امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے دونوں رہنماؤں کے درمیان زبانی جھڑپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔

مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران نائب امریکی صدر یوکرینی صدر سے کچھ تلخ سوالات کرتے ہیں جس کے جواب میں ولادیمیر زیلنسکی بولے؛ جنگ کے دوران سب کو مسائل ہوتے ہیں، آپ کو بھی ہوئے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

صدر زیلنسکی نے کہا کہ آپ کے اور ہمارے درمیان ایک سمندر ہے اور ابھی آپ کو یہ محسوس نہیں ہورہا لیکن مستقبل میں ہوگا، جس پر صدر ٹرمپ مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہ بتائیں کہ ہم کیا محسوس کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے تلخ انداز میں کہا کہ ہم نے اس احمق صدر کو 350 بلین ڈالر دیے، ہم آپ کو فوجی سازوسامان دیتے ہیں، اگر آپ کے پاس ہمارا فوجی سازوسامان نہ ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ختم ہوجاتی۔

مزید پڑھیں:

اس نوعیت کی تلخ گفتگو کی ویڈیو نے دنیا بھر کو اپنی طرف متوجہ کیا یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سوشل میڈیا صارفین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایکس پر تبصروں اور تجزیوں کا انبار لگا دیا۔

جہاں باقی دنیا سے صارفین بحث کا حصہ بنتے نظر آئے وہیں پاکستانی صارفین بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے، سوشل میڈیا صارف کوثر سہیل نے لکھا کہ کاروباری شخص ہو کر ٹرمپ اتنا بیوقوف ہے اس کا جواب سوائے اس کے اور کچھ سمجھ نہیں آتا کہ اللّٰہ تعالیٰ جب کسی کو سزا دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسی طرح ان سے عقل چھین لیتا ہے۔

کاروباری شخص ہو کر ٹرمپ اتنا بیوقوف ہے اس کا جواب سوائے اس کے اور کچھ سمجھ نہیں آتا کہ اللّٰہ تعالیٰ جب کسی کو سزا دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسی طرح ان سے عقل چھین لیتا ہے۔ دنیا شطرنج کی بساط ہے،کبھی بھی مہرے اِدھر سے اُدھر ہوگئے تو امریکہ سپر پاور نہیں رہیگا۔ اور بساط بدل رہی ہے

— Kausar sohail (@kausarsohail) March 1, 2025

ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہاں بھئی۔ پاکستان سے کسی حکومتی شخصیت کا پروگرام ہے ٹرمپ سے ملاقات کرنے کا؟‘

ہاں بھئی۔ پاکستان سے کسی حکومتی شخصیت کا پروگرام ہے ٹرمپ سے ملاقات کرنے کا؟ ????????

— Maleeha Hashmey (@MaleehaHashmey) March 1, 2025

ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جس طرح ٹرمپ غصے میں انگلش بولتے ہیں ان کو تو سمجھ بھی نہیں آنی کیا کہہ رہے ہیں جواب کیا دینا ہے۔

جس طرح ٹرمپ غصے میں انگلش بولتے ہیں ان کو تو سمجھ بھی نہیں آنی کیا کہہ رہے ہیں جواب کیا دینا ہے۔۔۔ https://t.

co/xb2qeRpwzl

— Asad Arshad (@AsadArshed) March 1, 2025

کچھ صارفین صدر ٹرمپ کی حمایت میں بھی مدح سرا نظر آئے، ایک صارف نے لکھا  کہ جس طرح صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر کی خارجہ پالیسی پر دنیا کے سامنے تنقید کی ہے ایسی مثال ملنا مشکل ہے۔ ’ٹرمپ نہ صرف اپنے ملک کا سوچ رہے ہیں بلکہ کچھ حد تک دوسروں کا بھی.‘

جس طرح ٹرمپ نے سابقہ صدر کے خارجہ پالیسی پر پوری دنیا کے سامنے شدید تنقید کی، ایسی مثال ملنا مشکل ہے. ٹرمپ نہ صرف اپنے ملک کا سوچ رہے ہیں بلکہ کچھ حد تک دوسروں کا بھی.

— Muhammad Suhail ALI. (@MuhammaddSuhail) March 1, 2025

ایک اور صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا  کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی کال آئی تو کہہ دینا کہ ہم اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔ شہباز شریف کی وزارت خارجہ کو ہدایت۔‘

اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی کال آئی تو کہہ دینا کہ ہم اعتکاف پر بیٹھے ہیں۔۔۔????
شہباز شریف کی وزارت خارجہ کو ہدایت pic.twitter.com/SwCMRSJZBE

— 【SUFYAN】 (@NAWABZADA223) March 1, 2025

واضح رہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ہونے والی تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں جو ہوا وہ اچھا نہیں تھا، اگر ممکن ہو بھی جائے تو دوبارہ وائٹ ہاؤس نہیں جاؤں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تلخ کلامی ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس یوکرین یوکرینی صدر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تلخ کلامی ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس یوکرین یوکرینی صدر یوکرینی صدر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاو س ٹرمپ کی رہے ہیں

پڑھیں:

ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا

ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔

انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔

عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
  • بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • دہشت گرد اگر ہمیں ایک گولی مارتا ہے تو ہمیں 10 مارنی چاہئیں، رہنما پی ٹی آئی