کوشش ہوگی کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کا حصہ بنیں، وزارت سنبھالیں، خرم دستگیر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ ہماری ترجیح ہوگی کہ مولانا فضل الرحمان وفاقی کابینہ اور بلوچستان میں حکومت کا حصہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں مولانا فضل الرحمان کا کلیدی کردار تھا، ترمیم میں پی ٹی آئی کی بھی رضامندی شامل تھی تاہم وہ سیاسی وجوہات کی بنا پر اس کا حصہ نہیں بنے۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کا حصہ بنیں اور وزارت سنبھالیں۔
یہ بھی پڑھیے: 8 فروری ملکی تاریخ کا سیاہ دن، خیبرپختونخوا میں بھی دھاندلی سے اکثریت بنائی گئی، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ وہ اگر اپوزیشن اتحاد کا بھی حصہ بنتے ہیں تو ہمیں اطمینان ہے کہ ان کی وجہ سے اس اتحاد کی سرگرمیاں پرامن ہوں گی، تاہم ہماری پہلی ترجیح یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان وفاقی کابینہ کا حصہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی رہنماؤں کو ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کے پاس جاکر ان سے درخواست کرنی چاہیے، فی الحال ایسا نہیں ہوا لیکن اگلے ہفتے ان سے رابطہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: ایک سال سے کوشش کررہا ہوں مگر نواز شریف سے ملاقات نہ ہوسکی، خرم دستگیر
پی ٹی آئی کی زیر نگرانی اپوزیشن کانفرنس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مجھے ایک ہال میں کچھ دکھی چہرے نظر آئے تھے، وہ ضرور آپس میں ملیں اور لائحہ عمل بنائیں، انہیں میثاق جموریت کو پڑھنا چاہیے اور طے کرنا چاہیے کہ انہیں عوام کی خدمت کرنی چاہیے تاہم سیاسی دھماچوکڑی کا ابھی وقت نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کہ مولانا فضل الرحمان کا حصہ بنیں کا کہنا
پڑھیں:
اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے، اُمت مسلمہ ایران کے ساتھ ہے: مولانا فضل الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر سوال کیا کہ امریکا اور اقوام متحدہ اسرائیل کی مدد کیوں کرتے ہیں اور کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کو قبول نہیں کرتا،اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے جبکہ اسلامی دنیا ایران کی حمایت کرتی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینیٹر فیصل واوڈا کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ ملک کے لیے یقیناً مسائل اور مشکلات ہیں، بھارتی جارحیت پر قوم نے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور وحدت ایک رحمت ہے جبکہ تقسیم ایک عذاب ہے۔
فیصل واوڈا سے ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھی بات ہے ایک دوسرے کو مل رہے ہیں، اگر کسی پارٹی اور منشور کو عوام قبول کرتے ہیں،کون سی قوتیں ہیں جو لوگوں کے اقتدار کا راستہ روکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم جب سیاست کرتے ہیں اقتدار ضروری ہوتا ہے،ملک کے لیے یقیناً مسائل اور مشکلات ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں کوئی نیا سیاسی اتحاد نہیں بن رہا ہے، جے یو آئی کے بغیر یا تو حکومتیں بنتی نہیں ہیں یا پھر چلتی نہیں ہیں، ہمیں عوام کے حقوق کی جنگ لڑنی ہے ، جے یو آئی اس معاملے میں جے یو آئی فرنٹ پر رہی ہے، اگر کسی پارٹی اور منشور کو عوام قبول کرتے ہیں کونسی قوتیں ہیں جو لوگوں کے،اقتدار کا راستہ روکتے ہیں۔