اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) یورپی یونین بھارت کے ساتھ سکیورٹی اور دفاعی شراکت داری کے مواقعوں کی تلاش میں ہے۔ یہ بات بھارت کے دورے پر موجود یورپی یونین کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لائین نے آج جمعہ 28 فروری کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات سے قبل کہی۔

یورپی رہنما جمعرات کو اپنے کالج آف کمشنرز کے ساتھ دو روزہ دورے پر بھارت پہنچی تھیں، جو اپنے روایتی حلیف، امریکہ کے ساتھ خراب تعلقات کے حوالے سے پیش بندی میں مصروف ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دوست اور دشمن ممالک کے خلاف متعدد محصولات کے اعلان کے بعد یورپی وفد کے دورہ بھارت کا مقصد دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے ساتھ اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات کو گہرا کرنا ہے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین ایشیا پیسیفک میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر اپنے اور بھارت کے مشترکہ خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے لچکدار سپلائی چینز کے قیام اور مصنوعی ذہانت سمیت نئی ٹیکنالوجیز پر حکمرانی کے حوالے سے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔

یورپی یونین کی سربراہ نے جمعہ کو نئی دہلی میں ایک عوامی تقریر میں کہا، ''میں اعلان کر سکتی ہوں کہ ہم جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ شراکت داری کے سانچے میں بھارت کے ساتھ مستقبل میں سکیورٹی اور دفاعی شراکت کے مواقعوں کی تلاش میں ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''اس سے ہمیں مشترکہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے کام کو تیز کرنے میں مدد ملے گی، چاہے وہ سرحد پار سے دہشت گردی، سمندری سلامتی کے خطرات، سائبر حملوں یا ہمارے اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملوں کے نئے رجحان سے متعلق ہوں۔

‘‘

یورپی یونین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس نے 2023 میں نئی دہلی کے ساتھ 124 بلین یورو ( 130 بلین ڈالر) مالیت کی اشیا کی تجارت کی۔ بھارت دفاع سے لے کر زراعت، کاروں اور صاف توانائی تک کے شعبوں کے لیے سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع پیش کرتا ہے۔

اس کے باوجود بلند محصولات کی وجہ سے یہ فی الحال اشیاء کے لحاظ سے یورپی یونین کی تجارت کا صرف 2.

2 فیصد ہے۔

یورپی بلاک ایک تجارتی معاہدے پر بھی زور دے رہا ہے جو اس کی کاروں، شراب اور دیگر مصنوعات کی بھارتی منڈی میں داخلے کی رکاوٹوں کو کم کرتا ہے۔

اس دوران نئی دہلی ماحول دوست توانائی، شہری بنیادی ڈھانچے اور پانی کے انتظام جیسے شعبوں میں یورپی یونین سے اعلیٰ پیمانے کی سرمایہ کاری کی امید رکھتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ہنر مند پیشہ ور افراد کے لیے مشترکہ مقامی منصوبوں اور زیادہ ہموار مائیگریشن پالیسی پر زور دیا ہے۔

فان ڈئر لائین کا کہنا تھا، ''ای یو اور بھارت کے مابین آزاد تجارتی معاہدہ دنیا میں کہیں بھی اس نوعیت کا سب سے بڑا معاہدہ ہوگا۔ یہ آسان نہیں ہوگا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''لیکن میں یہ بھی جانتی ہوں کہ اس نوعیت کے منصوبوں کے لیے وقت اور عزم اہم ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ اس سال کے دوران اسے مکمل کرنے پر زور دینے پر اتفاق کیا ہے۔‘‘

دونوں فریقوں کے مابین یوکرین میں روس کی جنگ پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ تاریخی طور پر روس کے قریبی حلیف بھارت نے ماسکو کے کییف پر حملے کے بعدسے خود کو روس سے دور کرنے کے لیے مغربی دباؤ کی مزاحمت کی ہے۔

ش ر/اب ا (اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کے ساتھ یورپی یونین نئی دہلی کے لیے

پڑھیں:

علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب

واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی جیسے عالمی اقتصادی چیلنجز کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے،صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) اور عالمی بنک کے موسم بہارکے سالانہ اجلاس کے دوسرے دن اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران کی ،ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے دن کا آغاز جی-24 وزرائے خزانہ و مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے کیا، جہاں انہوں نے بطور سیکنڈ وائس چیئر پاکستان کی نمائندگی کی۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مضبوط بنکاری نظام اور مسلسل ساختی اصلاحات کے ذریعے کلی معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجز جیسے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی، علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت بھی بیان کی۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی زیرِ صدارت’’درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل جیسے شعبوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملیوں میں اہم معاشی شعبوں سے محصولات میں اضافہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی بہتری، ٹیکس دہندگان اور افسران کے مابین براہِ راست روابط میں کمی، نفاذ اور تعمیل کو مضبوط بنانا، اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے حسبِ ضرورت آڈٹس شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے معروف امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں فائر سائیڈ چیٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے’’2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کے چیلنجز اور مواقع ‘‘پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبوں کی ٹیکس وصولی میں شمولیت، اور زرعی آمدن ٹیکس پر صوبائی قانون سازی جیسے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اخراجات میں کفایت شعاری اور صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے ہم پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، اورعالمی بنک کے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکومت کے پانڈا بانڈ کے اجراء کے عزم کا اظہار کیا اور مالیاتی اداروں کی جانب سے خطرات کے تجزیے میں تعاون کو سراہا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان سٹیٹ بینک کے ذریعے گرین ٹیکسانامی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ جیسے جدید مالیاتی آلات کی راہ ہموار کرے گا، جن کی آمدنی پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطح پاکستانی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ تجارتی عدم توازن جیسے مسائل پر تعمیری روابط قائم کیے جا سکیں۔

ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے، مالی و زری پالیسیوں اور اصلاحاتی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نےکلی معیشت کے استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بین الاقوامی ایجنسی ’’ فچ‘‘کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو اجاگر کیا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی کے راستے کھلے۔

وزیر خزانہ نے عالمی بنک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اس کے فوری نفاذ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک کی ٹیم سے ملاقات کی، جس کی قیادت مینا ریجن کی منیجنگ ڈائریکٹر میریئم اوآزانی کر رہی تھیں۔

وزیر خزانہ نے بہتر معاشی استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بنیاد پر پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی، بشمول پانڈا اور ای ایس جی بانڈز کے اجراء میں دلچسپی ظاہر کی۔موڈیز کی کمرشل ٹیم سے علیحدہ ملاقات میں وزیر خزانہ نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر پر روشنی ڈالی۔ پانڈا بانڈ کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا۔

وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبد الرحمن المرشد سے اہم اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس اور سعودی وزیر خزانہ سے اپنی سابقہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے بہتر ہوتے میکرو اکنامک اعشاریوں، بشمول موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ نے حکومتوں اور نجی شعبے کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے، سعودی آئل سہولت کے تحت فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی اور تیل کی شپمنٹ سے متعلق دستاویزات کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔

فریقین نے موجودہ پورٹ فولیو کا جائزہ لیا اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ سے این ۔25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی آبی جارحیت خطرناک ہے، علامہ شبیر حسن میثمی
  • ”پاکستان کی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند، مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کیلئے تیار،“ ترجمان دفتر خارجہ
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا سے زمبابوے کے فضائیہ کمانڈر کی ملاقات،سیکیورٹی و دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
  • پاکستان اپنے دفاع کا پورا حق اور صلاحیت رکھتا ہے، بیرسٹر گوہر
  • حج ایک مقدس فریضہ ہے جسکے لئے بلاوا بھی اللہ تعالی کی طرف سے آتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے
  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا
  • علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
  • پاکستان اور ترکیہ کا توانائی، کان کنی اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق