ایف آئی اے نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ملزم ارمغان کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

ایف آئی اے نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ملزم ارمغان کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے ایف آئی اے تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ سرکل اور سائبر کرائم سرکل کے افسران مشترکہ تفتیش کر رہے ہیں۔

ارمغان کے تمام اکاؤنٹس، منققولہ اور غیر منقولہ پراپرٹیزکو90 دن  کے لیے منجمد کر رہے ہیں، ارمغان نے اپنے اکاؤنٹس سے جن افراد کے ساتھ  ڈیلنگ کی ہے، ان تمام افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد دینے کیلئے سی آئی اے کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

ارمغان کے سائبر کرائم میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد کا فارنزک کروائیں گے، تحقیقات مکمل کر کے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا جائے گا اور ایف آئی اے میں اگر مقدمہ درج کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اعلیٰ حکام کے احکامات کی روشنی میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ارمغان کے

پڑھیں:

’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معروف اداکارہ اور ٹی وی میزبان عائشہ عمر پہلی بار ایک منفرد اور دلچسپ اردو ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کی میزبانی کرتے ہوئے نظر آئیں گی، جس کا ٹیزر انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے، جس میں وہ سفید لباس میں نہایت اسٹائلش انداز میں ایک یاٹ پر موجود دکھائی دیتی ہیں۔

یہ شو ترکیہ کے خوبصورت اور معروف سیاحتی مقامات پر عکس بند کیا گیا ہے، جہاں انہیں سمندر میں کشتی کی سیر کرتے اور پھر ایک پرتعیش بنگلے میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کے لیے ایک شاندار بنگلہ مرکزی مقام کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، جس میں جدید سہولیات سے آراستہ سوئمنگ پول، کچن اور سرسبز لان موجود ہیں۔

ٹیزر میں 8 شرکاء جن میں 4 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں کو اپنے سوٹ کیسز کے ساتھ بنگلے میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو محبت کی تلاش میں ایک نیا سفر شروع کرنے جا رہے ہیں۔

View this post on Instagram

A post shared by Ayesha Omar (@ayesha.m.omar)

حال ہی میں ریلیز ہونے والے ریئلٹی شو لازوال عشق کے پرومو نے سوشل میڈیا پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، جہاں صارفین کی جانب سے شو کے کانٹینٹ اور پیش کردہ اقدار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

پروگرام کے پرومو میں دکھائے گئے مناظر پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مواد پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے ریئلٹی شوز پاکستانی معاشرے میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں، جو نوجوان نسل پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ کیا ہمارا مذہب، ثقافت، اقدار اور روایات ہمیں ایسے ریئلٹی شوز کی اجازت دیتے ہیں؟ حیرت ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں؟ نمرہ اقبال لکھتی ہیں کہ شو میں جس طرح کی ڈریسنگ کی گئی ہے فیملی کے ساتھ بیٹھ کر کون یہ شو دیکھے گا۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ اس شو کے شروع ہونے سے پہلے ہی اس کا بائیکاٹ کریں اور اس کے خلاف آواز بلند کریں۔ انہوں نے پاکستانی اداکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اداکارائیں مغربی لباس کے ذریعے ہماری نوجوان نسل کو بگاڑ رہی ہیں، ہمیں ایسے شوز نہیں چاہئیں۔

متعدد افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ لازوال عشق جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کی جائے۔ بعض ناقدین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایسے مواد کو نشر کرنے کی اجازت دے کر ہم بطور معاشرہ کس سمت جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شو کے فارمیٹ کے مطابق تمام شرکاء اس بنگلے میں ایک ساتھ رہیں گے، اور ان کی ہر سرگرمی کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کی جائے گی۔ ممکنہ طور پر 100 اقساط پر مشتمل اس ریئلٹی شو میں شرکاء کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا اور اختتام پر ایک فاتح جوڑا منتخب کیا جائے گا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • برطانوی حکمران جماعت  کے دو اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا
  • راولپنڈی؛ خاتون کو واٹس ایپ پر ہراساں، جنسی تعلقات پر مجبور کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
  • سکھر: پولیس کا سماجی برائیوں میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈائون
  • پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف
  • 60 کروڑ کے فراڈ کیس میں نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کے ملوث ہونے کا انکشاف 
  • انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات: جعلی فٹبال ٹیم سیالکوٹ سے جاپان پہنچ گئی
  • انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات بے نقاب، ملزم گرفتار
  • ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
  • کراچی میں پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ