ائیر لائن نے دورانِ فلائٹ جوڑے کو زبردستی لاش کے پاس بٹھانے کی وضاحت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2025ء)دورانِ فلائٹ آسٹریلوی جوڑے کو کمبل میں لپٹی ہوئی لاش کے ساتھ بٹھانے پر ایئر لائن کا موقف سامنے آ گیا۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایئر لائن نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے اپنے عملے کا دفاع کیا ہے۔ایئر لائن کا کہنا تھا کہ عملے نے بر وقت، مناسب اور پیشہ ورانہ طریقہ کار اپنایا۔
(جاری ہے)
بیان میں ایئر لائن کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ دورانِ پرواز خاتون کی موت کے معاملے سے نمٹنے کا طریقہ کار تربیت اور صنعت کے معیاری پریکٹس کے عین مطابق تھا، جس کے تحت مسافروں کو دوسری نشستوں پر بٹھایا گیا اور عملے کا ایک رکن متوفی مسافر کے ساتھ پرواز دوحہ میں لینڈ ہونے تک بیٹھا رہا۔ایئر لائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایئر لائن نے مرنے والوں کے اہلِ خانہ اور دیگر مسافروں کو مدد اور معاوضے کی پیشکش کی ہے جو اس واقعے سے براہِ راست متاثر ہوئے تھے۔ایئر لائن کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک بدقسمت واقعہ تھا، بعض اوقات ہوا بازی کی صنعت میں اس طرح کے واقعات رونما ہو جاتے ہیں، جہاں دورانِ پرواز غیر متوقع اموات ہوتی ہیں، تاہم ہمارا عملہ ان حالات سے بہتر انداز میں نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایئر لائن کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔