80 رمضان بازار فعال، سبسڈی ختم کرنے کی بات صرف پروپیگنڈا: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب میں 80 رمضان سہولت بازاروں لگے ہیں۔ان رمضان سہولت بازاروں میں معمول کے مطابق سستی اور معیاری اشیاء دستیاب ہیں، رمضان بازاروں میں گھی، چینی، آٹا، دالیں، سبزیاں اور پھل عام مارکیٹ کی نسبت سستے داموں مل رہے ہیں۔ پنجاب حکومت نے کسی چیز پر سبسڈی ختم نہیں کی۔ لاہور میں10 رمضان سہولت بازار ہیں۔ راولپنڈی میں 8، جہلم میں فیصل آباد، ننکانہ میں 3۔3 بازار ہیں جبکہ دیگر اضلاع میں بھی رمضان سہولت بازار لگے ہیں۔ پنجاب حکومت تاریخ میں پہلی مرتبہ 30 ارب روپے کا رمضان پیکج لائی ہے۔ اس رمضان پیکج کے تحت 30 لاکھ خاندانوں میں کیش کی صورت میں ان کے گھروں کی دہلیز تک پہنچا رہی ہے۔ کسی بھی مستحق اور سفید پوش شہری کی عزت نفس مجروح نہیں کی جائے گی۔ رمضان بازاروں میں اشیاء مہنگی فروخت ہونے یا سبسڈی ختم کرنے کا صرف پروپگنڈا ہے۔ پنجاب بھر کے تمام رمضان بازاروں میں معمول کے مطابق سستے داموں اشیاء دستیاب ہیں۔ شہریوں کی بڑی تعداد مارکیٹ کی بجائے رمضان بازاروں سے سستی اشیاء خرید رہے ہیں۔ شہریوں کی جانب سے پنجاب حکومت کے اس اقدام کی تعریف کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رمضان سہولت بازار
پڑھیں:
سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری
لاہور(نیوز رپورٹر)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک وڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰیٰ بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں سات لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟انہوں نے واضح کیا کہ الحمدللہ، پاکستان نے ماضی میں ہر بار بھارت کو دھول چٹائی ہے، اور آئندہ بھی اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا۔ علاوہ ازیں عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دریاؤں کے سیلابی پانی کے استعمال پر پنجاب کو کسی بیرونی ہدایت یا ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اپنے وسائل کے استعمال کا خود مختار ہے، اور سندھ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے۔ زیرِ غور نہری منصوبے میں صرف سیلابی پانی استعمال کیا جائے گا، جو عمومی طور پر ضائع ہو جاتا ہے، لیکن اس منصوبے کے تحت اسے کسانوں کی فلاح اور زرعی ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پنجاب کے وزیر زراعت سید محمد عاشق حسین شاہ کرمانی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال کوئی نہر تعمیر نہیں ہوئی، اور اتفاق رائے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ اختلافات کا حل دھمکیوں سے نہیں، مذاکرات اور بات چیت سے نکلتا ہے۔ پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر بدقسمتی سے وہاں کے کسان آج بھی بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ گمراہ کن بیانات دیئے جائیں گے ہر الزام کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ندیم افضل چن جو بھٹو کی پارٹی چھوڑ کر عمران خان کا چہیتا اور کیبنٹ ممبر رہا ہو وہ دوسروں کو باتیں کریگا، "نہ چن اینج نہیں"۔ دوسروں کی جانب پتھر اچھالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ چن صاحب کیلئے میرے پاس بہت سخت جواب ہے مگر وہ پھر کبھی سہی۔