صیہونی حکومت کا مجرمانہ چہرہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز وی لاگ یکم مارچ 2025
The Zionist Regime’s War Crimes | Iran-Malaysia Alliance | Hannibal Protocol Exposed
صیہونی حکومت کا مجرمانہ چہرہ بے نقاب
ہانیبال پروٹوکول – اسرائیل کا خوفناک راز
ایران اور ملائیشیا کا اتحاد فلسطین کے حق میں
ہفتہ وار پروگرام: وی لاگ
وی لاگر:سید عدنان زیدی
پیش کش:سید انجم رضا
پروگرام کا خلاصہ:
مسلمانوں کی بے حسی صیہونی حکومت کے مظالم کی اصل وجہ کیسے بنی؟
ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکاہن اور ملائیشیا کے وزیر خارجہ داتو سری اوتاما حاجی کی ملاقات میں کیا طے پایا؟
انیبال پروٹوکول کیا ہے اور اسرائیل نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی فوجیوں اور شہریوں کو کیوں مار دیا؟
رہبر مسلمین سید علی خامنہ ای کا پیغام – مزاحمت کی راہ ہی عزت کی راہ ہے
شہدائے مزاحمت، سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی عظیم قربانی
ٹرمپ کا فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ، کیا یہ ایک نئی جنگ کو دعوت دے رہا ہے؟
کیسے صیہونیوں، امریکہ اور ان کے اتحادیوں کو مزاحمت نے بے بس کر دیا ہے؟
#Palestine #Iran #IsraelCrimes #HannibalProtocol #FreePalestine #GazaUnderAttack #IranMalaysia #MuslimUnity #Resistance #Hamas #Hezbollah #SayyedNasrallah #IsraelExposed #IslamicResistance #BreakingNews #Trump #WarCrimes #IranMalaysiaAlliance
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنیکا مطلب لبنان کی نابودی ہے، امیل لحود
العھد نیوز ویب سے اپنی ایک گفتگو میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے "العھد" نیوز ویب سے بات چیت میں اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کی سالگرہ پر اپنی عوام کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مقاومت کی چنگاری اب بھی روشن ہے۔ اس سال مذکورہ جنگ کی سالگرہ ایک نئے پہلو کے ساتھ آئی ہے اور وہ پہلو یہ ہے کہ لبنان و خطے کے حالات نے ثابت کیا کہ صیہونی دشمن کو مقاومت کے بغیر روکنا ناممکن ہے۔ انہوں نے استقامتی محاذ کے ہتھیاروں پر جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ امیل لحود نے خبردار کیا کہ کیا اس بات کا یہ حل ہے کہ ہم تمام دفاعی طاقت دشمن کے حوالے کر دیں تاکہ وہ لبنان کو تباہ کر سکے؟۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے 33 روزہ جنگ میں اس لیے فتح حاصل کی کیونکہ ہم نے اس دوران فوج، قوم اور مزاحمت کا سنہری فارمولا بنایا۔ یہ فارمولا آج بھی کارآمد ہے اور کل بھی رہے گا۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر سابق صدر نے کہا کہ یہ پہلا سال ہے جب ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں اور شہید سید حسن نصر الله اپنی روح کے ساتھ ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ قبل ازیں امیل لحود نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک نئی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ یہی امر لبنان کے اندر کچھ لوگوں کو جھوٹے خواب میں مبتلا کر رہا ہے۔ حالانکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرارداد 425 ناقص طور پر بھی نافذ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مزاحمت کو میدان عمل میں کودنا اور طاقت کا توازن تبدیل کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ مزاحمت کا کردار جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں جنوبی علاقوں کی آزادی ممکن نہ ہوتی۔ اب بھی مقبوضہ علاقوں سے دشمن کو مقاومت ہی باہر نکال سکتی ہے۔ امیل لحود نے کہا کہ جو لوگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں، اُن کا خواب کبھی پورا نہیں۔