پھر 12 اکتوبر مسلط نہ ہوا تو معاشی بحران ختم ہوجائے گا، رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان 2 سال میں معاشی بحران سے نکل جائے گا۔
فیصل آباد میں تقریب سے خطاب میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی 12 اکتوبر مسلط نہیں ہوا تو پاکستان کا معاشی بحران ختم ہوجائے گا۔
کہیں نہیں لکھا سپریم کورٹ جو کہے وہ آئین ہوگا، رانا ثناء اللّٰہوزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نےکہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون سے بالا فیصلے نہیں کرسکتا، کہیں نہیں لکھا کہ جو سپریم کورٹ کہے گا وہ آئین ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ معاشی بحران کے خاتمے پر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں کام ہو رہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی حکومت اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ایس آئی ایف سی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر سچی بات کی جائے تو یہ ایک حقیقت ہے کہ ریاست کے 3 ستون اپنی اہمیت کھوچکے ہیں، صرف میڈیا کا چوتھا ستون ہی ملک کو آگے لے کر چلے گا۔
رانا ثناء نے یہ بھی کہا کہ مخالفین کو کارکردگی کے خلاف کوئی نکتہ نہیں ملتا تو سرکاری اشتہارات کو ایشو بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء الل کہا کہ
پڑھیں:
بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کیخلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: والد کی جگہ بیٹی نوکری کے لیے اہل قرار، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں، بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے، بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مالی خودمختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا، بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیر قانونی اور امتیازی سلوک ہے، سپریم کورٹ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم ورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا، سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔
سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیوہ خواتین خواتین کے حقوق سپریم کورٹ فیصلہ ملازمت