قطر نے عالمی عدالت انصاف کو لکھے گئے ایک نوٹ میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور ان اداروں کی سرگرمیوں پر پابندی کی اسرائیلی پارلیمنٹ کی قرارداد کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے عالمی عدالت انصاف کو لکھے گئے ایک نوٹ میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور ان اداروں کی سرگرمیوں پر پابندی کی اسرائیلی پارلیمنٹ کی قرارداد کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارہ فارس کے مطابق، قطر نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف کو ایک یادداشت بھیجی ہے، جس میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیوں کی بحالی اور صیہونی پارلیمنٹ کے پابندی کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قطری میڈیا کے مطابق، دوحہ نے اس یادداشت میں تاکید کی ہے کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں، بالخصوص فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کو مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔ قطر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ان تنظیموں کے اثاثوں، جیسے اسکول، ٹرانسپورٹیشن سسٹم، پانی اور ان کے عملے کی حفاظت کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے نومبر کے وسط میں انروا کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی، حالانکہ یہ ایجنسی فلسطینی مہاجرین کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد فراہم کرتی ہے۔

اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور انروا نے خبردار کیا کہ یہ پابندی فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کے نظام کو تباہ کر سکتی ہے۔ قطری میڈیا کے مطابق، دوحہ نے اپنی یادداشت میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے فیصلے کو منسوخ کرنے اور اس معاملے پر بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قطر نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ فلسطینی عوام کی زندگی کے قانونی پہلوؤں اور ان کے حقِ خودارادیت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی تنظیموں کرنے کا مطالبہ کیا مقبوضہ فلسطین میں کو منسوخ کرنے بین الاقوامی کی سرگرمیوں عدالت انصاف اور ان

پڑھیں:

سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین پر نئی پابندی عائد کر دی گئی

سعودی وزارتِ حج و عمرہ کے مطابق اگر کوئی شخص ویزہ ملنے کے30 دن کے اندر سعودی عرب میں داخل نہیں ہوتا، تو اس کا ویزہ خود بخود منسوخ ہو جائیگا۔ نئی پالیسی کے تحت ویزہ ملنے کے بعد سعودی عرب میں داخلے کی مدت 3 ماہ سے کم کر کے ایک ماہ کر دی گئی ہے، تاہم مملکت میں داخل ہونے کے بعد زائرین کو پہلے کی طرح 3 ماہ قیام کی اجازت ہی حاصل رہے گی۔ سعودی وزارتِ حج و عمرہ نے عمرہ زائرین کیلئے نئی پالیسی کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت عمرہ ویزہ ملنے کے بعد 30 دن کے اندر سفر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سعودی وزارتِ حج و عمرہ کے مطابق اگر کوئی شخص ویزہ ملنے کے30 دن کے اندر سعودی عرب میں داخل نہیں ہوتا، تو اس کا ویزہ خود بخود منسوخ ہو جائیگا۔ نئی پالیسی کے تحت ویزہ ملنے کے بعد سعودی عرب میں داخلے کی مدت 3 ماہ سے کم کر کے ایک ماہ کر دی گئی ہے، تاہم مملکت میں داخل ہونے کے بعد زائرین کو پہلے کی طرح 3 ماہ قیام کی اجازت ہی حاصل رہے گی۔

سعودی عرب کی قومی کمیٹی برائے عمرہ کے مشیر احمد باجیفر نے بتایا کہ نئے ضوابط آئندہ ہفتے سے نافذ العمل ہوں گے، ان کے مطابق، وزارتِ حج و عمرہ نے یہ فیصلہ عمرہ زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق  رواں سال جون سے اب تک 40 لاکھ سے زائد بین الاقوامی زائرین کو عمرہ ویزے جاری کیے جا چکے ہیں، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ریکارڈ اضافہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • پی ٹی آئی کی پنجاب لوکل گورنمنٹ بل عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی
  • سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین پر نئی پابندی عائد کر دی گئی