قطر کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں انروا کی سرگرمیوں کی بحالی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
قطر نے عالمی عدالت انصاف کو لکھے گئے ایک نوٹ میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور ان اداروں کی سرگرمیوں پر پابندی کی اسرائیلی پارلیمنٹ کی قرارداد کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے عالمی عدالت انصاف کو لکھے گئے ایک نوٹ میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور ان اداروں کی سرگرمیوں پر پابندی کی اسرائیلی پارلیمنٹ کی قرارداد کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارہ فارس کے مطابق، قطر نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف کو ایک یادداشت بھیجی ہے، جس میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیوں کی بحالی اور صیہونی پارلیمنٹ کے پابندی کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قطری میڈیا کے مطابق، دوحہ نے اس یادداشت میں تاکید کی ہے کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں، بالخصوص فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کو مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔ قطر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ان تنظیموں کے اثاثوں، جیسے اسکول، ٹرانسپورٹیشن سسٹم، پانی اور ان کے عملے کی حفاظت کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے نومبر کے وسط میں انروا کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی، حالانکہ یہ ایجنسی فلسطینی مہاجرین کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد فراہم کرتی ہے۔
اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور انروا نے خبردار کیا کہ یہ پابندی فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کے نظام کو تباہ کر سکتی ہے۔ قطری میڈیا کے مطابق، دوحہ نے اپنی یادداشت میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے فیصلے کو منسوخ کرنے اور اس معاملے پر بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قطر نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ فلسطینی عوام کی زندگی کے قانونی پہلوؤں اور ان کے حقِ خودارادیت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی تنظیموں کرنے کا مطالبہ کیا مقبوضہ فلسطین میں کو منسوخ کرنے بین الاقوامی کی سرگرمیوں عدالت انصاف اور ان
پڑھیں:
26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی
فائل فوٹو۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس میں پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہم نے ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے، عدالت ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست پر فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔
اس موقع پر علی بخاری اور پراسیکیوٹر عثمان رانا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
پراسیکیوٹر عثمان رانا کا کہنا تھا کہ یہ عدالت پابند نہیں کہ فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔
علی بخاری نے اس پر کہا کہ عدالت پابند ہے کیونکہ عدالت کو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل فتح اللّٰہ برکی کی جانب سے گواہان کے بیان میں رد و بدل کا الزام عائد کیا گیا۔
جج احمد شہزاد نے کہا کہ آپ نے اس کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں دیا، آپ خاموش رہیں۔
جج احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ہمیں سیشن کورٹ کی جانب سے سماعت یا فیصلے سے ابھی تک نہیں روکا گیا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کو جرح نہ کرنے پر 3 - 3 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہیں۔
جج احمد شہزاد نے پی ٹی آئی وکلا کو کل ہر صورت میں جرح کرنے کی ہدایت کر دی۔