چینی کے سمگلروں ‘ ذخیرہ اندوزں کیخلاف کارروائی کی جائے : وزیراعظم : بلاول آج شہباز شریف سے ملاقات کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں چینی کی سپلائی اور قیمت کے کنٹرول کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے حکام کو چینی کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس کو چینی کی پیداوار کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں چینی کا وافر سٹاک موجود ہے۔ صوبائی سطح پر چینی کی ارزاں نرخوں پر فروخت کے لیے فئیر پرائس شاپس قائم کی گئی ہیں، چینی کی سمگلنگ مکمل ختم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات لئے جائیں گے اور سمگلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ صوبائی چیف سیکرٹریز نے اجلاس کو بریفنگ دی کہ چینی کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے گی، اس حوالے سے انتظامیہ ضلع کی سطح پر مستعدی سے کام کرے گی۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو اشیائے خور و نوش کی ارزاں نرخوں پر فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ گزشتہ مہینوں میں حکومت نے چینی کی سمگلنگ پر سخت کارروائی کی جس سے چینی کی سمگلنگ کے خاتمے میں مدد ملی۔ وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی اور چینی کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کی خلاف سخت کارروائی کرنے کا کہا۔ وزیراعظم نے رمضان المبارک میں چینی اور دیگر اشیائے خور و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر عام آدمی کو سستے داموں اشیائے خور و نوش کی فراہمی یقینی بنائیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ رمضان المبارک میں چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے کنٹرول کے حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ علاوہ ازیں علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف سے آج چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ملاقات کریں گے۔ بلاول بھٹو اسلام آباد پہنچ گئے۔ حکومتی معاہدوں پر پارٹی تحفظات، ترقیاتی فنڈز کی عدم فراہمی سمیت اہم امور پر بات چیت ہو گی۔ وزیراعظم سے چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان اور وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے الگ الگ ملاقات کی۔ رانا مشہود احمد خان نے پاکستانی نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ملک میں جاری منصوبوں کی پیشرفت کے حوالے سے وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔ جبکہ اویس لغاری نے پاور ڈویژن پر بات چیت کی ، جبکہ وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کرنے والوں میں رکن قومی اسمبلی محمد خان ڈاہا، شیخ وسیم اور سعد وسیم بھی شامل تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کنٹرول کے حوالے سے شہباز شریف میں چینی چینی کی
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی امیرِ قطر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے اہم ملاقات میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا اور دوحا پر اسرائیلی حملے کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
یہ اہم ملاقات اس وقت ہوئی جب عرب اسلامی سربراہی اجلاس ہنگامی بنیادوں پر منعقد کیا گیا تاکہ خطے کی بگڑتی صورتحال اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی طے کی جا سکے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے 9 ستمبر کو ہونے والے اسرائیلی حملے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر نہ صرف گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا بلکہ اسے قطر کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت میں کھڑا ہے اور یہ کہ امت مسلمہ کے لیے اب مزید تقسیم کی گنجائش نہیں رہی۔
شہباز شریف نے کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تاریخی اور پائیدار ہیں اور یہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے دوحا میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلانے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے امت مسلمہ کو ایک واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے عالمی برادری کو فوری اور مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ قطر کی درخواست پر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی کوشش کی تاکہ دنیا بھر کو خطے کی حقیقی صورتحال اور اسرائیل کی جارحیت سے آگاہ کیا جا سکے۔
اس موقع پر امیرِ قطر نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کا کردار اور تعاون خطے میں امن و استحکام کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بدلتی ہوئی صورتحال میں قریبی رابطے میں رہنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔