ایس ایچ او سکرنڈ کا پولیس اہلکاروں پر منشیات اور جسم فروشی کے اڈے چلانے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
فوٹو فائل
سکرنڈ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اصغر اعوان نے پولیس اہلکاروں پر منشیات اور جسم فروشی کے اڈے چلانے کا الزام عائد کردیا۔
ایس ایچ او سکرنڈ اصغر اعوان کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ میرے جوان منشیات فروشی، جسم فروشی کے اڈوں سے ماہانہ وصول کرتے ہیں، میرے جوان مرغوں کی لڑائی کے اڈوں سے بھی ماہانہ وصول کرتے ہیں۔
سلمان نے چند روز قبل ڈکیتی میں شاہ فیصل نامی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا، پولیس
اصغر اعوان نے کہا کہ آئس کے نشے سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے، والدین مجھ سے شکایات کرتے ہیں، پولیس اہلکاروں کی سہولت سے منشیات کا زہر نوجوانوں کی رگوں میں دوڑ رہا ہے۔
ایس ایچ او نے کہا کہ اس دن سے ڈرو جب تمہاری اپنی اولاد منشیات کی عادی بنے۔
انکا کہنا تھا کہ منشیات کے سہولت کار پولیس جوان وردی اتار کر خاکروب کی ڈیوٹی کریں۔
ایس ایچ او نے یہ بھی کہا کہ موت سے نہ ڈریں، میں نے گھوٹکی میں پولیس افسران اور اہلکاروں کی شہادتیں دیکھی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے 2024 میں حکومت مخالف طلبا احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کو کھلا حکم دیا تھا کہ جہاں مظاہرین نظر آئیں انھیں گولی مار دیں۔
اس بات کا انکشاف عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم کا ثبوت ایک خفیہ فون کال میں ملا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ خفیہ کال بنگلا دیش کے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشنز مانیٹرنگ سینٹر (NTMC) نے 18 جولائی 2024 کو ریکارڈ کی تھی۔
اس کال میں شیخ حسینہ نے ڈھاکا کے میئر اور اپنے قریبی عزیز شیخ فضل نور تاپوش کو بتایا کہ میرے احکامات پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ اب جہاں مظاہرین ملیں، وہیں گولی مار دیں۔
اسی گفتگو میں سابق وزیرِ اعظم نے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے استعمال کا بھی ذکر کیا۔
الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ نے اس کال کی آڈیو کو فارنزک ماہرین سے تجزیہ کروایا تاکہ اس میں کسی قسم کی AI ترمیم کی تصدیق ہوسکے۔
فارنزک ماہرین نے تصدیق کی کہ دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے والی والی آواز شیخ حسینہ واجد کی ہی ہے۔
دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے آڈیو ریکارڈنگ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کبھی "جان لیوا ہتھیار" استعمال کرنے کا حکم نہیں دیا۔
بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل (ICT) کے مطابق ان مظاہروں میں 1,400 افراد جاں بحق اور 20,000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
جس کے بعد فوج نے حکومتی احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کو کہا تھا۔
فوج کے عدم تعاون کو دیکھتے ہوئے شیخ حسینہ 5 اگست 2024 کو بنگلادیش چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں جہاں وہ اب تک پناہ لیے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے 10 جولائی کو شیخ حسینہ، ان کے وزراء اور اعلیٰ سیکیورٹی حکام پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ درج کیا ہے جس کی سماعت اگست میں شروع ہوگی۔