قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے 62 اجلاسوں میں شرکت کی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر ہوئی۔ کمیٹیوں کی تشکیل کیلئے 3 اپریل کی آخری تاریخ گزرنے کے باوجود کمیٹیاں نہیں بنائی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فی ممبر قومی اسمبلی پر سال میں 37.
پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسمبلی نے ایجنڈا آئٹمز میں 49 فیصد کو مکمل نہیں کیا، قومی اسمبلی نے طے شدہ ایجنڈا آئٹمز کا نصف مکمل نہیں کیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کی رپورٹ میں
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔