Juraat:
2025-09-22@17:23:49 GMT

اِس بار مگر ایسا نہیں ہوا!

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

اِس بار مگر ایسا نہیں ہوا!

ب نقاب /ایم آر ملک

کیا صحافت یہی ہے کہ سچ کی آنکھیں دولت کی چمک پر چندھیا جائیں ؟کیا ایسا نہیں کہ اب نابینے کے ہاتھ میں لالٹین ہے ؟
اِ س بار دھاندلی کے حکمت سازوں نے منشا ء کے مطابق نتائج حاصل کرنا بھی چاہے تو نہ کر پائے ،عمران کے ساتھ عوام ہی نہیں عوامی رد عمل بھی کھڑا تھااور یہ ردِ عمل بدستور عمران کے دفاع میں موجود ہے۔
یہ 1977نہیں کہ اخبارات کے ذریعے رائے عامہ ہموار کی جائے، اختیارات کا زعم اب آخری سانسیں لے رہا ہے ،شہرِ اقتدار میں اپوزیشن کے الائنس پر دھاوا شاید زوال کی سیڑھی پر پہلا قدم ہے ،یہ پھسلا تو کچھ باقی نہیں رہے گا ،لوگ لیڈر شپ کے انتظار میں ہیں۔ شاہراہیں سراپا احتجاج ہو ںگی، انتخابات میں دھاندلی پرشفافیت کا پوچا مارنے والوں کے چہرے سے نقاب سرک چکا ،17سیٹوں پر اقتدار انجوائے کرنے والے قوم کو بتائیں کہ” رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم ”کس نے متعارف کرایا خصوصی سافٹ ویئر بنانے میں کس کس کا دماغ کار فرما تھا ؟
رائے ونڈ کے حکمرانوں کے پنجاب اور وفاق میں اقتدار نے سیاسی زندگی اور ریاست کو مہلک نقاہت سے دوچار کیا ،صنعت کار حکمرانوں نے زرعی شعبے کی کمر توڑ کے رکھ دی اپنے دور ِاقتدار میں زرعی پیکیج کے نام پر کسان کارڈ کا لولی پاپ دیکر کسانوں کو لائنوں میں لگا کر بھکاری بنا یاگیا اور پھر اس خیراتی رقم کی میڈیا پر بڑے بڑے اشتہارات چلا کر تشہیر کی گئی۔
ہم جب روس کے انقلاب کے ورق اُلٹتے ہیں تو زار روس کی بادشاہت کا بانجھ پن سامنے آتا ہے جو اپنے ملک کے لاکھوں انسانوں کو بھوک اور قحط کی شکل میں نگل رہا تھا، زار شاہی ہماری بر سر اقتدار اشرافیہ کی طرح اُن کی مدد اور بحالی کا کوئی مداوا نہیں کر رہی تھی، ایک وقت آیا کہ بحران نے سبھی طبقات کو اپنی گرفت میں لے لیا، دولت کی اسی غیر مساویانہ تقسیم نے انقلابی نوجوانوں کی ایک نسل پیدا کی جو مکمل طور پر ریڈیکلائز تھی، اسی نسل کے جارحانہ کردار نے روس کے پہلے 1905-6کے انقلاب کی بنیادیں استوار کیں ۔
آج اقبال کا پاکستان اُنہی حالات کی عکاسی کر رہا ہے میں عمران خان کے ساتھ اُس نسل کو دیکھ رہا ہوں جو متحرک اور تبدیلی کی جانب گامزن ہوئی !
غم و غصے ،کراہت و حقارت کا ایک ایسا احساس ان نوجوانوں میں دکھائی دیا جس کے اظہار کے اثرات گلیوں ،محلوں ،اور گھروں میں دکھائی دے رہے ہیں۔
عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے بھاری رقوم کے بل بوتے پر پلڈاٹ جیسی جعلی تنظیموں کے جعلی سروے ،تجزیئے ،اعداد و شمار منشاء کے مطابق مرتب کرائے جاتے رہے ۔
میڈیا پر کرپشن کے ا سکینڈلز نے یار لوگوں کی جیسے روحیں قبض کر لیں ،کرپشن اور کمیشن کے بڑے بڑے کھاتے کھلے ،بدعنوانی کی داستانوں نے وطن عزیز کی اقدار پر سوالیہ نشان لگا دیا اور گڈ گورننس پر اُٹھنے والے سوالوں سے جاتی امرا کے شہنشاہوں کی طمانیت دائو پرلگ گئی ۔
چند بکائو صحافی زر کی حکومتی منڈی میں سب سے بہتر قیمت کے حصول کیلئے صحافت کے پیشے کو بیچنے کیلئے تیار و بے تاب دکھائی دیئے، ضمیر کے سودے میں یہ گھٹیا صحافی اپنی تجوریا ں بھرنے اور مراعات میں اضافے کی خاطر اک عرصہ سے سچائی کو بیچتے آرہے ہیں ۔ایسی صحافت پر یہ سوال اب شدت سے عوامی حلقوں میں سر اُٹھا رہا ہے کہ کیا سچ کو جھوٹ کے لباس میں چھپا کر اس بے ہودہ کرپشن کا کوئی انت بھی ہوگا ۔
ہمیں ایک ایسے نظام کی خواہش کے ساتھ قدم بڑھانا ہیں جو جھلستے اور جھلساتے مسائل سے نمٹ سکے، موروثی اقتدار کا گھنائونا کھیل کھیلنے والوں پر کراس کا نشان لگا سکے ،جس میں عوام کو جمہوریت کے چہرے پر بدترین سول آمریت کا نقاب چڑھا کر لوٹا جارہاہے، اس جمہوریت میں عوام کی ذلتوں ،محرومیوں کا قد اونچا ہوتا چلا گیا ۔
مفاہمت کے نام پرقوم نے ایک ناہلی دیکھی ،بانجھ پن دیکھا جوصرف اور صرف تابع وفرماں برداری کو برقرار رکھنے کا میثاق تھا۔ ماضی میں تابع و فرمان برداری کا یہ جوش پاک فوج جیسے محب وطن ادارہ پر اپنی ناپاک خواہشات کے تیر برساتا رہا جس کا تسلسل در پردہ آج بھی جاری ہے، حادثاتی سیاست دانوں نے وفادار بن کر نظریاتی سرحدوں کے محافظ ادارے کو ہدف بنایا اور ننگ وطن افراد پاک فوج کے خلاف ایک بیانیہ لیکر آج بھی رواں دواں ہیں ، یہ حقیقت ہے کہ وطن عزیز ایک اثر انگیز استحکام کی طرف بڑھ رہا تھاجو لوٹ مار کی تاریخ رقم کرنے والوں کی آنکھ میں کانٹا بن کر کھٹکتا رہا ۔
احتساب کا خوف اب یقینالوٹ مار کی تاریخ رقم کرنے والوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والا ہے۔
شہر اقتدار میں تحفظ آئین کانفرنس کے شرکا کو پریس کانفرنس تک نہ کرنے دی گئی ،فسطائیت کرنے والے جان لیں کہ فروری 2024 میں ہونے والے یہ الیکشن تاریخ کے بد ترین الیکشن تھے، ایک ایسا صوبہ جہاں لے پالک انتظامیہ اور پولیس کے ذریعے الیکشن چرائے جاتے رہے ،منظم طریقے سے دھاندلی کی گئی ،عوام کا حق ِ خود ارادیت ،ووٹ کا تقدس 1985ء سے انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے خریدا اور بیچا جاتا رہااس کے خلاف ساری زبانیں گنگ ہو گئیں ۔اب عوام کے بر انگیختہ جذبات کو روکنا ممکن نہیں ،اُن کے جذبات کے آگے بند باندھنا ایک خواب ہوگا !
جس طرح عوامی مینڈیٹ چرایا گیا عوام اسے نہیں بھولے ،حالیہ عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی نے شریفوں کے مورال کو جو پہلے ہی خستہ تھا مزید خستہ کر دیا، ن لیگی امیدواران ایک ایک دروازے پر ووٹوں کی بھیک مانگ کر اُلٹے قدموں جیت کی ناکام خواہشیں لیکر لوٹتے رہے ،بجلی کے 300یونٹس تک معافی کے جھوٹے وعدے ،پولیس سسٹم کی بہتری کے وعدے ،ترقیاتی کاموں کا جھانسہ دیکر ایک بار پھر دھوکے سے عوام کی رائے کو یر غمال بنانے کی بھر پور ریہرسل کی گئی مگر 8فروری کو سرمائے کا شیر بھیگی بلی بن گیا۔ عوام جانتے ہیں کہ اُن کا حق خود ارادیت کس خفیہ ہاتھ نے چرایا اور ضلعی سطح پر کرپٹ بیورو کریسی پریذائیڈنگ اور ریٹرننگ آفیسرز کی شکل میں موجود رہی جو انتخابی نتائج کو پنجاب میں شریفوں کی منشا کے مطابق بدلتی رہی جو لندن پلان کا حصہ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

پنجاب حکومت کا اپنا یوٹیوب چینل شروع کرنے کا کیا مقصد ہے؟

پنجاب کی ترقیاتی رفتار کو نئی جہت دینے اور سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈوں کی کمر توڑنے کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے صوبائی حکومت نے سرکاری یوٹیوب چینل (@govtofpunjabpakistan) لانچ کردیا ہے۔

یہ چینل نہ صرف عوام کو براہِ راست حکومتی اقدامات کی اپ ڈیٹس فراہم کرے گا بلکہ فیک نیوز اور پروپیگنڈے کے خلاف ایک مضبوط ڈیجیٹل ہتھیار کے طور پر بھی کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پنجاب پی آئی اے خرید رہا ہے؟ حکومت کا مؤقف سامنے آگیا

صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اسے ’پنجاب کے روشن مستقبل کی آواز‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ چینل عوام اور حکومت کے درمیان ایک ناقابل تسخیر پل بنے گا، جو شفافیت، جواب دہی اور ترقی کی نئی داستان رقم کرےگا۔

25 اگست 2025 کو قائم ہونے والا یہ یوٹیوب چینل 17 ستمبر 2025 کو باضابطہ طور پر فعال ہوا اور صرف دو دنوں میں 543 سبسکرائبرز اور 2300 سے زیادہ ویوز حاصل کر چکا ہے، اس چینل پر اب تک 9 کے قریب ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں۔

’اس یوٹیوب چینل کو صوبائی وزرات اطلاعات چلائے گی‘

اس یوٹیوب چینل کو صوبائی وزرات اطلاعات چلائے گی، اور وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری خود اس چینل کی نگرانی کریں گی۔

صوبائی وزیر اطلاعات کے مطابق وہ اس یوٹیوب چینل پر اپنا وی لاگ بھی کیا کریں گی، سوشل میڈیا پر ہونے والے وی لاگز کے ذریعے جو پروپیگنڈا پھیلایا جاتا ہے اس کا جواب بھی اس چینل کے ذریعے دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ چینل پنجاب حکومت کی سرگرمیوں کی براہِ راست کوریج کا ایک متحرک پلیٹ فارم ہوگا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز سمیت تمام صوبائی وزرا کی پریس کانفرنسز، اہم اعلانات اور کابینہ کے اجلاسوں کی جھلکیاں لائیو اسٹریم کی جائیں گی، جس سے عوام کو فوری اور مستند معلومات تک رسائی حاصل ہوگی۔

’فیک نیوز کے تدارک کے لیے منظم نظام وضع‘

وزیر اطلاعات نے کہاکہ فیک نیوز کے تدارک کے لیے ایک منظم نظام وضع کیا گیا ہے، جس کے تحت حکومتی تصدیق کے بعد شارٹس (مختصر ویڈیوز) تیار کی جائیں گی۔ یہ شارٹس نہ صرف جھوٹے بیانیوں کو بے نقاب کریں گی بلکہ عوام میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو بھی دور کریں گی۔

صوبائی وزیر اطلاعات کے مطابق سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا ایک وبا بن چکا ہے، لیکن ہمارا یہ چینل سچائی کا علمبردار بنے گا۔ ہم ہر جھوٹ کا منہ توڑ جواب دیں گے اور عوام کو حقیقت سے جوڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کے اس چینل پر صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، زراعت اور معاشی ترقی کے نئے پراجیکٹس کی تفصیلی ویڈیوز اپ لوڈ کی جائیں گی۔ مثال کے طور پر نئے اسپتالوں کی تعمیر، اسکولوں کی اپ گریڈیشن، میٹرو بس کے توسیعی منصوبوں اور دیگر ترقیاتی اقدامات کی رپورٹس عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں، بحالی کے پروگراموں اور متاثرین کی مدد کے اقدامات کی ویڈیوز بھی اسی پلیٹ فارم پر شیئر کی جائیں گی، جو حکومتی شفافیت کی ایک زندہ مثال ہوں گی۔

’کابینہ کی میٹنگز اور وزرا کی ماہانہ اپ ڈیٹس‘

حکومت پنجاب نے ایک منفرد روایت متعارف کروائی ہے، جس کے تحت ہر صوبائی وزیر ہر ماہ میں ایک دفعہ اس چینل پر اپنی وزارت کی کارکردگی کی جامع رپورٹ پیش کرے گا۔

’چاہے وہ صحت کے شعبے میں ویکسینیشن مہم ہو، تعلیمی اصلاحات ہوں یا پبلک ٹرانسپورٹ کے جدید منصوبے، ہر وزیر اپنی پیشرفت کو عوام کے سامنے رکھے گا۔ یہ اقدام نہ صرف حکومتی شفافیت کو بڑھائے گا بلکہ عوام کو اپنے وزرا سے براہِ راست جوڑے گا۔ اس کے علاوہ کابینہ کی میٹنگز کے اہم فیصلوں کی خلاصہ رپورٹس بھی اس چینل پر اپ لوڈ کی جائیں گی۔‘

یہ بھی پڑھیں: 27 یوٹیوب چینلز والوں کے خلاف مزید کیا کچھ ہوگا، وزیر مملکت طلال چوہدری نے بتادیا

پنجاب حکومت کا فیس بک پیج جو 6 لاکھ سے زیادہ فالوورز کا حامل ہے، اس یوٹیوب چینل کے ساتھ مکمل طور پر منسلک ہوگا۔ دونوں پلیٹ فارمز پر ویڈیوز، لائیو اپ ڈیٹس اور شارٹس بیک وقت شیئر کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری کارکردگی رپورٹس مریم نواز وزیر اطلاعات وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز یوٹیوب چینل

متعلقہ مضامین

  • اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہ نہ سمجھیں کہ آپ عقل کُل ہیں، شرجیل میمن
  • اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہ نہ سمجھیں کہ آپ عقل کل ہیں،وفاق ایسے فیصلے کرے جن سے عوام کے حالات میں بہتری آئے.شرجیل میمن
  • اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہ نہ سمجھیں کہ آپ عقل کل ہیں: شرجیل میمن
  • جب سے محسن نقوی آئے ہیں کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوا جس سے ٹیم اپنی ایک جگہ کھڑی ہو سکے: محمد حفیظ 
  • ماہرہ خان بھی ’اچھا جی ایسا ہے کیا‘ میم ٹرینڈ میں شامل، ویڈیو وائرل
  • پنجاب حکومت کا اپنا یوٹیوب چینل شروع کرنے کا کیا مقصد ہے؟
  • برطانیہ، پرتگال میں پہلا دفاعی معاہدہ فرانس کے نپولین کو لے ڈوبا
  • نیپال کی بغاوت اور جمہوریت کا سوال
  • پشاور جلسے کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں اب نکل آئے ایک کروڑ ، مگر ایسا نہیں ہو گا، علی امین گنڈا پور
  • ’اچھا جی ایسا ہے کیا؟‘ ماہرہ خان بھی ٹرینڈ میں شامل ہوگئیں