ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین تلخ کلامی:’ہمیں ٹرمپ کی کال آئے تو کہنا اعتکاف میں بیٹھے ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے دونوں رہنماؤں کے درمیان زبانی جھڑپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔
مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران نائب امریکی صدر یوکرینی صدر سے کچھ تلخ سوالات کرتے ہیں جس کے جواب میں ولادیمیر زیلنسکی بولے؛ جنگ کے دوران سب کو مسائل ہوتے ہیں، آپ کو بھی ہوئے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
صدر زیلنسکی نے کہا کہ آپ کے اور ہمارے درمیان ایک سمندر ہے اور ابھی آپ کو یہ محسوس نہیں ہورہا لیکن مستقبل میں ہوگا، جس پر صدر ٹرمپ مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہ بتائیں کہ ہم کیا محسوس کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے تلخ انداز میں کہا کہ ہم نے اس احمق صدر کو 350 بلین ڈالر دیے، ہم آپ کو فوجی سازوسامان دیتے ہیں، اگر آپ کے پاس ہمارا فوجی سازوسامان نہ ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ختم ہوجاتی۔
مزید پڑھیں:
اس نوعیت کی تلخ گفتگو کی ویڈیو نے دنیا بھر کو اپنی طرف متوجہ کیا یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سوشل میڈیا صارفین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایکس پر تبصروں اور تجزیوں کا انبار لگا دیا۔
جہاں باقی دنیا سے صارفین بحث کا حصہ بنتے نظر آئے وہیں پاکستانی صارفین بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے، سوشل میڈیا صارف کوثر سہیل نے لکھا کہ کاروباری شخص ہو کر ٹرمپ اتنا بیوقوف ہے اس کا جواب سوائے اس کے اور کچھ سمجھ نہیں آتا کہ اللّٰہ تعالیٰ جب کسی کو سزا دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسی طرح ان سے عقل چھین لیتا ہے۔
کاروباری شخص ہو کر ٹرمپ اتنا بیوقوف ہے اس کا جواب سوائے اس کے اور کچھ سمجھ نہیں آتا کہ اللّٰہ تعالیٰ جب کسی کو سزا دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسی طرح ان سے عقل چھین لیتا ہے۔ دنیا شطرنج کی بساط ہے،کبھی بھی مہرے اِدھر سے اُدھر ہوگئے تو امریکہ سپر پاور نہیں رہیگا۔ اور بساط بدل رہی ہے
— Kausar sohail (@kausarsohail) March 1, 2025
ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہاں بھئی۔ پاکستان سے کسی حکومتی شخصیت کا پروگرام ہے ٹرمپ سے ملاقات کرنے کا؟‘
ہاں بھئی۔ پاکستان سے کسی حکومتی شخصیت کا پروگرام ہے ٹرمپ سے ملاقات کرنے کا؟ ????????
— Maleeha Hashmey (@MaleehaHashmey) March 1, 2025
ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جس طرح ٹرمپ غصے میں انگلش بولتے ہیں ان کو تو سمجھ بھی نہیں آنی کیا کہہ رہے ہیں جواب کیا دینا ہے۔
جس طرح ٹرمپ غصے میں انگلش بولتے ہیں ان کو تو سمجھ بھی نہیں آنی کیا کہہ رہے ہیں جواب کیا دینا ہے۔۔۔ https://t.
— Asad Arshad (@AsadArshed) March 1, 2025
کچھ صارفین صدر ٹرمپ کی حمایت میں بھی مدح سرا نظر آئے، ایک صارف نے لکھا کہ جس طرح صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر کی خارجہ پالیسی پر دنیا کے سامنے تنقید کی ہے ایسی مثال ملنا مشکل ہے۔ ’ٹرمپ نہ صرف اپنے ملک کا سوچ رہے ہیں بلکہ کچھ حد تک دوسروں کا بھی.‘
جس طرح ٹرمپ نے سابقہ صدر کے خارجہ پالیسی پر پوری دنیا کے سامنے شدید تنقید کی، ایسی مثال ملنا مشکل ہے. ٹرمپ نہ صرف اپنے ملک کا سوچ رہے ہیں بلکہ کچھ حد تک دوسروں کا بھی.
— Muhammad Suhail ALI. (@MuhammaddSuhail) March 1, 2025
ایک اور صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی کال آئی تو کہہ دینا کہ ہم اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔ شہباز شریف کی وزارت خارجہ کو ہدایت۔‘
اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی کال آئی تو کہہ دینا کہ ہم اعتکاف پر بیٹھے ہیں۔۔۔????
شہباز شریف کی وزارت خارجہ کو ہدایت pic.twitter.com/SwCMRSJZBE
— 【SUFYAN】 (@NAWABZADA223) March 1, 2025
واضح رہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ہونے والی تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں جو ہوا وہ اچھا نہیں تھا، اگر ممکن ہو بھی جائے تو دوبارہ وائٹ ہاؤس نہیں جاؤں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تلخ کلامی ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس یوکرین یوکرینی صدرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تلخ کلامی ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس یوکرین یوکرینی صدر یوکرینی صدر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاو س ٹرمپ کی رہے ہیں
پڑھیں:
دنیا میں 5 جنگیں رکوائیں، نوبل امن انعام کا میں بہترین امیدوار ہوں، صدر ٹرمپ
DES MOINES, IOWA:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے 250 ویں یومِ آزادی کے موقع پر آئیووا اسٹیٹ فیئر گراؤنڈز میں ایک بھرپور عوامی اجتماع سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے داخلی اور خارجی پالیسیوں پر اہم اعلانات کیے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پانچ بین الاقوامی جنگیں رکوا کر دنیا میں امن قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اسی بنیاد پر انہوں نے کہا کہ میں نوبل امن انعام کے لیے بہترین امیدوار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی تصادم کو میں نے رکوایا ہے، کانگو اور روانڈا کے درمیان خانہ جنگی ختم کرائی جبکہ کوسووو اور سربیا کے مابین جاری کشیدگی کو بھی رکوایا۔
خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے امریکی کسانوں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کسانوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں جو اپنے فارموں پر موسمی مائیگرنٹ مزدوروں پر انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر کسان ان مزدوروں کی ضمانت دیں، تو انہیں ملک میں رہنے دیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی حکومت نے امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیپورٹیشن پلان شروع کیا ہے، جس کے تحت لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن کو تلاش کر کے ملک بدر کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز نہ بھیجتا، تو وہاں سب کچھ راکھ کا ڈھیر بن جاتا۔
انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن دور میں لاکھوں افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے، لیکن ان کی انتظامیہ اب اس رحجان کو روکنے کے لیے متحرک ہے۔
صدر ٹرمپ نے عالمی سطح پر اپنی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پانچ عالمی تنازعات کو میں نے روکا اور ہم نے دنیا کو تباہی سے بچایا ہے، اور دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم امن کے علمبردار ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کے جاری معاشی منصوبے بگ بیوٹی فل ایکٹ کو ملک کی ترقی کا ضامن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے تنخواہوں میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی میں واضح کمی آ رہی ہے اور غیر قانونی تارکین وطن کی آمد روکی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں امریکی فوج کی طاقت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا، ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج، جدید ترین طیارے اور وہ اسلحہ ہے جس کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ مزید چار سال کے لیے امریکہ کی صدارت جاری رکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ ہم نے ملک کو درست سمت پر ڈالا ہے، اور ہم اسے وہ عظمت لوٹائیں گے جس کا یہ مستحق ہے۔