روزے کے سائنسی فوائد: صحت، ذہن اور روح کی بہتری کا راز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ نہ صرف روحانی پاکیزگی کا موقع فراہم کرتا ہے، بلکہ جدید سائنسی تحقیق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روزہ رکھنا جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ روزہ کیسے ہماری مجموعی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
جسمانی صفائی (Detoxification)
روزہ رکھنے سے جسم کو زہریلے مادوں سے نجات ملتی ہے۔ کھانے اور پینے سے وقفہ لینے کے دوران جسم کو موقع ملتا ہے کہ وہ غیر ضروری اور نقصان دہ مواد کو باہر نکالے۔ اس عمل سے جسمانی نظام کی صفائی ہوتی ہے اور صحت میں بہتری آتی ہے۔
وزن میں کمی اور میٹابولزم کی بہتری
روزہ وزن کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ وقفے وقفے سے کھانے سے کیلوریز کی مقدار قدرتی طور پر کم ہوتی ہے، جس سے چربی گھلتی ہے اور میٹابولزم بہتر ہوتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف وزن میں کمی لاتا ہے بلکہ موٹاپے اور ذیابیطس کے خطرات کو بھی کم کرتا ہے۔
دماغی صحت اور ذہنی سکون
روزہ دماغی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ روزے کے دوران دماغ میں بی ڈی این ایف (Brain-Derived Neurotrophic Factor) کی سطح بڑھ جاتی ہے، جو یادداشت، سیکھنے اور ذہنی ترقی میں معاون ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، روزہ ذہنی دباؤ اور افسردگی کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
انسولین کی حساسیت اور شوگر کنٹرول
روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے، جس کے نتیجے میں جسم خون میں شوگر کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرتا ہے۔ یہ خصوصاً ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے جسم گلوکوز کو زیادہ مؤثر انداز میں استعمال کرتا ہے۔
دل کی صحت میں بہتری
روزہ رکھنے سے خراب کولیسٹرول (LDL) کی سطح کم ہوتی ہے اور اچھے کولیسٹرول (HDL) کی سطح بڑھ جاتی ہے، جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، روزہ خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
سوزش میں کمی
روزہ جسم میں سوزش کو کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ سوزش مختلف بیماریوں جیسے کہ جوڑوں کا درد، امراض قلب، اور کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم میں ایسے مرکبات پیدا ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرتے ہیں۔
خلیوں کی مرمت اور لمبی عمر
روزہ رکھنے کے دوران جسم میں آٹو فاجی (Autophagy) کا عمل تیز ہو جاتا ہے، جو خراب خلیوں کی مرمت کرتا اور انہیں نئے خلیوں میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے بلکہ مختلف بیماریوں سے بھی بچاؤ کا باعث بنتا ہے۔
خود پر قابو پانے کی صلاحیت میں اضافہ
روزہ صبر، برداشت اور خود پر قابو پانے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ نہ صرف نظم و ضبط کو فروغ دیتا ہے بلکہ ہمیں غیر ضروری اور نقصان دہ عادات سے بھی دور رکھتا ہے۔
روحانی اور جذباتی فوائد
روزہ نہ صرف جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے، بلکہ یہ روحانی سکون اور جذباتی توازن بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمیں اپنے اندر کی طاقت کو پہچاننے اور اپنے مقاصد پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتا ہے۔
روزہ ایک جامع تربیت ہے جو نہ صرف صحت مند بلکہ متوازن زندگی گزارنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ سائنسی تحقیق بھی اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ روزہ رکھنے سے جسمانی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے، ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے اور جذباتی سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کا یہ مقدس مہینہ ہمیں نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی و ذہنی طور پر بھی مضبوط بناتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روزہ رکھنے سے اور جذباتی ہوتا ہے کرتا ہے ہوتی ہے ہے اور
پڑھیں:
کراچی میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جاری تین روزہ بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول اختتام پذیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)ایکسپو سینٹر کراچی میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جاری تین روزہ، دوسرا بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا، کھجور فیسٹیول کے آخری روز پاکستان اور بیرون ملک سے کھجور کے شعبے سے وابستہ سینکڑوں پاکستانی کاشتکار، برآمد کنندگان، بین الاقوامی ماہرین اور کراچی کے شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔
تین روزہ انٹرنیشنل کھجور پام فیسٹیول میں پاکستان سمیت متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن سمیت متعدد ممالک کے ا سٹالز لگائے گئے تھے جس میں پاکستانی کاشتکاروں کو کھجور کی مختلف اقسام، کاشتکاری کی تکنیک اور پیکیجنگ کے حوالے سے تجاویز پیش کیں گئی ہے۔دنیا میں کھجور کے پانچویں بڑے پیدا کنندہ کے طور پر پاکستان تقریباً 535,000 ٹن سالانہ کھجور کی پیداوار دیتا ہے ۔ اس بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول کا مقصد مقامی کاشتکاروں کو بین الاقوامی منڈیوں کی ضروریات پورا کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔
بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول کے موقعے پرمتحدہ عرب امارات کی ڈیٹ پام فرینڈز سوسائٹی کے بورڈ ممبر انجینئر محمد حسن الشمسی العوضی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا میں کھجور پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے،مگر اب بھی یہاں کی کھجوروں کی پیکجنگ اور ایکسپورٹ کوالٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر توجہ دی جائے تو پاکستان کھجور کی عالمی منڈی میں اپنی پوزیشن مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ فیسٹیول نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون کو فروغ دیگا، بلکہ پاکستانی فارمرز کے لیے ایک موقع بھی ہے کہ وہ بین الاقوامی معیار کو سمجھیں اور اپنی پیداوار و برآمدات کو بہتر بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان میں کھجور کے بہت سے کاشتکار اور مختلف اقسام دیکھیں ہیں۔ ہم ان سے مل کر اور اس بارے میں بات کر کے بہت خوش ہیں کہ ان کے ساتھ درآمد و برآمد کے لیے کیا تعاون کر سکتے ہیں۔العوضی نے مناسب پیکیجنگ اور کوالٹی کنٹرول کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ بین الاقوامی سطح پر برآمد کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اچھی پیکنگ، اچھی ورائٹی، اچھے سائز کی ضرورت ہوتی ہے اور یورپی مارکیٹیں خاص طور پر معیاری چیزوں کا مطالبہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پاکستان میں موجود ہیں تاکہ لوگوں کو یو اے ای میں موجود کھجور کی مختلف اقسام سے متعارف کروا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں 85 ہزار سے زاید کسان کھجور کی کاشت سے وابستہ ہیں اور ہمارے ہاں 130 سے 160 مختلف اقسام کی کھجوریں پیدا ہوتی ہیں۔ ہم کھجور کی پیداوار کے ساتھ اس کی ایکسپورٹ کے معیار پر بہتری کے لیے بھی توجہ دیتے ہیں تاکہ پاکستانی صارفین کو معیار اور تنوع کا اندازہ ہو سکے۔
یونائیٹڈ نیشن فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کے ترجمان اسد علی کا کہنا تھا کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں کھجور فیسٹیول میں پاکستان کے 18 کاشت کار شامل ہوئے، جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔ ان کے مطابق یہ یورپی یونین فنڈڈ پروجیکٹ ہے، جس کے تحت کسانوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ13 یورو ملین کے اس پروجیکٹ کے تحت بلوچستان کے 20 اضلاع کے کسانوں کو تربیت اور کاروبار کے فروغ میں امداد دی جارہی ہے، جس سے روزگار میں بہتر تبدیلی آئے گی، تاہم نمائش میں کسانوں کو لانے کا مقصد ان کے باہمی روابط کو قائم کروانا ہے۔
اس فیسٹیول کا مقصد کھجور کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی، بہترین زرعی طریقوں اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ہے، جو کسانوں، سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی ایک اہم کاوش ہے۔
کھجور فیسٹیول میں پہلی بار مصر کی کمپنی ویلورائزن (Velorizon) نے کھجور کے فضلے سے ماحول دوست مصنوعات بنانے کا منصوبہ متعارف کروایا تھا۔ کمپنی نے نمائش میں چپل، دھاگا، کپڑا، گتہ اور کھاد جیسی اشیا پیش کیں۔کمپنی کی نمائندہ توکا بن سالم نے کہا کہ ہمارا مقصد کھجور کے درختوں کے فضلے کو ایسی تجارتی مصنوعات میں تبدیل کرنا ہے، جن کی مارکیٹ میں حقیقی مانگ موجود ہیں۔
اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پہلی بار اپنا کاروبار مصر سے پاکستان میں متعارف کرنے پہنچے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر کھجور کے درختوں کا فضلہ یا تو جلا دیا جاتا ہے یا کھیتوں میں بکھرا رہتا ہے، جو نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے بلکہ منظرنامے کی خوبصورتی بھی متاثر کرتا ہے۔ ویلورائزن نے اس چیلنج کو ایک موقع میں بدل دیا ہے، اور اپنی جدت سے نہ صرف کچرے کو قابلِ استعمال بنایا ہے بلکہ روزگار کے نئے دروازے بھی کھولے ہیں۔
توکا بن سالم نے مزید کہا کہ فی الحال ہماری کمپنی مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اپنی فیکٹریوں اور پروسیسنگ یونٹس کے ذریعے کام کر رہی ہے، تاہم اب ہم پاکستان میں بھی شراکت داروں کی تلاش میں ہیں۔
ہم پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کے لیے دلچسپی کو سمجھنے آئے ہیں، دیکھنا چاہتے ہیں کہ کھجور کے درختوں کی تعداد کتنی ہے اور مقامی افراد اس ماڈل میں کس حد تک شراکت داری کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں زرعی فضلہ اور ماحولیاتی مسائل ایک بڑا چیلنج ہیں، ویلورائزن جیسے اقدامات امید کی ایک نئی کرن ہو سکتے ہیں۔اس میلے میں برآمد کنندگان نے بھی دلچسپی لی جو پاکستانی کھجور کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔فیسٹیول میں بلوچستان کے ضلع خاران سے تعلق رکھنے والے ایک کاشتکار امیر سلطان زہری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس نمائش میں آنے کا مقصد دوسرے ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور دبئی سے روابط قائم کرنا ہے تاکہ ہم اپنے کاروبار کو مزید بہتر کریں اور درآمد و برآمد کی طرف جا سکیں۔ پاکستان میں کھجور کی متنوع اور اعلیٰ معیار کی اقسام پیدا ہوتی ہیں لیکن کئی کسانوں کو نقل و حمل اور تکنیکی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے فیسٹیول میں کھجور سے تیار کردہ مختلف اشیا جیسے کیک، مٹھائی اور حلوہ جات نمائش کے لیے رکھیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی زمین کھجور کی پیداوار میں 72 اقسام کی کھجور کاشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس میں سر فہرست سرخ و گلابی رنگ کی مزاواتی کھجور شامل ہے، جس کا ذائقہ دوسرے کھجور سے الگ ہوتا ہے، تاہم اس وقت ہمارا کاروبار پاکستان بھر میں پھیلا ہوا ہے جبکہ اس ایکسپو میں شامل ہونے کا مقصد کاروبار میں دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت داری بڑھا کر اسے وسیع کرنا ہے۔
جنوبی صوبہ سندھ خیرپور سے تعلق رکھنے والے غلام قاسم جسکانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس کھجور کو پروسیس کرنے کے لیے کارخانے نہیں ہیں۔ اگر ہمارے پاس ویسی ہی سہولیات، کولڈ اسٹوریج، مارکیٹنگ اور پیکیجنگ ہو تو ہم دنیا کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔پاکستانی کھجور کے کاشتکاروں کی ایسوسی ایشن کے سرپرست جسکانی نے مزید بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر خلیجی ممالک سے کھجور کی 15 اقسام درآمد اور کاشت کیں جس کے بہترین نتائج ملے ہیں لیکن پاکستان میں ضروری پروسیسنگ انفراسٹرکچر کے بغیر برآمد میں بڑی کامیابی حاصل کرنا مشکل ہے۔
کھجور فیسٹیول میں جہاں کھجور کی پیداوار میں اضافے اور اس کے پتوں، تنے اور دیگر حصوں سے ماحول دوست اشیا بنانے کے ماڈلز بھی پیش کیے گئے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کھجور پیدا کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے، تاہم اس کی پیداوار اور برآمدات کے عالمی معیار تک پہنچنے کے لیے مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ تین روزہ نمائش میں 50 پاکستانی نمائش کنندگان اور 20 سے زاید غیر ملکی نمائش کنندگان شریک تھے، جن کا تعلق مصر، متحدہ عرب امارات، اردن اور دیگر نمایاں کھجور پیدا کرنے والے ممالک سے تھا۔
نمائش میں کھجور کی مختلف اقسام، بعد از برداشت ٹیکنالوجیز، پیکیجنگ سلوشن اور پائیدار زراعت میں جدت کو نمایاں کیا گیا ہے۔نمائش میں مختلف سفارت کار، ایکسپورٹرز اور کاشتکاروں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔پاکستان کا دوسرا انٹرنیشنل ڈیٹ پام شو ٹڈاپ کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد پاکستان کی زرعی برآمدات کو متنوع بنانا، عالمی تعلقات کو مضبوط کرنا اور باغبانی کے شعبے میں جدت اور پائیداری کو فروغ دینا ہے۔
تین روزہ انٹرنیشنل کھجور پام فیسٹیول میں بلوجستان سے آئی ہوئی خاتون نے کھجورسے بنے کیک، مٹھائی حلوے بسکٹ کا اسٹال توجہ کا مرکز تھا۔