فیصل بینک کی ہوم ریمیٹنس صارفین کو مفت ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر سروسز کی فراہمی کیلئے OlaDoc سے شراکت داری
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پاکستان کے نمایاں اسلامی بینکوں میں سے ایک فیصل بینک لمیٹڈ (ایف بی ایل) نے معروف ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر پلیٹ فارم OlaDoc کے ساتھ اسٹریٹجک مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ اس اشتراک کا مقصد ہوم ریمیٹنس اکاؤنٹ ہولڈرز کو OlaDoc اَیپ کے ذریعے بنیادی ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر سروسز تک مفت رسائی فراہم کرنا ہے۔
یہ اقدام فیصل بینک کے اس غیرمتزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنے صارفین کے لیے نہ صرف آسان بینکاری سلوشنز فراہم کرتا رہے گا بلکہ صحت کی خدمات تک رسائی بھی یقینی بنائے گا۔صحت اور مالی فلاح و بہبود کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بینک روایتی مالیاتی پیشکشوں سے آگے بڑھ کر ویلیو ایڈڈ خدمات کو مربوط کرکے جدت طرازی جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ شراکت داری فیصل بینک کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد صارفین کی خدمات اور فلاح و بہبود کو مسلسل بہتر بنانا ہے۔ مالیاتی تحفظ اور صحت کی دیکھ بھال تک آسان رسائی کو کلیدی ترجیحات قرار دیتے ہوئے بینک جدید شراکت داریوں اور صارف مرکوز اقدامات کے ذریعے غیر معمولی خدمات فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
اس اقدام کے بارے میں مزید معلومات اور خدمات سے فائدہ اٹھانے کےلیے صارفین فیصل بینک کی ویب سائٹ کا وزٹ کریں یا پھر اپنی قریبی برانچ سے رابطہ کریں۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: فیصل بینک
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
لاہور:ہائی کورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔