بزدار نے 100 دن بعد خالی اشتہار چھاپا کیونکہ وہ مصروف تھے، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
لاہور:
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے 100 دن بعد خالی اشتہار چھاپا کیونکہ وہ مصروف تھے۔
ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ چھبیس فروری کو مریم نواز کی حکومت کا ایک سال مکمل ہوا اس دوران انہوں نے نوے سے زائد منصوبے شروع کیے اور زیادہ تر مکمل بھی کیے۔ مریم نواز کی کارکردگی سے جن کو تکلیف ہے اُنہیں چار سال تک یہ تکلیف برداشت کرنا ہوگی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز کا کوئی منصوبہ فائلوں تک محدود نہیں بلکہ عملی طور پر نافذ ہو چکا ہے۔ صحت کارڈ، کسان کارڈ اور دیگر فلاحی منصوبے عوام تک پہنچائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے تحریک انصاف حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی کارکردگی اشتہارات تک محدود تھی۔ ان کے دور میں چینی، آٹا اور ادویات سکینڈل جیسے مسائل سامنے آئے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بزدار حکومت کے دوران پنجاب میں ترقیاتی کاموں کی رفتار سست رہی جبکہ مریم نواز نے صرف چھ ماہ میں ایئر ایمبولینس سروس متعارف کروائی۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی قیادت میں کسان کارڈ کے ذریعے ساڑھے سات لاکھ کسانوں کو پچاس ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ چار ایگری مالز بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز نے گرین بس سروس متعارف کروائی جس کے تحت ستائیس بسیں لاہور کی سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں اور جلد ہی مزید پانچ سو بسیں دیگر شہروں میں فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہاں سولر پینل ماڈل کا افتتاح کیا گیا لیکن عملی طور پر سولر پینلز فراہم نہیں کیے گئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ مریم نواز نے بی ایچ یوز کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا اور 24/7 ڈاکٹروں کی دستیابی کو یقینی بنایا۔
انہوں نے تحریک انصاف کے نوکریوں کے دعوؤں کو پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی نظام کو سبوتاژ کر کے عوام کو ان کے حقوق سے محروم کیا گیا۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ مریم نواز کے منصوبوں سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے جبکہ تحریک انصاف سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم چلا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ مریم نواز بخاری نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔