Juraat:
2025-04-25@11:32:38 GMT

نوے فیصد بھارتی بنیادی ضروریات سے محروم

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

نوے فیصد بھارتی بنیادی ضروریات سے محروم

ریاض احمدچودھری

بھارت میں 1ارب 40کروڑسے زائد لوگ رہتے ہیں، لیکن ایک نئی رپورٹ کے اندازے کے مطابق تقریباً ایک ارب افراد کے پاس غیر ضروری اشیا یا خدمات پر خرچ کرنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ ہندوستان کی نوے فیصد آبادی یعنی سو کروڑ لوگوں کے پاس بنیادی ضروریات زندگی کے علاوہ غیر ضروری اشیا پر خرچ کرنے کی مالی صلاحیت نہیں، جبکہ صرف 13ـ14 کروڑ صارف طبقہ ہیں۔جو اسٹارٹ اپس اور صارف پر مبنی کاروباروں کے لیے بنیادی بازار ہیں۔
30کروڑ خواہشمند صارفین ڈیجیٹل ادائیگیوں سے خرچ کرتے ہیں لیکن محتاط ہیں۔ دولت کا ارتکاز بڑھ رہا ہے، سرفہرست 10 فیصد کے پاس 57.

7فیصد آمدنی ہے، جو 1990کے مقابلے میں 34فیصد سے بڑھ گیا ہے۔ دوسری طرف، نچلے 50 فیصد کا حصہ 22.2 فیصد سے گھٹ کر 15فیصد رہ گیا ہے۔ مارکیٹ وسیع ہونے کے بجائے زیادہ امیر طبقے پر مرتکز ہو رہی ہے۔ مہنگی مصنوعات، لگژری گھروں اور اسمارٹ فونز کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ سستی مصنوعات کی مانگ کمزور ہو رہی ہے۔
حالیہ برسوں میں معاشی ترقی غیر مساویانہ اور غیرمتوازن رہی ہے۔ بھارت کی آبادی ڈیڑھ ارب کے قریب ہونے کے باوجود اس کی مارکیٹ تقریباً میکسیکو کے برابر ہے۔ بھارت میں امیر اور معاشی طور پر خوش حال لوگوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ پہلے سے موجود امیر لوگوں کی دولت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس غیر متوازن ترقی کی وجہ سے متوسط اور نچلے طبقے کو مصنوعات اور خدمات فراہم کرنے والی کاروباری کمپنیوں کو بھی مندی کا سامنا رہا ہے۔بھارت میں 12 سال سے برسر اقتدار مودی سرکاری دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اور دنیا بھر میں اپنی تیز رفتار ترقی کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے شائننگ بھارت کا نعرہ لگاتی ہے، لیکن اس نعرے کی حقیقت ایک بھارتی کمپنی نے کھول دی ہے۔
گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کی مثل تو آپ نے سنی ہوگی اور اس مثل پر ایک بھارتی سرمایہ کار کمپنی بلوم وینچرز پوری اتری ہے جس نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت میں بڑے پیمانے پر غربت کا انکشاف کرتے ہوئے ایسے حیران کن اعداد وشمار پیش کیے ہیں جس نے مودی سرکار کے شائننگ بھارت کے ڈھول کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔صرف کاغذات پر یا ویب دنیا میں تیزی سے معاشی ترقی کرتے ملک بھارت کی اصلیت ظاہر کرتے ہوئے بلوم وینچرز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے لگ بھگ ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے ملک بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی انتہائی غریب ہے۔
بھارت میں صرف 13 یا 14 کروڑ بھارتی امیر ہیں۔ 26 سے 27 کروڑ بھارتیوں نے کبھی کوئی قیمتی شے خریدی اور نہ ہی پرتعیش سروسز حاصل کی ہیں۔پڑوسی ملک کی ایک ارب سے زائد افراد بمشکل اپنی ضروریات زندگی پوری کر رہے ہیں اور ان کے پاس روزہ مرہ کی ضروریات زندگی کی اشیا خریدنے کے علاوہ کچھ بھی خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے۔رپورٹ میں مودی سرکار کی پالیسیوں سے غریب خوشحال ہونے کے بجائے غریب تر جب کہ امیر مزید امیر ہو رہے ہیں۔ بھارتی کمپنیوں کی پیداوار و مصنوعات انہی چند کروڑ دولت مندوں کے گرد گھومتی ہیں۔متوسط طبقے کی بچت گزشتہ 50 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔ لوگوں کی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔
بھارت دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے۔ وہ آئندہ چند برس میں پانچ ٹریلن ڈالر کی معیشت بننے جا رہا ہے۔ دنیا کی بڑی معیشتوں میں بھارت کی معیشت سب سے تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔اس کا آئندہ ہدف دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننا ہے۔ گذشتہ جولائی میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے 2006 سے 2021 تک 15 برس کی مدت میں 41 کروڑ افراد کو غربت کی لکیر سے اوپر لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔لیکن ان اعداد و شمار کے درمیان تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔ کئی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ امیری اور غریبی کی خلیج وسیع ہوتی جا رہی ہے اور دولت کی تقسیم ایک مراعات یافتہ طبقے تک محدود ہو رہی ہے۔گزشتہ سال اپریل میں بین الاقوامی ادارے آکسفیم نے بھارت میں نابراری پر ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملک کے پانچ فیصد لوگوں کا پورے ملک کی 60 فیصد دولت پر قبضہ ہے۔ 2012 سے 2021 تک دس برس کی مدت میں جو دولت بنائی گئی اس کا 40 فیصد حصہ آبادی کے صرف ایک فیصد افراد کے حصے میں گیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2020 میں 102 ارب پتی تھے۔ یہ تعداد 2022 میں بڑھ کر 166 ہو گئی تھی۔ آکسفیم کی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ غریب بھارت میں بستے ہیں جن کی تعداد تقریباً 23 کروڑ بتائی گئی تھی۔ سب سے زیادہ غربت دلت اورپسماندہ ذاتوں میں ہے۔
ملک کی اقتصادی ترقی اور مستقبل کے سنہری امکانات کے دعوؤں کے درمیان گذشتہ مہینے ملک کی شمالی ریاست بہار میں تمام مخالفتوں کے باوجود ذات پات کی بنیاد پر ایک ریاست گیر سروے منعقد کیا گیا۔ 1931 کے بعد یہ اس نوعیت کا پہلا سروے تھا۔اس میں ان پہلوؤں کے قطعی اعداد و شمار حاصل کیے گئے کہ آبادی میں کسی ذات کے لوگوں کی کتنی آبادی ہے۔ ان کی تعلیمی حیثیت کیا ہے، سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں ان کی ملازمت کا تناسب کیا ہے۔ لوگوں کی آمدن کتنی ہے اور غربت کی لکیر کیا ہے اور سب سے زیادہ غریب کون لوگ ہیں۔ریاستی اسمبلی میں پیش کی گئی اس رپورٹ میں جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ بہت چونکا دینے والے ہیں۔ اس میں پایا گیا کہ بہار کی 13 کروڑ کی ایک تہائی آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے۔غربت کی سطح کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ لو گ چھ ہزار روپے ماہانہ سے کم میں زندگی گزار رہے ہیں۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: رپورٹ میں بھارت میں میں اضافہ بھارت کی لوگوں کی دنیا کی ایک ارب ملک کی کیا ہے کے پاس رہا ہے گیا ہے رہی ہے ہے اور

پڑھیں:

نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی

نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:نجی حج آپریٹرز کی نااہلی کے باعث رواں سال حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں سال 29 اپریل سے عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے، مگر نجی حج اسکیم کے تحت بیشتر پرائیویٹ ٹور آپریٹرز مقررہ وقت تک واجبات جمع نہ کرا سکے، جس کی وجہ سے انہیں ویزا اور دیگر حج امور کی تکمیل میں مشکلات درپیش آ رہی ہیں۔ میں سے صرف 23,620 افراد اس سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے جب کہ 67 ہزار سے زائد پاکستانی نجی کوٹے سے حج کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں حج 2025 کے حوالے سے سنگین صورتحال زیر بحث آئی، جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کے 67 ہزار عازمین حج کی سعادت سے محروم رہ گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی اور ارکان نے اس معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دو ہزار سے کم کوٹہ رکھنے والی کوئی حج گروپ آرگنائزیشن (ایچ جی او) اب کام نہیں کرے گی اور 904 ایچ جی اوز کو 45 بڑی حج کمپنیوں کے کلسٹرز میں بدل دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 14 فروری کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی کہ حج کی کل رقم کا 25 فیصد جمع کرایا جائے۔ اس تاریخ تک جن 13,620 افراد نے رقم جمع کروائی، انہیں قبول کر لیا گیا۔ سعودی حکومت نے 48 گھنٹوں کے لیے اپنا پورٹل کھولا، تاہم ہماری ایچ جی اوز تین لاکھ ڈالر کی بیک وقت منتقلی کی سعودی شرط پوری نہ کر سکیں، جس کے باعث پورٹل بند ہوگیا۔
سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ نجی اسکیم کے تحت جانے والے عازمین کے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے سعودی کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں، کیونکہ سعودی حکومت کی شرط ہے کہ رقم صرف سرکاری ذرائع سے ہی قبول کی جائے گی۔ تاہم، کچھ ایچ جی اوز رقم کی منتقلی مکمل نہ کر سکیں، جس کی وجہ سے یہ عازمین حج کی سعادت سے محروم رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ اسحق ڈار کی کوششوں سے دس ہزار مزید عازمین کو بھیجنے کی اجازت ملی، مگر یہ کوٹہ حج آپریٹرز یا سعودی کمپنیوں کی رسائی میں ہی رہا اور وہی اس ڈیٹا کو دیکھ سکتی تھیں۔

سیکرٹری نے بتایا کہ ہم نے ہوپ سے ’پہلے آئیے پہلے پائیے‘ کی بنیاد پر لسٹ لی اور سعودی حکومت نے کہا کہ 14 ہزار ریال جس کے اکاؤنٹ میں ہوں گے، اسی کو اجازت دی جائے گی۔ ہم نے 44 ہزار نام احتیاطاً بھیجے۔ تاہم، لسٹ میں کون پہلے اور کون بعد میں تھا، یہ صرف ہوپ ہی بتا سکتی ہے۔

اجلاس میں ڈی جی حج مکہ عبدالوہاب نے آن لائن شرکت کی۔

شگفتہ جمانی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 67 ہزار عازمین کے رہ جانے کا یہ سانحہ سیکرٹری، جوائنٹ سیکرٹری اور ڈی جی حج کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے سوال اٹھایا کہ بتائیں پچاس ملین ریال غلط اکاؤنٹ میں کیسے چلے گئے؟ ڈی جی حج نے جواب دیا کہ چودہ فروری تک نجی اسکیم کو 600 ملین ریال جمع کروانے تھے، جو نہ ہو سکے۔

نمائندہ ہوپ نے انکشاف کیا کہ سترہ دسمبر کو 50 ملین ریال اوپیک کے اکاؤنٹ میں چلے گئے اور بعد میں کہا گیا کہ رقم دوسرے اکاؤنٹ میں جائے گی۔ اس رقم کی واپسی میں تقریباً ایک ماہ لگا۔

نمائندہ ہوپ کا کہنا تھا کہ وزارت نے پہلے سرکاری اسکیم کے حاجیوں کی تکمیل پر زور دیا اور نجی اسکیم کو آخر میں موقع دیا۔ چودہ فروری سے پہلے ہم 77 ہزار عازمین کی ابتدائی رقم ادا کر چکے تھے، لیکن وزارت نے خود جگہ خالی کرانے میں سُستی کی۔

نمائندہ ہوپ نے کہا کہ سعودی حکومت نے کہا کہ چودہ فروری کے بعد جو بھی جگہ بچے گی وہ الاٹ کردی جائے گی، سعودی ہدایات میں لکھا ہے کہ جو جگہ بچے گی وہ پاکستانیوں کو دے دیں گے، یہ جگہ ابھی بھی موجود ہے حکومت کوشش کرے تو مل سکتی ہے۔

ڈی جی حج نے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ پاکستانیوں کے منیٰ میں پلاٹس پڑے ہوئے ہیں، یہ سکیم پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر چلتی ہے۔ اب یہ معاملہ وزیر اعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد کے مابین ہی حل ہو سکتا ہے۔

سیکرٹری مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سعودی معاہدے میں درج ہے کہ اگر چودہ فروری تک مکمل رقم نہ ملی تو باقی جگہوں پر پاکستانیوں کو جگہ دی جائے گی، مگر کوٹہ منسوخ ہونے کی کوئی شرط نہیں تھی۔ اس وقت 700 ملین ریال یعنی 36 ارب روپے سعودی عرب میں موجود ہیں۔ ڈی جی حج کے مطابق اب تک تقریباً ایک ارب ریال اکٹھے ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو پیسہ ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں گیا ہے، وہ واپس ہو سکتا ہے، مگر عمارتوں یا بسوں کے کرائے کا پیسہ واپس آئے گا یا نہیں، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے آخر میں سوال اٹھایا کہ الگ الگ بتایا جائے کہ سرکاری اکاؤنٹ میں کتنی رقم ہے اور نجی اکاؤنٹس میں کتنی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعلیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ بیانے کا پردہ چاک مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • 67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • پاکستان سے بےدخلی کے بعد ہزارہا افغان طالبات تعلیم سے محروم
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • نئے مالی سال کا بجٹ عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار