حکومت کا گوادر پورٹ کو مکمل آپریشنل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے گوادر پورٹ کو مکمل آپریشنل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 60 فیصد سرکاری درآمدات اور برآمدات گوادر پورٹ سے کرنے کا اعلان کردیا۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے اسلام آباد میں منعقدہ نیشنل میری ٹائم پالیسی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بحری امور کا شعبہ معاشی ترقی کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے بحری تجارت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اور دیگر بندرگاہوں پر انتہائی مہارت رکھنے والی ٹیم موجود ہے جو بحری معیشت کو مزید مستحکم بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ میری ٹائم سیکٹر مستقبل میں پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیر بحری امور نے بتایا کہ گزشتہ سال بحری شعبے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، لیکن اس سال 100 ارب روپے منافع کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کے حصول کی قوی امید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 32 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف چار سال میں 60 ارب ڈالر تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستانی بندرگاہیں اپنی گنجائش سے 50 فیصد کم کام کر رہی ہیں، حالانکہ ان میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ اگر درآمدات اور برآمدات کا حجم 90 ارب ڈالر ہے تو توقع ہے کہ اگلے چار سالوں میں یہ دگنا ہو جائے گا۔
قیصر احمد شیخ نے کہا کہ سنٹرل ایشیائی ممالک میں تجارتی مواقع تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لیکن ان کے پاس اپنی بندرگاہیں نہیں ہیں، اس لیے وہ پاکستان کی بندرگاہوں پر انحصار کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف سنٹرل ایشیائی ممالک کے دورے کر رہے ہیں تاکہ اس حوالے سے مزید مواقع تلاش کیے جا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب پاکستانی بندرگاہوں پر بڑے بحری جہازوں کے لیے مزید گنجائش پیدا کی جا رہی ہے، اور آئندہ چار کنٹینرز کے بجائے 20 ہزار کنٹینرز کے حامل بحری جہازوں کو سنبھالنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہوگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں بین الاقوامی بحری کمپنیاں اور سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کئی ممالک اپنی جی ڈی پی کا 40 فیصد میری ٹائم سیکٹر سے حاصل کر رہے ہیں، جبکہ دنیا بھر میں جی ڈی پی کا 7 فیصد میری ٹائم صنعت سے وابستہ ہے۔ پاکستان بھی اپنی جی ڈی پی کا 5 فیصد اس شعبے سے حاصل کر سکتا ہے۔
قیصراحمد شیخ نے کہا کہ پاکستان میں ماہی گیری کی برآمدات 400 ملین ڈالر ہیں، جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک اس شعبے میں ہم سے بہت آگے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ دنیا بھر کی کمپنیاں پاکستان میں ماہی گیری کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورنگی فش ہاربر کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور نئے ایکشن ہالز کی تعمیر پر بھی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ 60 فیصد سرکاری درآمدات اور برآمدات گوادر پورٹ سے ہوں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گوادر پورٹ کو عالمی معیار کے مطابق سہولتوں سے آراستہ کیا جائے گا تاکہ اسے ایک جدید اور مکمل بندرگاہ میں تبدیل کیا جا سکے۔
قیصر احمد شیخ نے کہا کہ یہ ورکشاپ میری ٹائم سیکٹر کی ترقی اور کاروباری فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اس شعبے کے فروغ کے لیے حکومتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کمیٹیاں اور ٹاسک فورسز میری ٹائم پالیسی پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں۔انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کی بحری صنعت مستقبل میں ملکی معیشت کو مستحکم بنانے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں انہوں نے اس کہ پاکستان وفاقی وزیر گوادر پورٹ میری ٹائم نے کہا کہ رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔