سینیئر تجزیہ کار مظہر عباس برلاس سے مشرق وسطیٰ اور سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز کیساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں معروف سینیئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ سید حسن نصراللہ کی پوری زندگی عالم کفر کے خلاف جہاد میں گزری ہے، انہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحے تک جہاد کیا ہے، وہ عالم اسلام کے ہیرو تھے اور رہتی دنیا تک ہیرو رہیں گے۔ متعلقہ فائیلیںمظہر عباس برلاس پاکستان کے معروف سینئر تجزیہ کار، کالم نگار اور صحافی ہیں۔ وہ سیاست، معیشت اور سماجی امور پر گہری نظر رکھتے ہیں اور اپنے بے باک تجزیوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ان کے کالم مختلف قومی اخبارات میں شائع ہوتے ہیں اور وہ ٹی وی ٹاک شوز میں بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ مظہر عباس برلاس کے تجزیے بعض اوقات متنازع بھی ہوتے ہیں، لیکن وہ اپنی مخصوص طرزِ تحریر اور بے لاگ رائے کے باعث ایک نمایاں صحافتی شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ سینیئر صحافی نادر بلوچ نے مظہر عباس برلاس سے خصوصی انٹرویو کیا ہے، جس میں قومی سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے امور بھی زیرِ بحث آئے ہیں۔ تفصیلات اس ویڈیو میں جان سکیں گے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عباس برلاس
پڑھیں:
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی
لاہور(این این آئی) شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی ۔علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930ء میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔