شاہراہیں کھولنے میں ناکامی پر ڈی سی کیخلاف کارروائی ہوگی، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز شاہراہوں کی بحالی کے حوالے سے ذمہ داری نبھائیں۔ ناکامی پر ان کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جتھے آکر قومی شاہراہیں بند کر دیتے ہیں اور سڑکیں کھلوانے میں نااہلی دکھانے والے ڈپٹی کمشنرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کوئٹہ میں ایک تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات دیگر صوبوں سے مختلف ہیں۔ عدالتی احکامات کے باوجود قومی شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں۔ لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال کریں گے تو اس پر ردعمل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز شاہراہوں کی بحالی کے حوالے سے ذمہ داری نبھائیں۔ سڑکیں کھلوانے میں نااہلی دکھانے والے ڈپٹی کمشنرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جن اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے ذمہ داری نہیں دکھائی انہیں ہٹا دیا جائے گا۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 ہمیں اجازت دیتی ہے کہ طاقت کا استعمال کریں۔ سڑکیں بند کرنا کسی بھی طرح منصفانہ نہیں ہے۔ جتھے آکر قومی شاہراہیں بند کر دیتے ہیں۔ کسی کو غائب کرکے پریشر حکومت پر ڈالا جاتا ہے۔ حکومت صبر اور تحمل سے کام لے رہی ہے۔ احتجاج کرنے والے افراد اپنے ساتھ خواتین اور شیرخوار بچوں کو ساتھ لاتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنرز
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل