جرمنی میں آئندہ حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) جرمنی کی قدامت پسند جماعتوں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) پر مشتمل اتحاد نے آج جمعہ 28 فروری کو ملک میں آئندہ حکومت کے قیام کے لیے سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔
ہم مذاکرات کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟جرمنی کے 23 فروری کو ہونے والے وفاقی پارلیمانی انتخابات میں قدامت پسند بلاک نے تقریباً 28.
میرس نے انتہائی دائیں بازو کی پارٹی 'آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ (اے ایف ڈی) کے ساتھ اتحاد کے قیام کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
(جاری ہے)
اے ایف ڈی 20.8 فیصد ووٹ حاصل کر کے انتخابات میں مجموعی طور پر دوسرے نمبر پر ہے۔ میرس نے اے ایف ڈی کے خلاف سیاسی ''فائر وال‘‘ برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔
توقع ہے کہ آج جمعے کو ہونے والے مذاکرات میں اتحادی مذاکرات کے لیے ٹائم ٹیبل طے کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ میرس کہہ چکے ہیں کہ ان کا مقصد ایسٹر سے پہلے حکومت بنانا ہے۔
'اتحاد ابھی پختہ نہیں ہوا‘ایس پی ڈی نے حکومتی اتحاد کی تشکیل کے لیے بات چیت کے آغاز پرتو رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن پارٹی کے شریک رہنما لارس کلینگ بیل نے زور دیا کہ سی ڈی یو/ سی ایس یو کے ساتھ اتحاد ابھی بھی پختہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا، ''یہ یقینی نہیں ہے کہ حکومت بنے گی یا ایس پی ڈی حکومت میں شامل ہو گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اتحاد کی تشکیل ''خودکار نہیں‘‘ نہیں ہو گی۔قدامت پسند اتحاد اور ایس پی ڈی متعدد اہم مسائل پر اختلاف رائے رکھتی ہیں، جن میں ہجرت، ٹیکس پالیسی اور عوامی اخراجات جیسے امور شامل ہیں۔ ایس پی ڈی وفاقی بجٹ میں اضافے کے لیے جرمن حکومت کی جانب سے قرض لینے کی حد پر پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ سی ڈی یو اور سی ایس یو دفاعی اخراجات کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرتے ہوئے حکومتی قرضوں کے حصول پر حد برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔
ش ر/ ا ب ا (ڈی پی اے، اے پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس پی ڈی کے لیے
پڑھیں:
نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اٹلی کی ایک عدالت نے نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث یوکرین کے شہری کی جرمنی حوالگی کی منظوری دے دی ہے۔
بولونیا کی عدالت کے مطابق 49 سالہ ملزم، جو پچھلے ماہ اٹلی میں چھٹیاں گزارنے کے دوران گرفتار ہوا تھا، کی جرمنی حوالگی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ 2022 میں ڈنمارک کے جزیرے بورنہولم کے قریب ان دھماکوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ تھا، جنہوں نے نارڈ اسٹریم ون اور ٹو کو شدید نقصان پہنچایا۔یہ پائپ لائنز روسی گیس کو جرمنی پہنچانے کے لیے بنائی گئی تھیں لیکن حملے کے وقت وہ فعال نہیں تھیں کیونکہ روس نے اپنی گیس سپلائی پہلے ہی روک دی تھی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق ملزم سرہی کے، جس کا مکمل نام جرمنی کے رازداری سے متعلق قوانین کی وجہ سے افشا نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر اس گروہ کا حصہ تھا، جس نے پائپ لائنز پر دھماکا خیز مواد نصب کیا۔
(جاری ہے)
اگر حوالگی کا عمل مکمل ہو گیا تو اس پر جرمنی میں دھماکے اور آئین مخالف تخریب کاری کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ملزم نے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہدھماکوں کے وقت وہ یوکرین میں موجود تھا۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق وہ یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو کا سابق ایجنٹ ہے۔ سرہی کے، کو اٹلی کے ساحلی سیاحتی مقام رِمِنی کے قریب اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزار رہا تھا۔
اطالوی حکام کو شبہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں روس کے ''شیڈو فلیٹ‘‘ پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہو سکتا ہے۔ملزم کے وکیل نیکولا کینسٹرینی نے فیصلے کے خلاف اٹلی کی سپریم کورٹ آف کیسّیشن میں اپیل دائر کر دی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزم کے بنیادی حقوق مثلاً منصفانہ ٹرائل اور قید کے بہتر حالات کو ''خودکار عدالتی تعاون‘‘ کے نام پر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اٹلی اور جرمنی قریبی عدالتی تعاون رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے کالعدم ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ