کینسر کے مرض میں مبتلا حنا خان نے رمضان المبارک کا خصوصی استقبال کیسے کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
بھارتی ٹیلی ویژن کی معروف اداکارہ حنا خان نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا آغاز اپنے مداحوں کے ساتھ خصوصی تصاویر اور پیغام کے ساتھ کیا۔
انہوں نے سحری اور افطاری کے دوران کی گئی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں، جن میں وہ ہلکے سمندری سبز رنگ کے خوبصورت لباس میں نظر آئیں۔
حنا خان نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا، ’’رمضان مبارک! کیسی لگ رہی ہوں؟… دن 1 سحری سے افطاری تک کا خوبصورت سفر.
A post shared by ???????????????? ???????????????? (@realhinakhan)
کینسر کے مرض سے لڑتی حنا خان کی یہ پوسٹ جلد ہی وائرل ہو گئی، اور کمنٹ سیکشن مداحوں کی مبارکبادوں اور نیک خواہشات سے بھر گیا۔
ایک مداح نے لکھا، ’’رمضان مبارک! اللہ آپ کو اچھی صحت اور خوشی دے۔‘‘ جبکہ ایک اور نے تبصرہ کیا، ’’ماشاللہ رمضان کریم۔‘‘
کچھ مداحوں نے اداکارہ کی صحت کےلیے دعائیں بھی کیں، ایک صارف نے لکھا، ’’اللہ ہمارے نیک اعمال کو قبول فرمائے، ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے، اور پریشانیوں کو آسان فرمائے۔‘‘
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حنا خان گزشتہ سال جون میں اسٹیج 3 بریسٹ کینسر کی تشخیص کے بعد سے اپنی صحت کی بحالی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ انہیں کچھ علامات محسوس ہو رہی تھیں، لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ صورتحال اتنی سنگین ہوسکتی ہے۔ تاہم، حال ہی میں انہوں نے اپنی کیموتھراپی مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے اور وہ صحت یابی کی طرف گامزن ہیں۔
حنا خان آخری بار ٹی وی سیریز ’گرہ لکشمی‘ میں نظر آئی تھیں، جو جنوری میں ریلیز ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنی صحت کے ساتھ ساتھ اپنے کیریئر پر بھی توجہ مرکوز رکھی ہے، اور اپنے مداحوں کو ہر قدم پر اپ ڈیٹ کرتی رہتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔