کراچی کے مختلف علاقوں میں سحر کے ساتھ ساتھ افطار کے اوقات میں بھی گیس بند
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
شہریوں کا کہنا ہے کہ گارڈن کے علاقے میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے گیس مکمل بند ہے، نہ سحری نہ ہی افطاری کے وقت گیس آتی ہے، سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں، کئی مرتبہ شکایت درج کروائی، کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں سحر کے اوقات کے ساتھ ساتھ افطار کے اوقات میں گیس کی بندش کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ سوئی گیس ترجمان نے گیس بندش کی تردید کی ہے۔ کراچی کے علاقے گارڈن کے شہریوں کا کہنا ہے کہ گارڈن کے علاقے میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے گیس مکمل بند ہے، نہ سحری نہ ہی افطاری کے وقت گیس آتی ہے، سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں، کئی مرتبہ شکایت درج کروائی، کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ لیاقت آباد بی ایریا، لیاقت آباد چار نمبر، فیڈرل کیپٹل ایریا، نارتھ ناظم آباد میں بھی گیس بند ہونے کی شکایات ہیں۔
ناظم آباد کے مختلف علاقوں کے علاوہ پی آئی بی اور گلشن اقبال کے مختلف بلاکس میں بھی گیس کی فراہمی بند ہے۔ نارتھ کراچی سیکٹر فائیو سی ون، فائیو ڈی میں بھی گیس کی فراہمی بند ہے۔ کیماڑی زروبی چوک اور اطراف کے علاقوں میں گیس کی فراہمی معطل ہے، کیماڑی بھٹہ ویلج میں بھی گیس کی فراہمی بند ہے۔ دوسری جانب سوئی گیس ترجمان نے گیس بند ہونے سے متعلق دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ گیس فراہمی معمول کے مطابق ہے، 95 فیصد علاقوں میں گیس دی جا رہی ہے، 5 فیصد علاقوں میں شکایات ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گیس کی فراہمی میں بھی گیس علاقوں میں کے مختلف گیس بند بند ہے
پڑھیں:
سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا
کراچی میں سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد صرافہ بازاروں میں ویرانی چھا گئی ہے شہر کے مختلف علاقوں میں زیورات بنانے والے درجنوں کارخانے بند ہو چکے ہیں جبکہ سنار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور کاریگر اپنے مستقبل کو لے کر شدید پریشانی کا شکار ہیں لیاقت آباد کھارادر صدر اور کریم آباد جیسے علاقوں میں واقع سیکڑوں کارخانوں میں زیورات سازی کا کام مکمل طور پر رُک چکا ہے جس کے باعث وہاں کام کرنے والے کاریگروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ جب سے سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مارکیٹ میں خریدار نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں لیاقت آباد صرافہ بازار سے وابستہ بہتر سالہ فرید احمد جو گزشتہ ساٹھ برس سے اس شعبے میں کام کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پہلے یہاں دن رات مشینیں چلتی تھیں ہر طرف کام کا شور ہوتا تھا لیکن اب ایک ایک کرکے کئی کارخانے بند ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا روزگار بھی ختم ہو گیا تو بڑھاپے میں گھر کیسے چلے گا شادی کا سیزن ہونے کے باوجود صرافہ بازاروں میں گاہک نہ ہونے کے برابر ہیں ایک مقامی سنار نے بتایا کہ لوگ اب صرف چھوٹے موٹے زیورات خرید رہے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے صرف عام عوام کو ہی نہیں بلکہ کاروباری طبقے کو بھی شدید متاثر کیا ہے رواں سال جنوری میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ تینتیس ہزار سات سو گیارہ روپے تھی جو اب بڑھ کر دو لاکھ بہتر ہزار چھے سو روپے تک پہنچ چکی ہے اور یہی اضافہ زیورات کے کاروبار کو مفلوج کر رہا ہے کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید کارخانے بند ہونے کا خدشہ ہے اور ہزاروں افراد کا روزگار داؤ پر لگ سکتا ہے