بلوچستان اور خیبر پختنونخوا کی موجودہ صورتحال تباہ کن ہے، محمد زبیر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان تنزلی کی جانب گامزن ہے، جب سے یہ حکومت آئی ہے ملک میں معاشی ترقی نہیں ہورہی ہے، اگر آج چین، یو اے ای اور سعودی عرب اپنے پیسے پاکستان سے واپس لے لے تواگلے ہفتے پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا، یہ پاکستان کا معاشی استحکام ہے، یہ کہہ رہے ہیں ملک ترقی کر رہا ہے، اس پارلیمنٹ کے پاس کوئی مینڈیٹ ہی نہیں، بلوچستان اور خیبر پختنونخوا کی موجودہ صورتحال تباہ کن ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ پچیسواں پروگرام ہے، ہر پروگرام کے بعدحکمراں کہتے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، ملک کی معاشی ترقی کا کسی ماہر معیشت سے پوچھ لیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت حکومت کو کوئی پریشانی نہیں ہے، پی ٹی آئی کے پاس اب پہلے والی اسٹریٹ پاور تھی اوران کے پاس بیک پاور بھی نہیں ہے، ملک میں معاشی استحکام کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے، متوسط طبقے کی قوت خرید اب بہت کم ہوچکی ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی میں جوکچھ ہورہا ہے، یہ تباہ کن ہے، روز دھماکے ہورہے ہیں، ہمارے افسران اور فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لئے مل کو کوئی حل نکالا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلا س بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا، حکومت بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کرے میں خود بانی پی ٹی آئی سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ حکومت والے فوری طور پر سعودی عرب سمیت دوست ممالک جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا، میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، میں حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آ جائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یکجہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے۔ حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہوگا ، ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آ جائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہوگی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں ۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو قومی یکجہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے ،بھارتی جارحیت کیخلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے ، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے ۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے،پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے انہیں اس وقت خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے اور کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں ،لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں اُن کو موجودہ صورت حال پر انگیج کریں، سعودی عرب ، چین جائیں اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ تنقید کا وقت نہیں ہے ، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا قدم ہے لیکن یہ ردعمل ہے ، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہیں تھے، ہمیں دشمن کیخلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا،افغان طالبان نہیں بلکہ ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے۔