امریکا میں موجود یوکرینی باشندوں کو زیلینسکی کو خراج تحسین، اجلاس مٰں پہنچنے پر شاندار استقبال۔

یہ بھی پڑھیں:کیا زیلینسکی کے نامناسب ’ڈریس‘ نے ٹرمپ کو پہلے ہی مشتعل کر دیا تھا؟

امریکا کے اوول آفس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی سربراہ ولادیمیر زیلینسکی کے درمیان ہوئی جھڑپ کے بعد وائٹ ہاؤس میں دعوت چھوڑ کر رخصت ہو جانے والے یوکرینی صدر جب امریکا ہی میں موجود اپنے ہم وطنوں کے درمیان پہنچے تو یوکرینی باشندوں نے اپنے صدر کا استقبال کھڑے ہو کر کیا، اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

 

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکی صدر کے طرز عمل کا ترکی بہ ترکی جواب دینے والے یوکرینی صدر کو یوکرینی عوام کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرینی عوام کس طرح اپنے صدر کا والہانہ استقبال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین تلخ کلامی:’ہمیں ٹرمپ کی کال آئے تو کہنا اعتکاف میں بیٹھے ہیں‘

یوکرینی صدر کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے لیے برطانیہ پہنچنے سے چند گھنٹے قبل شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زیلینسکی کے لیے بھرپور تالیاں بجائی جا رہی ہیں۔

I visited Ukraine House in Washington where I met with the Ukrainian community.

It is crucial for us that Ukraine's voice continues to be heard and that no one forgets about it—both during the war and after. People in Ukraine must know that they are not alone, and that their… pic.twitter.com/Z36s2T42SS

— Volodymyr Zelenskyy / Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) March 1, 2025

اس موقع پر ایک زخمی جنگجو نے ان سے کہا کہ ’آپ نے آج عزت کے ساتھ ہماری قوم کی نمائندگی کی اور میں ذاتی طور پر، میرا خاندان، میرے لوگ فرنٹ لائن پر ہیں‘۔

صدر زیلینسکی امریکا میں یوکرینی باشندوں کے درمیان

زیلنسکی نے اسے یقین دلایا کہ ہم اپنا کھویا ہوا علاقہ واپس حاصل کر لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو تھپڑ نہ مارنا معجزہ ہے، ترجمان روسی وزیر خارجہ

امریکا میں مقیم یوکرینی باشندوں کے اجلاس میں موجود صدر زیلینسکی سے ایک شریک رکن نے کہا کہ ’مہذب دنیا نے آج آپ کا ساتھ دیا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ سچے ہیں، لہذا اپنا پیغام پھیلاتے رہیں‘۔

یوکرینی باشندوں کے اجلاس میں موجود زخمی سپاہی

ایک اور خاتون نے پیوٹن کی طرف سے اغوا کیے گئے یوکرینی بچوں کی رہائی کے لیے ان کی کوششوں کی تعریف کی۔ خاتون نے کہا کہ میں یوکرینی بچوں کا دفاع کرنے کے لیے آپ کا بہت شکریہ ادا کرتی ہوں۔

اس موقع پر صدر زیلینسکی نے اپنے لوگوں کو یقین دلایا کہ ’ہم نے اپنی آزادی اپنی قوم اور اپنے لوگوں کو محفوظ رکھا ہے‘۔

Volodymyr Zelenskiy received a standing ovation at a meeting with members of the Ukrainian diaspora in Washington. 'It is very important for us that Ukraine is heard and that no one forgets about it,” Zelenskiy said on social media https://t.co/gI2uEdvDRi pic.twitter.com/rUcdizeGHR

— Reuters (@Reuters) March 1, 2025

اس اجلاس کے بعد یوکرینی صدر نے ایک پوسٹ میں اعتراف کیا کہ انہیں اور ان کی قوم کو ’مشکل وقت‘ کا سامنا ہے‘۔

انہوں لکھا کہ ’یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے کہ یوکرین کی بات سنی جائے اور کوئی بھی اس کے بارے میں نہ بھولے، نہ جنگ کے دوران اور نہ ہی بعد میں‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’یوکرین کے لوگوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، ان کے مفادات کی نمائندگی ہر ملک، دنیا کے ہر کونے میں ہوتی ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا برطانیہ صدر زیلینسکی یوکرین یوکرینی عوام

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا برطانیہ صدر زیلینسکی یوکرین یوکرینی عوام یوکرینی باشندوں یوکرینی عوام صدر زیلینسکی یوکرینی صدر کے لیے

پڑھیں:

فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-7

 

امیر محمد کلوڑ

فلم میں ننھا کیوین (Kevin) نیویارک کے ایک شاندار ہوٹل (Plaza Hotel) میں داخل ہوتا ہے وہ ایک شخص سے راستہ پوچھتا ہے وہ شخص ڈونلڈ ٹرمپ ہوتا ہے، ٹرمپ فخریہ انداز میں گردن سیدھی رکھ کر، غرور سے مسکرا کر کہتا ہے: ’’Down the hall and to the left‘‘ یہ سین چند سیکنڈ کا ہے مگر اس میں ہی ٹرمپ کا غرور، خود اعتمادی اور طاقت کا اظہار واضح نظر آتا ہے۔ یہ ان کی ’’ریئل لائف پالیسی‘‘ کا چھوٹا نمونہ ہے۔ سیاست میں بھی ’’ہوٹل پلازہ‘‘ والا رویہ صدر بننے کے بعد بھی ٹرمپ نے برقرار رکھا، ہمیشہ خود کو مرکز ِ توجہ رکھا۔ جیسے فلم میں ہوٹل ان کا تھا، ویسے ہی صدر کے طور پر وہ اکثر ملک کو اپنی ذاتی سلطنت سمجھتے ہیں ان کے فیصلے اور انداز کچھ اس طرح کے لگتے ہیں کہ جیسے وہ کہہ رہے ہوں: ’’یہ سب کچھ میرے کنٹرول میں ہے‘‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے Home Alone 2 کے صرف چند سیکنڈز درحقیقت ان کی پوری شخصیت کا ٹریلر ہیں ایک خوداعتماد، خودپسند، طاقتور، اور ڈرامائی انسان۔ وہ چاہے بزنس ہو، ٹی وی ہو یا سیاست ہر جگہ وہ ہیرو اور اسٹیج کے مالک بن کر رہتے ہیں۔

آئیے ان کا موازنہ موجودہ دور میں کرتے ہیں یعنی ان کی سیاست (2025) میں بھی وہ ’’فلمی اسکرپٹ‘‘ والا انداز استعمال کر رہے ہیں؟ یعنی ان کی ریلیاں اور بیانات بھی کسی ’’شو‘‘ کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ٹرمپ کے جلسے روایتی سیاست نہیں، بلکہ ڈرامائی تقریبات ہوتے ہیں۔ روشنیوں، موسیقی، اور بڑے بڑے اسکرینوں کے ساتھ وہ داخل ہوتے ہیں۔ ان کی تقریریں پہلے سے طے شدہ ’’مکالموں‘‘ جیسی لگتی ہیں۔ ہر جملے پر سامعین سے ’’ریہرسل شدہ‘‘ نعرے لگتے ہیں: ’’USA! USA! یا Build the wall‘‘ وہ اکثر ہاتھ کے اشارے، چہرے کے تاثرات، اور وقفوں کا استعمال ایسے کرتے ہیں جیسے ایک اداکار سامعین کو قابو میں رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی میڈیا ان کے جلسوں کو ’’Trump Show‘‘ کہتا ہے۔

حال ہی میں کولا لمپور ائرپورٹ پر ٹرمپ کو ملائیشین روایتی رقاص گروپ کے ساتھ دیکھا گیا جہاں انہوں نے ڈھول کی تھاپ پر ہلچل بھری حرکات کیں۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی، جہاں لوگوں نے اس کو ’’توانائی کا مظاہرہ‘‘ کہا تو کچھ نے اسے ’’ذاتی زیاد اعتماد (over confidence)‘‘ کا اظہار قرار دیا۔ ایک ملائیشیا نیوز پورٹل نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ رویہ ’’صدر کے وقار‘‘ کے مطابق نہیں تھا۔ یعنی وہ خود کو نہ صرف سیاسی رہنما بلکہ پرفارمنر کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ٹرمپ ہمیشہ میڈیا کو اپنا سب سے بڑا دشمن (Villain) بنا کر پیش کرتے ہیں۔ وہ بار بار کہتے ہیں: ’’Fake News Media!‘‘ ہر سوال کو ذاتی حملہ بنا کر ڈرامائی ردعمل دیتے ہیں۔ ان کی باڈی لینگویج، لہجہ اور غصہ فلم کے سین جیسا لگتا ہے جس کا ٹریلر آپ نے وہائٹ ہائوس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ دیکھ لیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے: (ٹرمپ میڈیا کے سوالوں کا جواب نہیں دیتے، بلکہ ان کے لیے ’’پرفارم‘‘ کرتے ہیں۔) 2024-2025 میں ٹرمپ پر کئی مقدمات چلے، مگر انہوں نے ان سب کو سیاسی مظلومیت کے ڈرامے میں بدل دیا۔ ارمانی اور بربری کے کپڑے اور ایریزونا کے جوتے (اپنے برانڈ کے) ٹرمپ مارک کے گالف شوز اور ’’ٹرمپ سگنیچر‘‘ ان کا اپنا برانڈ کولون پرفیوم استعمال اور رولیکس اور پاٹیک فلپ گھڑیوں کے شوقین 79 سالہ ٹرمپ جنہوں نے تین شادیاں کیں جن سے ان کو پانچ بچے ہیں اور اس وقت صدر ٹرمپ ذاتی طور پر 2.5 بلین ڈالر کے مالک ہیں۔

یہ تو ہوا اس کا فلمی کردار اور اب آتے ہیں کہ وہ کس طرح امریکا کو زوال کی جانب لے جارہے ہیں۔ ٹرمپ نے ’’America First‘‘ کا نعرہ دے کر کئی بین الاقوامی معاہدوں سے علٰیحدگی اختیار کی، جیسے پیرس ماحولیاتی معاہدہ، ایران نیوکلیئر ڈیل، اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے فنڈز روکنا۔ اس سے امریکا کی ’’عالمی قیادت‘‘ والی ساکھ کمزور ہوئی، اور چین و یورپ نے خلا پْر کرنا شروع کیا۔ اور اس کے علاؤہ صدر ٹرمپ نے اتحادی ممالک سے تعلقات میں تناؤ پیدا کیا اور ناٹو ممالک سے کہا کہ ’’زیادہ پیسہ دو ورنہ ہم دفاع نہیں کریں گے‘‘ اس سے اتحادی ممالک (جرمنی، فرانس وغیرہ) ناراض ہوئے۔ دنیا کے کئی ممالک کی طرح چین پر بھی ٹیکس اور ٹیرف لگانے سے امریکی کمپنیوں کی لاگت بڑھی۔ کئی امریکی کسانوں اور صنعتوں کو نقصان ہوا۔ ان کی سیاست نے ملک کو اندرونی طور پر بھی نقصان پہچایا اور نسلی اور سیاسی لحاظ سے زیادہ منقسم کیا۔

’’کیپٹل ہل حملہ (2021)‘‘ کو بہت سے سیاسی ماہرین ’’جمہوری اداروں پر حملہ‘‘ کہتے ہیں۔ امریکی معاشرہ اس وقت انتہائی منقسم ہے۔ ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان شہری اور دیہی علاقوں میں سفید فام اور غیر سفید فام آبادی کے درمیان۔ ٹیکساس اور کیلی فورنیا میں کچھ گروپوں نے عوامی سطح پر کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت ان کے مفادات کے خلاف گئی تو وہ ’’الگ ملک‘‘ بننے کی مہم شروع کریں گے۔ سول نافرمانی اور تشدد کے ایک تازہ سروے میں تقریباً 58 فی صد امریکیوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ اگر حالات اسی طرح رہے تو ’’کسی نہ کسی درجے کی خانہ جنگی‘‘ ہو سکتی ہے۔ لیکن ماہرین جیسے Prof. Francis Fukuyama اور Thomas Friedman کا کہنا ہے کہ: ’’امریکا اداروں کا ملک ہے۔ اتنی آسانی سے ٹوٹ نہیں سکتا، مگر اندرونی کمزوری خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے‘‘۔ دنیا کے مؤقر جریدوں نے ان حالات پر مندرجہ ذیل تبصرے کیے ہیں۔

دی اکنامسٹ (2025)؛ ٹرمپ کا دور ’’جمہوری نظام کے لیے سب سے بڑا امتحان‘‘ ہے، مگر ٹوٹنے کا امکان نہیں۔ بروکنگز انسٹی ٹیوشن؛ ’’اگر ادارے (عدلیہ، کانگریس، میڈیا) اپنی آزادی برقرار رکھیں، تو امریکا متحد رہے گا۔ ’’الجزیرہ انگلش‘‘ امریکا میں سماجی بگاڑ بڑھ رہا ہے، مگر ملک کے ٹوٹنے سے زیادہ خانہ جنگی جیسے تنازعات کا خطرہ ہے‘‘۔

 

امیر محمد خان کلوڑ

متعلقہ مضامین

  • صدرِ مملکت، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا خیبر پختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • نیپالی گلوکارہ کا پاکستانی سنگر ریشما کو زبردست خراج تحسین
  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • وزیرِاعظم کا وکلاء کو خراجِ تحسین، انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر مبارکباد
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری