مصر میں 3000 برس سے گمشدہ سونے کا شہر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے مصر میں 3000 برس سے مٹی میں دبا ’سونے کا گمشدہ شہر‘ دریافت کرلیا۔
ایٹن نامی شہر جہاں کبھی ماضی میں سونے کی کان کنی کی جاتی تھی، لُکسر میں بادشاہوں کی وادی کے نیچے دریافت ہوئی جہاں پر کھدائی کا عمل اس ہی ہفتےپورا ہوا۔
محققین کی ٹیم نے کھدائی میں گھروں، ورک شاپس، انتظامی عمارات، عبادت گاہیں اور غسل خانوں کی باقیات دریافت کیں۔
دریافت ہونے والے اس شہر سے رومی دور (30 قبلِ مسیح تا 639 عیسوی) اور اسلامی دور (642 عیسوی تا 1517 عیسوی) کی اشیاء بازیاب کی گئیں۔
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایٹن کی کان صدیوں تک فعال رہی اور متعدد مصری سلطنتوں کے لیے سونا فراہم کیا جو وہ حکمران اپنے جسم اور مقبروں پر سجایا کرتے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (آن لائن) سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد چھ لاکھ اور سکھر بیراج پر پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے۔ ادھر کشمور گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پنجاب سے آنے والا ریلا گڈو بیراج سے گزر رہا ہے۔ سیلاب سے گمبٹ کے کچے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ ضلع
انتظامیہ منظر عام سے غائب ہے۔ گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ سندھ کے ضلع سجاول میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پاک بحریہ کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ سیلاب متاثرین کو خوراک، عارضی رہائش اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ سورجانی بند پر پاک بحریہ کے جوانوں نے سیلاب متاثرین میں راشن، ٹینٹ اور روزمرہ ضروریات کا سامان تقسیم کیا۔ متاثرین کے علاج معالجے کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا جہاں ماہر ڈاکٹرز نے مریضوں کو مفت ادویات اور صحت کی سہولت فراہم کی ہیں۔ شاہ بندر، کوکہ بند، منارکی اور کوٹ عالم سمیت متعدد متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں سیلاب متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ کچے کے دور افتاہ علاقوں میں، جہاں زمینی راستے بند ہیں، وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خوراک اور امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔