وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان 2 سال میں معاشی بحران سے نکل جائے گا۔

فیصل آباد میں تقریب سے خطاب میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی 12 اکتوبر مسلط نہیں ہوا تو پاکستان کا معاشی بحران ختم ہوجائے گا۔

کہیں نہیں لکھا سپریم کورٹ جو کہے وہ آئین ہوگا، رانا ثناء اللّٰہ

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نےکہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون سے بالا فیصلے نہیں کرسکتا، کہیں نہیں لکھا کہ جو سپریم کورٹ کہے گا وہ آئین ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی بحران کے خاتمے پر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں کام ہو رہا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی حکومت اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ایس آئی ایف سی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر سچی بات کی جائے تو یہ ایک حقیقت ہے کہ ریاست کے 3 ستون اپنی اہمیت کھوچکے ہیں، صرف میڈیا کا چوتھا ستون ہی ملک کو آگے لے کر چلے گا۔

رانا ثناء نے یہ بھی کہا کہ مخالفین کو کارکردگی کے خلاف کوئی نکتہ نہیں ملتا تو سرکاری اشتہارات کو ایشو بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رانا ثناء الل کہا کہ

پڑھیں:

2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ

 اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو صوبے میں سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں کی خستہ حالی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی سکولز مکمل نہ ہوسکے، نئے سکولز بنانا ضروری ہے لیکن پرانے سکولوں کی مرمت بھی لازم ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 10 یونٹس پر کام ابھی مکمل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پی کے نے موقف اختیار کیا کہ مزید 3 ماہ کا وقت درکار ہے، سردی میں برف باری سے کام متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی اب پیشرفت دکھائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 2005ء کے زلزلے کو 20 سال بیت چکے، ہم 2025ء میں بیٹھے ہیں، اب مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کام سکول بنانا نہیں بلکہ عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم خیبر پی کے کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کیلئے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • یہ تاثر درست نہیں کہ وظیفہ دے کر حکومت مسلط ہوجائے گی، طاہر اشرفی
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ